چین اور باہمی فائدہ مند برکس تعاون

حقائق کے تناظر میں برکس ممالک نے گزشتہ دو سے زائد دہائیوں کے دوران وسیع تر تعاون کیا ہے ، کیونکہ اس میکانزم کو دنیا کے زیادہ سے زیادہ ممالک نے تسلیم کرتے ہوئے اس کی حمایت کی ہے۔ برکس برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ کی ابھرتی ہوئی معیشتوں کا مخفف ہے۔ یہ اصطلاح 2001 میں ماہر اقتصادیات جم او نیل نے اپنی رپورٹ بلڈنگ بیٹر گلوبل اکنامک برکس میں استعمال کی تھی۔اونیل نے پیش گوئی کی تھی کہ تیزی سے ترقی کرنے والے برکس ممالک 2050 تک مجموعی طور پر عالمی معیشت میں نمایاں اثرو رسوخ حاصل کریں گے۔16 جون 2009 کو روس میں پہلا برکس سربراہ اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کے بعد برکس رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں برکس کے اہداف کا تعین کیا گیا اور عالمی مالیاتی اور اقتصادی بحران سے نمٹنے کے طریقوں کا خاکہ پیش کیا گیا۔ جنوبی افریقہ اب تک گروپ میں واحد افریقی ملک ہے ۔ اب تک 40 سے زائد ممالک نے برکس میں شمولیت میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے جن میں سے 23 ممالک نے باضابطہ طور پر درخواستیں جمع کرائی ہیں۔ ماہرین کے مطابق برکس کے کھلے پن، شمولیت اور تعاون کے جذبے کی روشنی میں رکن ممالک نے کووڈ 19 وبائی صورتحال کے بعد معاشی بحالی کو فروغ دینے کے لئے تعاون میں اضافہ کیا ہے۔
چین کا برکس تعاون میں نمایاں کردار
دوسری جانب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چین "باہمی فائدہ مند برکس تعاون" کو مسلسل آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔اعداد و شمار کے مطابق 2023 کے پہلے سات ماہ میں چین کی دیگر برکس ممالک برازیل، روس، بھارت اور جنوبی افریقہ کے ساتھ غیر ملکی تجارت سال بہ سال 19.1 فیصد اضافے سے 2.38 ٹریلین یوآن (تقریباً 330.62 ارب امریکی ڈالر) ہو چکی ہے۔ یہ اس عرصے کے دوران چین کی مجموعی غیر ملکی تجارتی قدر کا 10.1 فیصد ہے ، جو 1.6 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ظاہر کرتا ہے۔برکس ممالک کے لیے چین کی برآمدات 1.23 ٹریلین یوآن رہیں جو سال بہ سال 23.9 فیصد اضافہ ہے جبکہ اس کی درآمدات 1.15 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئیں جو سال بہ سال 14.3 فیصد اضافہ ہے ۔
برکس کا بنیادی مقصد
دیکھا جائے تو برکس کا بنیادی مقصد ہی رکن ممالک کے مابین تجارت اور تعاون کی سطح میں اضافے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے اور برکس اپنے اولین اجلاس سے ہی اس مقصد کو آگے بڑھانے میں کامیاب رہا ہے۔توانائی اور زراعت جیسے شعبوں میں تعاون میں اضافہ برکس رکن ممالک میں اقتصادی ترقی اور روزگار کی سطح کو بلند کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔اسی طرح برکس ممالک کے درمیان تجارت اور تعاون میں اضافہ کووڈ 19 وبائی صورتحال کے منفی اثرات کے بعد معاشی بحالی کو فروغ دینے میں انتہائی مددگار ہے۔
جنوبی افریقہ میں برکس سمٹ کے انعقاد کی اہمیت
حالیہ برکس سمٹ کے جنوبی افریقہ میں انعقاد کی بھی اپنی ایک الگ اہمیت ہے ۔اعداد و شمار کے مطابق سال کی پہلی ششماہی میں چین اور جنوبی افریقہ کے درمیان باہمی تجارت 28.25 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے جو سال بہ سال 11.7 فیصد اضافہ ہے۔ چین مسلسل 14 سالوں سے جنوبی افریقہ کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار کی حیثیت سے اپنی پوزیشن برقرار رکھے ہوئے ہے جبکہ جنوبی افریقہ مسلسل 13 سالوں سے افریقہ میں چین کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار چلا آ رہا ہے۔دونوں فریقوں نے مل کر 10ہزار کلومیٹر سے زیادہ ریلوے، تقریباً ایک لاکھ کلومیٹر شاہراہوں سمیت ہوائی اڈوں، گودیوں، پلوں اور بجلی گھروں جیسے اہم بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو آگے بڑھایا ہے۔ جنوبی افریقہ کے سیاحتی ادارے پرامید ہیں کہ برکس سمٹ کی مدد سے زیادہ سے زیادہ چینی سیاحوں کو راغب کیا جا سکے گا جس سے افریقی خطے میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔اسی طرح چین زرعی مصنوعات کے لحاظ سے دنیا کی سب سے بڑی منڈیوں میں سے ایک ہے جبکہ جنوبی افریقہ ان ممالک میں سے ایک ہے جو چین کے لیے اپنی برآمدات کو مسلسل توسیع دینے کی کوشش کر رہے ہیں ، لہذا حالیہ برکس سمٹ کی روشنی میں زرعی تعاون کے امکانات بھی مزید روش ہوئے ہیں۔
برکس سمٹ کی عالمی اہمیت
وسیع تناظر میں یہ سمٹ ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو فروغ دینے، عالمی گورننس اصلاحات کو فروغ دینے اور ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی اور آواز کو بڑھانے کے لئے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔عالمی سطح پر رونما ہونے والی بڑی تبدیلیوں کے تناظر میں ، برکس ممالک کے مابین یکجہتی اور تعاون غیر یقینی سے دوچار دنیا کے لئے مزید امید اور اعتماد لائے گا۔

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 962 Articles with 413973 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More