رومی ءکشمیر میاں محمد بخش ؒ اور کھڑی شریف سکینڈل

حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ؒ بیان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عثمان بارونی ؒ سفر کرتے ہوئے ایک ایسی بستی میں پہنچے کہ جو آتش پرشتوں کی بستی تھی وہاں پر ایک آتش کدہ بنا تھا جس میں ہر روز لاکھوں لکڑیاں ڈالی جاتی تھیں اور کسی بھی وقت اس کی آگ نہ بھجتی تھی یہ دیکھ کر حضرت عثمان ؒ ان لوگوں سے پوچھا کہ اے لوگوتمہیں اس آگ کی پرستش سے کیا حاصل ہوتاہے تم اس خد ائے واحد کی پرستش کیوں نہیں کرتے کہ جس نے اس آگ کو پیدا فرمایاہے ان لوگوں نے جواب دیا ہمارے مذہب میں آگ کوعظیم تر بتایا گیا ہے اس لیے ہم آگ کی پوجا کرتے ہیں حضرت عثمان ؒ نے فرمایا کہ کیا تم اپنے ہاتھ یا پاﺅں کو اس آگ کے اندر ڈال سکتے ہو تو وہ لوگ کہنے لگے یہ کیسے ہوسکتاہے آگ کاکا م تو جلانا ہے کسی کی یہ جرات کیسے ہوسکتی ہے کہ وہ آگ کے نزدیک بھی جاسکے حضرت عثمان ؒ نے فرمایا کہ پھر دیکھو میں اس خدائے وحدہ لاشریک کا ماننے والا ہوں یہ آگ میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتی یہ کہہ کر حضرت عثمان بارونی ؒ نے ایک آتش پرست کی گود سے اس کا معصوم بچہ پکڑا اور بچے کو گود میں میں اٹھا کر بولے
”بسم اللہ الرحمن الرحیم قلنا یا نار کونی برداوسلاما علیٰ ابراہیم “
یہ کہتے ہوئے آپ اس دہکتی ہوئی آگ کے اندر جاگھسے کافی دیر تک اس آگ کے اندر رہے جب باہر نکلے تو نہ تو آپ کا لباس اس آگ سے جلا اور نہ ہی اس بچے پر اس آگ کا کوئی اثر ہوا یہ دیکھ کر وہاں موجودتمام لوگ آپ کے قدموں پر گر پڑے او رآتش پرستی سے توبہ کرلی اور سب مسلمان ہوگئے یہ بچہ اوراس کا باپ بعد میں ولی کامل ہوگئے ۔

قارئین آج کی یہ حکایت آپ کے سامنے رکھنے کا مقصد صرف اتناہے کہ ہم جان سکیں کہ یہ اولیاءکرام وہ عظیم ہستیاں ہیں کہ جنہوں نے محبت کے ساتھ جب لوگوں کے سامنے اپنا کردار پیش کیا تو ان کے کردار کی خوبصورتی کو دیکھ کر کروڑوں لوگ مسلمان ہوگئے برصغیر پاک وہند سے لے کر ملائشیا اور انڈونیشیا تک اس وقت جو کروڑوں لوگ مسلمان ہوئے ہیں اس کا تمام تر سہرا ان برزگان دین کے سر ہے کہ جو اپنے کردار کی سچائی لے کر جہاں جہاں پہنچے وہاں وہاں انقلاب آتاچلاگیا اور لوگوں کی قلبی حالت تبدیل ہوتی گئی ان لوگوں نے دین اسلام کو پھیلانے کے لیے نہ تو کوئی سختی کی اور نہ ہی تلخی سے کام لیا صرف کلمہ محبت اور کردار کی بلندی وہ ہتھیار تھے کہ جنہوںنے سخت دل سے سخت دل انسانوں کو بھی موم کرکے رکھ دیا آج انہی اولیاءکرام کے مزارت بغداد ،مصر ،شام ،انڈونیشیا ،ملائشیا ،افغانستان ،پاکستان اور ہندوستان سے لے کر دنیا کے کونے کونے میں موجود ہیں اور لاکھوں کروڑوں عقیدت مند ان مزارات پر حاضری دے کر دعائے خیر کرتے ہیں اور اپنا نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں ۔

