نیک بخت باپ اور بدبخت اولاد کا واقعہ

ابن کثیر میں ہے . ایک شخص بڑا نیک اور سخی تھا. اس کا باغ تھا وہ ﷲ تعالیٰ کے حق کو ہمیشہ ادا کرتا تھا. اس باغ کی پیداوار میں سے اپنے بال بچوں اور باغ کے خرچ کو نکال کر باقی پیداوار کو ﷲ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرڈالتا تھا.اس لئے ﷲ تعالیٰ نے اس کے مال میں بڑی برکت دے رکھی تھی. اس کے انتقال کے بعد جب اس باغ کی وارث اس کی اولاد ہوئی ، تو باپ کے اس خرچ کا حساب کیا تو بہت ٹھہرا. ان لوگوں نے آپس میں مشورہ کرکے یہ طے کیا کہ حقیقت میں ہمارا باپ بڑا ہی بے وقوف اور نادان تھا جو اتنی بڑی رقم مفت خوروں، غریبوں اور مسکینوں میں بلا وجہ دے دیا کرتا تھا. لہٰذا ہم ان غریبوں کے حق کو روکیں اور ان کو کچھ نہ دیں تو ہمارے پاس بہت مال جمع ہوجائے گا اور ہم سب مال دار ہوجائیں گے.

جب یہ مشورے کرچکے اور باغ کے پھل پک گئے اور کھیتی تیار ہوگئی تو رات ہی کو ان لوگوں نے قسمیں کھائیں کہ صبح ہونے سے پہلے پہلے ، رات کے وقت چلو اور رات کو پھل توڑ لاؤ تاکہ کسی کو خبر نہ ہونے پائے، چلتے وقت پچھلی رات کو ایک دوسرے کو جگاؤ اور چپکے چپکے دبے پاؤں چلو تاکہ غریبوں کو خبر نہ ہونے پائے کہ آج پھل توڑنے کا دن ہے. ورنہ اپنے باپ کے دستور کے مطابق مجبوراً کچھ نہ کچھ دینا ہی پڑے گا. یہ سب منصوبے بنا کر کانا پھوسی کرتے ہوئے باغ کی طرف چلے. ادھر ان کے پہنچنے سے پہلے ہی اس باغ پر اﷲ کا عذاب آیا، اور آگ نے جلا کر خاکستر کردیا. وہ وہاں کوئی درخت رہا اور نہ سرسبز لہلہلاتی کھیتیاں رہیں اور نہ پھل پھول رہے سوائے راکھ کے جلتے جھلستے ڈھیروں کے سوا کچھ نہ تھا.ایسا معلوم ہوتا تھا کہ کبھی یہاں باغ تھا ہی نہیں. جب یہ لوگ وہاں پہنچے اور یہ ماجرا دیکھا تو ہکے بکے ہو کر رہ گئے. اور حیران و پریشان ہوئے. پھر آپس میں کہنے لگے کہ ہم راستہ بھول گئے. پھر نشانات وغیرہ دیکھ کر سمجھ گئے اور کہنے لگے کہ ہماری بدنیتی اور بخیلی کے سبب یہ برباد کن اور برے نتائج نکلے ہیں. اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو ملامت کرتے ہیں.
تفسیر ابن کثیر ج 5
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1293417 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.