گستاخ رسول(صلی اللہ علیہ وسلم) کعب بن اشرف کی موت

کعب بن اشرف یہودی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کے ساتھ بے انتہا دشمنی اور عداوت رکھتا تھا۔ اس ملعون شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر وہ تکلیف دی جو وہ دے سکتا تھا۔ صحیح مسلم میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا ہے وہ فرماتے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کعب بن اشرف کی شرارتوں سے تنگ آکر فرمایا: کعب بن اشرف کو کون ٹھکانے لگائے گا ؟ کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم) کو بہت تکلیف دی ہے۔

محبوب رب کی یہ آرزو دیکھ کر محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ بولے: کیا آپ پسند فرمائیں گے کہ میں اسے قتل کردو ؟
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں
محمد بن مسلمہ بولے: أجازت ہو تو میں آپ کے بارے میں کچھ کہہ سکوں؟
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں اجازت ہے۔
دربار نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت پاکر محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سیدھے کعب بن اشرف کے پاس پہنچے اور انتہائی رازدارد سے بولے: اس شخص (یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم) نے مختلف حیلوں بہانوں سے ہمارا مال ہتھیانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی اور ہمیں تنگ کررکھا ہے۔
کعب بن اشرف سن کر بولا: بخدا! تم ابھی مزید پریشانیوں کا منہ دیکھو گے۔
محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے اس کی اتباع کر لی ہے لیکن اب اس سے فوراً الگ ہوجانا اچھا نہیں لگتا۔ البتہ ہم اس انتظار میں ہیں کہ اب یہ کیا رویہ اختیار کرتا ہے۔ دوران گفتگو حضرت محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: کہ مجھے کچھ قرض کی ضرورت ہے۔ اگر ہو تو دے دیجئے۔
کعب بن اشرف نے پوچھا: قرض کے بدلے کیا چیز گروی رکھوگے؟
محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جوچاہو۔
کعب بن اشرف بولا: اپنی عورتوں کو میرے پاس گروی رکھ دو۔
محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ بولے: تم پورے عرب سے حسین و جمیل ہو ہماری عورتوں اور آپ میں کیا نسبت؟
کعب بن اشرف : اچھا تو اپنی اولاد کو رہن رکھ دو۔
محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ: دیکھو! کل کلاں ہماری اولاد کو گالیاں دی جائیں گی کہ کھجور کے دو وسق کے بدلے میں ان کو گروی رکھ دیا گیا تھا اور لوگ ہمیں مطعون ٹھرائیں گے۔ البتہ ہم اپنے ہتھیار گروی رکھنے کو تیار ہیں۔ بولو منظور ہے ؟
کعب بن اشرف نے جواب دیا: مجھے منظور ہے۔
محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں خود حارث ابی عبس بن جبر ، عباد بن بشر پنے ہتھیار لے کر حاضر ہوں گے۔
یہ وعدہ کیا اور واپس چلے آئے۔
چنانچہ یہ لوگ وعدہ کے مطابق رات کے وقت جب آئے تو کعب بن اشرف کی بیوی کہنے لگی کہ مجھے ان سے خون کی بو آرہی ہے۔
کعب بن اشرف نے جواب دیاکہ : گھبرانے کی کوئی بات نہیں ان میں ایک محمد بن مسلمہ اور دوسرا ان کا رضاعی بھائی ہے۔ اور تیسرا ابونائیلہ ہے اور دیکھو ہم اہل کرم لوگ ہیں۔ اگر شرفاء کو رات کے وقت بھی جنگ کے لیے بلایا جائے تو ہم اسے قبول کرتے ہیں۔
دوسری طرف محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ دیکھو جب کعب بن اشرف آجائے تو میں اس کے سرکو قابو کرنے کی کوشش کروں گا۔ میرا اشارہ پاتے ہی تم اسے قتل کردینا۔
تھوڑی دیر نہ گزری تھی کہ کعب بن اشرف ایک چادر اوڑھے ہوئے آگیا۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اور اس کے ساتھی کہنے لگے: کیا بات آج تمھارے سر سے بہترین خوشبو آرہی ہے ؟
کعب بن اشرف بولا: ہاں ٹھیک ہے میرے نکاح میں فلان عورت ہے جو اہل عرب میں بہترین خوشبو پسند کرتی ہے۔
محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: کیا میں یہ بو سونگھ سکتا ہوں؟
کعب بن اشرف بولا: کیوں نہیں ؟
چنانچہ محمد بن مسلمہ رضی اللہ اور ان کے ساتھیوں نے یکے بعد دیگرے اس کے سر سے خوشبو سونگھی۔
محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اگر اجازت ہو تو ایک مرتبہ اور خوشبو سونگھ لوں ؟
کعب بن اشرف نے اجازت دے دی۔
محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے اٹھ کر کعب بن اشرف کا سر مضبوطی سے قابو میں کر لیا اور اپنے ساتھیوں سے اشارہ کرتے ہوئے کہا(اپنا کام کرو) تو ساتھیوں نے اسے فوراً ٹھنڈا کردیا۔
بخاری شریف
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1282414 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.