قارئین میرپور آزادکشمیر کے ساتھ واقع کھڑی شریف کے مقام پر رومی کشمیر میاں محمد بخش ؒ کا مزار پیرے شاہ غازی المعروف دمڑیاں والی سرکار ؒ کے ساتھ واقع ہے 6,7ذوالحج کو ہر سال یہاں میاں محمد بخش ؒ کا دو روزہ عرس مبارک منعقدہوتاہے جس میں پورے پاکستان اور دنیا بھر سے لاکھوں لوگ شرکت کرتے ہیں اس سال بروز جمعرات جمعہ یہ عرس مبارک منعقد ہورہاہے اور خدانخواستہ ہمیں خطرہ ہے کہ ایک ناخوشگوار معاملہ کی وجہ سے حالات خراب ہوسکتے ہیں آج سے چند سال قبل کھڑی شریف دربار اور مزار شریف کی تزئین نو کا کام شروع کیاگیا تھا اور اس کا ٹھیکہ 4کروڑ روپے کی خطیر رقم کے ساتھ منظور ہوا چند سابق وزراء،محکمہ پی ڈبلیو ڈی اور محکمہ اوقاف کے اعلیٰ افسران کی ملی بھگت سے دربار شریف پر کیاجانے والا کام انتہائی ناقص نوعیت کا دکھائی دیتاہے اور سینہ گزٹ سے پھیلنے والی خبروں کے مطابق یہاں استعمال ہونے والا ماربل ،ٹائلز اور تعمیراتی میٹریل ایک سابق وزیر کو خوش کرنے کے لیے ان کے کسی عزیز کی فیکٹری سے سیالکوٹ سے منگوایا گیاہے واللہ اعالم ۔۔۔

قارئین میاں محمد بخش ؒ جو پیرے شاہ غازی ؒ کے روحانی شاگردتھے ان دونوں ہستیوں نے دین اسلام کی ترویج کے لیے جو کارنامے انجام دیئے ان سے دنیا واقف ہے لیکن آج جو ان دو بزرگ ہستیوں کے مزارت مقدسہ کے ساتھ جو سلوک کیا جارہاہے وہ سرا سر گستاخی کے زمرے میں آتاہے ہمیں امید ہے کہ موجودہ حکومت وزیر اعظم چوہدری عبدالمجید اور ان کی کابینہ جو واقعی ان بزرگوں کے ساتھ دلی محبت اور عقیدت رکھتی ہے وہ اس معاملہ کانوٹس لیں گے اور فی الفور معاملات کو درست کریں گے اس وقت میرپور اور کھڑی شریف میں لوگوں میں شدید ترین غم وغصہ ہے جو روز بروز بڑھتاجارہاہے اگر ایک آدھ دن میں حکومت نے کوئی سنجیدہ اقدمات نہ اُٹھائے تو 6,7زی الحج کو میاں محمد بخش ؒ کے عرس مبارک کے موقع پر کوئی بھی ناخوشگوار صورت حال جنم لے سکتی ہے ۔

بقول اقبال ؒ
کبھی اے حقیقت ِمنتظر ،نظر آلباس مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے ہیں مری جبیں ِنیاز میں
نہ کہیں جہاں میں اماں ملی ،جو اماں ملی تو کہاں ملی
مرے جرم خانہ خراب کو تیرے عفوِ بندہ نواز میں

قارئین رومی کشمیر میاں بخش ؒ کا کلام او رسیف الملوک لوگوں میں دین کی محبت او رعالمی سچائیوں کا پیغام پھیلاتاہے اور یہ کلام اتنا پر اثر ہے کہ پڑھنے اور سننے والے لوگوں کی آنکھیں اور دل بھر آتے ہیں آج رومی کشمیر میاں محمد بخش ؒ کے مزار اور ان کے مرشد پیرے شاہ غازی ؒ کے مزار کے ساتھ کی جانے والی زیادتی کو دیکھ کر صرف شرمندگی کا ایک شدید احساس ہے جو ہمیں گھیرے ہوئے ہے اگر حکمرانوں نے کچھ نہ کیا تو عوام سے گزارش ہے کہ وہ تو کم از کم اپنے ایمان کا عملی اظہار کریں ۔۔۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 338882 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More