2005ء کے زلزلے میں ریاستی تاریخی ورثے کا ناقابل تلافی نقصان

8اکتوبر2005ءکو آنے والے ہولناک اور تباہ کن زلزلے سے آزاد کشمیر میں تقریبا 46ہزار افراد ہلاک، ہزاروں زخمی اور لاکھوں شدید متاثر ہوئے۔آزاد کشمیر میں زلزلے سے ہونے والے نقصانات کو پورا کرنے میں ترکی،سعودی عرب،متحدہ عرب امارات،چین اور دوسرے کئی ملکوں کی فراخدلانہ امداد کا بڑا کردار ہے جنہوں نے ہسپتال،تعلیمی اداروں،سرکاری اور رہائشی عمارات کو دوبارہ تعمیر کر کے دیا۔اس شدید زلزلے کو چھ سال گزر جانے کے بعد زخم کافی حد تک بھر چکے ہیں اور زندگی نئی ڈگر کو چل نکلی ہے۔زلزلے میںجو مکانات تباہ ہوئے وہ جیسے تیسے دوبارہ بن گئے،ہسپتال،سکول ،کالجز اور دوسری سرکاری عمارات پہلے سے بھی بہتر بن گئیںلیکن انسانی جانوں کا ضیاع ناقابل تلافی ہے۔

اس زلزلے سے مظفر آباد میں قائم آزاد کشمیر کی نیشنل لائیبریری کی عمارت بھی منہدم ہو گئی۔معروف کشمیری رہنما ،آزاد کشمیر کے سابق صدرکے ایچ خورشید( خورشید حسن خورشید)مرحوم کے نام سے منسوب اس لائیبریری میں ریاست جموں و کشمیر کا اہم اور نایاب کتابوں ، تاریخی دستاویزات،پرانے اہم ریاستی اخبارات و جرائد اورمختلف تحریری مواد پر مبنی ایک بڑا قیمتی علمی خزانہ تھاجو کئی عشروں میں نہایت محنت سے اکٹھا کیا گیا تھا۔اولین ریاستی اسمبلی کے رکن، معروف کشمیری رہنما سردار فتح محمد خان کریلوی مرحوم کی ذاتی کتب و نادر تحریری مواد اور معروف کشمیری صحافی ،دانشور خواجہ عبدالصمد وانی مرحوم کی نصف صدی میں مرتب لائیبریری بھی ”کے ایچ خورشید نیشنل لائیبریری “ کو عطیہ کی گئی تھیں۔

زلزلے کے فورا بعد مظفر آباد کے جلال آباد پارک میں پناہ لینے والوں میں سے چند افراد نے صرف آگ تاپنے کی غرض سے لائیبریری سے بڑی تعداد میں کتابیں اور دوسرا ریکارڈ اٹھا کر جلا دیا۔لائیبریری کے قیمتی اور نایاب ریکارڈ کو آگ لگانے کا یہ سلسلہ کئی دن جاری رہا۔کئی ماہ گزر جانے کے بعد پاکستان سے آئے رضاکاروں کی ایک ٹیم نے لائیبریری کا ملبہ اٹھایا اور اس کے بعد باقی ماندہ ریکارڈ کو اٹھانے کا مرحلہ شروع ہوا۔کتابیں اور دوسرا تحریری مواد مختلف جگہوں پر سٹور کر دیا گیا۔اس وقت کے وزیر اعظم شوکت عزیز نے لائیبریری بنانے کا اعلان کیا لیکن اس بارے میں ہر تجویز اسلام آباد سے یہ کہہ کر مسترد ہوتی رہی کہ لائیبریری کی تعمیر منصوبے میں شامل نہیں ہے او ر یوں لائیبریری کی تعمیر نو کا معاملہ لٹکا رہا۔ترک کمپنی مظفر آباد میں تعمیرات کا کام تقریبا مکمل کر چکی تھی کہ دریں اثناءحکومت آزاد کشمیر کی طر ف سے اسلام آبادمیں ترکی ایمبسی کے ذریعے نیشنل لائیبریری کی تعمیر کی درخواست کی گئی۔ برادر ملک ترکی کے وزیر اعظم نے یہ در خواست قبول کر لی۔ترک وزارت خارجہ کے ملازمین نے اپنی تنخواہوں سے کٹوتی کراتے ہوئے ڈھائی کروڑ روپیہ جمع کیا جس سے ترکی حکومت نے دوماہ کے عرصہ میں 33سو سکوئر فٹ پر نئی لائیبریری تعمیر کر دی۔اس کا افتتاح ترکی کے وزیر اعظم نے8اکتوبر2009ءکو زلزلے کے چار سال مکمل ہونے کے موقع پر کیا۔

اس کے بعد حکومت آزاد کشمیر کی طرف سے 112 ملین روپے کی لاگت سے ”خورشید نیشنل لائیبریری“ کی تعمیر نو کا ایک منصوبہ تیار کیا گیا۔ اس منصوبے کے تحت موجودہ جگہ کے ساتھ ہی 22سو میٹر جگہ پر لائیبریری کی تین منزلہ عمارت کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے اور یہ منصوبہ فروری2012ءمیں مکمل ہو گا۔زلزلے کے وقت ”خورشید نیشنل لائیبریری“ میں موجود کتب کی تعداد46ہزار سے زائد تھی جبکہ تاریخی دستاویزات ،نادر اخبارات و جرائد کی فائلیں اور ایسا ہی دیگر اہم مطبوطہ و غیر مطبوعہ مواد اس کے علاوہ تھا ۔زلزلے ،بارش اور آگ لگانے سے13ہزار سے زائد کتابوں کے علاوہ بڑی تعداد میں لائیبریری کا دوسرا قیمتی ا ریکارڈ ضائع ہو گیا۔الیکٹرانک ریکارڈ آلات سمیت ضائع ہو گیا۔زلزلے کے بعد سٹور کئے گئے لائیبریری ریکارڈ کو واپس لایا گیا ہے تاہم ابھی اتنی جگہ نہیں ہے کہ ان کو مناسب طریقے سے فہرست کے مطابق رکھا اور شہریوں کو پڑھنے کے لئے مہیا کیا جاسکے۔

” خورشید نیشنل لائیبریری“ محکمہ تعلیم(کالجز) سے منسلک ڈیپارٹمنٹ ہے۔1992ءمیں کتابوں،اخبارات وجرائد کی خریداری کے لئے لائیبریری کا سالانا بجٹ 4لاکھ44ہزار روپے تھا جبکہ 2011ءمیں کتابوں کی خریداری کی یہ رقم کم ہو کر ایک لاکھ پچاس ہزار روپے رہ گئی ہے جس سے بمشکل اخبارات وغیرہ کے بل ادا ہو رہے ہیں۔” خورشید نیشنل لائیبریری“ کی تین منزلہ نئی عمارت آئندہ چار ماہ میں مکمل ہو جائے گی۔زلزلے سے اس لائیبریری میں موجود ریاست جموں و کشمیر کے قیمتی تاریخی اثاثے کے نقصان کی تلافی ہونا ممکن نہیں ہے لیکن اس نیشنل لائیبریری کو زیادہ سے زیادہ وسائل فراہم کر کے ریاست کے تاریخی اثاثے کومحفوظ بنانے کے کام کو آگے بڑہایا جا سکتا ہے۔
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 620136 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More