“ سنگین معاشی مسائل سے نکلنے کے لیے انقلابی اقدامات کی ضرورت ہے.”

ایک دفعہ پھر شہباز شریف نے وزیراعظم کے عہدے کا حلف لے لیا اس کے چند گھٹنے بعد ملک کی معاشی صورتِ حال کا ازسر نو جائزہ لینے کے لیے اجلاس بھی طلب کیا.

اس وقت معاشی اندازوں کے مطابق پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز میں اس وقت آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کا حصول انتہائی ضروری ہے اور اس کے لیے نئی حکومت کو کئی سخت فیصلے لینے پڑیں گے۔

اس وقت آئی ایم ایف کا اسٹینڈ بائی معاہدہ رواں ماہ میں ختم ہونے والا ہے اس لیے پاکستان نئے معاہدے کے لیے بات چیت میں تیزی لانا چاہتا ہے۔

جبکہ پاکستان کو اگلے مالی سال میں تقریباً 25 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کرنی ہے جو اس کے موجودہ غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر سے تین گنا سے زیادہ ہیں۔

اندازہ یہی ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض پروگرام آسان شرائط پر ملتا ہوا بالکل نظر نہیں آرہا ہے بلکہ اس کے لیے حکومت کو جہاں اسٹینڈ بائی پروگرام کامیابی سے مکمل کرنا ہوگا وہیں آئندہ پروگرام کے لیے مزید سخت شرائط پر بھی عمل درآمد کرنا ہوگا۔ یہی پریشانی موجودہ حکومت کو حالیہ دنوں پیش آرہی ہیں.

اس ہی طرح پاکستان کو بجٹ خسارہ کم کرنے کے بھی کئی چیلنج درکار ہوئینگے وہیں آئی ایم ایف کی ہدایات کے تحت جاری کھاتوں کا خسارہ بھی اس کو بہتر بنانا ہوگا۔

اگر بجٹ خسارہ کم رکھنے کی کوشش کی گئی تو غیر ترقیاتی اخراجات اور حکومت کا سائز چھوٹا کرنے کے بجائے سوشل سیکٹر اور ترقیاتی اخراجات سے ہی کٹوتی کرنا لازمی بن جائے گی۔

جبکہ پاکستانی عوام کی روزمرہ زندگی پر یہ اقدامات اثر انداز ہوں گے جب کہ ترقی کی رفتار بھی اب وہ پہلے والی جیسی نہ ہو گی۔

اب پاکستانی حکومت کو چند انقلابی فیصلے کرنے پڑینگے اور اپنی معشیت کے ٹیکس نیٹ کے اندر نئے شعبوں کو شامل کرنے، حکومتی اداروں میں اصلاحات متعارف کروا کر خسارہ کم کرنے اور بڑے بڑے خسارے میں جانے والے ادارے جیسے پی آئی اے ، پاکستان ریلوے، اسٹیل میل وغیرہ جیسے اداروں کی پرائیوٹیزیشن کی طرف فورا قدم بڑھا کر ان اداروں پر اربوں میں ہونے والے خرچوں سے بچت پاکستان کی معشیت پر اچھا اثر پڑئیگا. اس ہی طرح وسائل کی بچت کے لیے کفایت شعاری کے اقدامات کرنے کی اب انقلابی پروگرام مرتب کرنا پڑینگے اس سے پہلے ہر حکمرانی ادوار میں اب تک کوئی خاص حکمت عملی نظر نہیں آتی۔

پاکستانی نئی حکومت کو فوری طور پر آمدن بڑھانے اور اخراجات کم کرنے کے اقدامات کرنا ہوں گے لیکن اب تک اس کے لیے بنائی گئی حکمتِ عملی صرف اعلانات و پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا تک ہی محدود ہے۔ان کو اب عملی جامہ پہنانے کا وقت آگیا ہے.

اس وقت نئی حکومت موجودہ صورتِ حال میں بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافے کے ساتھ کئی ضروری اشیا پر سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجاویز پر بھی غور کر رہی ہے اور ان اقدامات سے عام لوگ براہ راست متاثر ہوں گے۔ اس کے بجائے ( زرعی زمینوں پر فورا ٹیکس لگائے اس پر ( بیٹھے ہوئے بڑے بڑے اکثریت نیشنل اسمبلی ممبران کے خوف سے نکل کر ) فیصلہ کرنے کا وقت آکیا ہے.

آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی پرو گرام اور کرنسی مارکیٹ میں افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف متواتر کارروائی کی وجہ سے پاکستانی روپیہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران کافی حد تک مستحکم رہا اسے اور مستحکم کرنے کے لیے افواہیں پھیلانے والوں پر کڑی نظر رکھنی ہوئیگی.

دوران نگراں حکومت میں گزشتہ سال کے سات ماہ کی نسبت اس مالی سال کے سات ماہ کے دوران ترسیلاتِ زر میں تین فی صد سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جبکہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری میں مسلسل کمی کی طرف رواں دواں تھی اور پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر میں قابلِ ذکر وہ بہتری بھی دیکھنے میں نہیں آئی جس سے ُامید لگائی ہوئی تھیں.

جبکہ ریونیو میں کمی کو مقامی مارکیٹ سے بھاری قرض لے کر پورا کیا جارہا ہے جس سے جاری اخراجات کی رفتار اور خسارے میں مسلسل اضافہ ہوا ہے. تاہم وزیراعظم شہباز شریف معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات پر لازمی کرنا چاہیے جو اس وقت انتہائی نازک مرحلے سے گزر رہی ہے۔

جبکہ کاروباری ماحول کو سازگار بنانے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف حکومت نے متعدد اقدامات پر اتفاق تو کیا تھا لیکن ان میں سے بیش تر پر آج تک عمل درآمد نہیں ہوا۔ اب پھر شہباز شریف کی حکومت ہے اب ان کو اس پر عمل درآمد کرانا لازمی جز بنتا ہے.

اب وزیراعظم شہباز شریف کو دبنگ فیصلہ کن رویہ اختیار کرنا پڑئیگا باالخصوص توانائی کے بڑھتے نرخوں نے صنعتوں اور چھوٹے پیمانے پر کام کرنے والی کمپنیوں (ایس ایم ایز) پر تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں جس پر وزیر اعظم کی مداخلت کی اشد ضرورت ہے۔

وزیراعظم کو تاجر برادری کے جو مسائل زیر التوا پڑیں ہیں ان کے مسائل کو میرٹ پر حل کریں جو پیچھلے کئی وعدوں کے باوجود بھی حل طلب ہیں۔پ

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 284 Articles with 94148 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.