گردش ایام

خیر و شر کے مابین ___ محاذ آرائی کی تاریخ ___ تخلیق ِ انسانی کی ابتداء تک پھیلی ہوئی ہے ___ اللہ تعالیٰ نے ایک طرف حضرت آدم کو اپنا خلیفہ بنایا ___ تو دوسری طرف جذبہ ء اطاعت ماپنے کے لیے شیطان کی رسی بھی دراز کر دی ___ انعامات کے دروازے کھولے تو آزمائش و امتحانات کے شکنجے بھی کَس دئیے ___ اپنی رضا و خوشنودی سے بہرہ مند فرمایا تو شیطان کو خون کی گردش کے ساتھ یکجا بھی کر دیا ___ راندہ درگاہ ابلیس کے لیے تو کھلی چھوٹ دے دی مگر اپنے محبوبوں کے لیے زمان و مکان کی پابندیاں روا رکھیں ___ وہ چاہے تو اپنے پیاروں کی ہر ایک سُن لے اور اگر چاہے تو اپنا فیصلہ نافذ کر دے ___ چاہے تو زمان و مکاں کو زیر تسلط کر دے اور چاہے تو سب پر حاوی کر دے ___ عقل و سمجھ سے معاملے کا بالاتر ہونا ہی خدائی فیصلے کی دلیل ہے ___ حضرت شیخ مجدد الف ِ ثانی شیخ احمد سرہندی نے اپنے مکتوبات میں ارشاد فرمایا: ___ محبوب چاہے رنج دے ، چاہے خوشی دے تاہم اُس کا رنج دینا خوشی دینے سے بہتر ہے کیونکہ خوشی ملنے پر خود اپنے نفس کی راحت ہے لیکن رنج ملنے پر خود اپنے نفس کا کوئی دخل نہیں بلکہ اِس میں سراسر محبوب کی رضا شامل ہے ___ اِسی لیے خواجہ غلام فرید نے لکھا
جے سوہنا میرے دُکھ وچ راضی
 تے میں سُکھ نوں چولہے ڈھواں

ذرا ملاحظہ فرمائیے! ___ محبوب ِ کائنات ۖ کی بارگاہ میں ایک عاشق و غلام عرض پرداز ہے ___ آقا! مجھے آپ سے محبت ہے ___ اب یہاں غور کیجئے کہ ہمارے آقا ۖ اپنے عاشق کو کیا جواب مرحمت فرما رہے ہیں ___ جواباً ارشاد فرمایا: جو کچھ تم نے کہا ہے ، اُس پر غور کر لو اور سمجھ لو (کہ تم کیا کہہ رہے ہو) ___ عرض کرنے والے نے تین بار یہی عرض کر دیا تو پیارے آقا ۖ نے ارشاد فرمایا: ___ اگر تم اپنی بات میں سچے ہو تو پھر فقر وفاقہ کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہو جاؤ ___ کیوں کہ جو مجھ سے محبت کرتے ہیں ___ ان کی طرف فقروفاقہ سیلاب سے زیادہ تیزی کے ساتھ بڑھتے ہیں ___ آزمائش و امتحان پر کامیابی کی دعا کیجاتی ہے ___ یہ راضی بررضا کے منصب کا زینہ ہے ___ جس پر قدم رکھنے والے کی راہ میں باطل و شر کو حائل ہونے کی کھلی چھوٹ دے دی جاتی ہے ___ تاکہ کامیابی کے پہلے درجے سے لے کر اعلیٰ درجات کے مابین کسی مقام کا تعین کیا جا سکے ___ یہ وہ معیار ہے کہ جسے ہمیشہ سے دوام حاصل ہے ___ اِس میں دائمی تبدیلی کی گنجائش نہیں ___ حضرت مجدد الف ِ ثانی مکتوبات شریف میں ارشاد فرماتے ہیں کہ اِس دنیا میں آرام و سکون کے طالب فقط بے وقوف ہیں___ کیوں کہ یہ دنیا آرام کی جگہ ہے ہی نہیں ___ مسند ِ احمد کی روایت کے مطابق ___ آنحضرت ۖ نے ایک دیہاتی کو جہنمی قرار دیا ___ کیونکہ اُس نے آپ ۖ کو بتایا تھا کہ اُسے کبھی نہ تو بخار ہوا ہے اور نہ ہی سر درد ___ بہرحال مصائب و آلام کی نوعیت کچھ بھی ہو___ لیکن حق کی ترجمانی کا جذبہ کبھی متزلزل نہیں ہوتا ___ دقتیں اور رُکاوٹیں مشن و تحریک کا ایک حصہ ہوتی ہیں ___ چنانچہ ہر حال میں اللہ جلشانہ' کی رضا و خوشنودی کا حصول اور دین کی سربلندی کے لیے کوشش ترک نہیں کی جاتی ___ کیونکہ
یہ شہادت گہہ ِ اُلفت میں قدم رکھنا ہے
لوگ آسان سمجھتے ہیں مسلماں ہونا
Pir Sanaullah Tayyabi
About the Author: Pir Sanaullah Tayyabi Read More Articles by Pir Sanaullah Tayyabi: 18 Articles with 43703 views Nothing Special.. View More