بارشوں کا موسم اور تاریخی وزیر اعلیٰ

نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اس حوالے سے منفرد وزیراعلی ہیں کہ انہوں نے اپنے اس مختصر دور میں سرکاری اداروں کے جتنے دورے کیے ہیں وہ سب سے زیادہ ہونگے اور ان دوروں کے نتیجہ میں بلا شبہ بہتری بھی آئی ہے ہمارے سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹر کم اور غنڈے زیادہ پائے جاتے تھے جنہوں نے اپنے اپنے ہسپتالوں کو ایک الگ ہی ریاست کا درجہ دے رکھا ہوتا تھا وارڈ کے اندر بنے ہوئے ڈاکٹر روم میں مریض یا اسکے لواحقین کا داخلہ بلاوجہ بند ہوتا تھا اگر کوئی شخص پہلی بار ہسپتال میں مریض کی تیمارداری کرنے کے لیے چلا جاتا اورپھر مریض کی تکلیف دیکھ کر ڈاکٹر کے کمرے میں مریض کی حالت کا بتانے جیسے ہی پہنچتا تو پھر بے عزت ہو کر ہی وہاں سے نکلتا بعض اوقات تو بات لڑائی جھگڑے تک بھی جاپہنچتی تھی لیکن اب اس حوالہ سے سکون ہے کیونکہ محسن نقوی روزانہ کی بنیاد پر کسی نہ کسی ہسپتال میں جارہے ہیں ایک تو وہ وزیر اعلی ہیں دوسرے صحافی اس لیے کوئی بات ان سے چھپی نہیں رہ سکتی کل کو اگر تاریخ لکھی جائیگی تو محسن نقوی اس حوالہ سے تاریخی وزیر اعلی کہلائیں گے جنہوں نے سرکاری اداروں بلخصوص ہسپتالوں کے اتنے دورے کیے کہ ایک تاریخ بن گئی ابھی لاہور میں مسلسل بارشیں ہو رہی ہیں اور محسن نقوی نے اپنی تمام سرکاری مصروفیات ترک کرکے موسلا دھار بارش سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جا ئزہ لیا اورنکاسی آب کے لئے موقع پر ہی کمشنر لاہورڈویژن اورایم ڈی واسا کو ہدایات دیں انہوں نے قذافی سٹیڈیم، گلبرگ، لبرٹی، کلمہ چوک انڈر پاس، گارڈن ٹاؤن، فیروز پور روڈ، قرطبہ چوک، ہربنس پورہ انڈرپاس،لکشمی چوک، ریلوے اسٹیشن، سرکلر روڈ، اردو بازار، اسلام پورہ،ملتان روڈ،سمن آباد ،گلشن راوی ،بند روڈ ،یتیم خانہ چوک،علامہ اقبال ٹاؤن میں بارش سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا جسکے بعد انتظامیہ اور واسا کو متحرک بھی متحرک ہوگیااور پھر نکاسی آب کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے گئے بارشوں کا موسم ہے اس لیے وزیر اعلی نے متعلقہ اداروں سمیت پنجاب بھر کی انتظامیہ کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام ادارے پیشگی انتظامات مکمل رکھیں اور ہنگامی صورتحال سے نبردآزما ہونے کے لیے تیار رہیں، ضلعی انتظامیہ، واسا، میونسپل کمیٹیز اور محکمہ ایریگیشن سمیت دیگر ادارے مشینری اور عملہ کو ہمہ وقت تیار رکھیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بروقت نمٹا جا سکے دریاؤں کے قریب آبادیوں میں بسنے والے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے اور پانی کی گزرگاہوں سے ناجائز تجاوزات کا خاتمہ یقینی بنایا جائے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سنٹرز سمیت دیگر ادارے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی رپورٹنگ کو بروقت یقینی بنائیں تاکہ فوری ریسکیو کاروائیوں کا آغاز کیا جا سکے مسافر حضرات موسمی صورتحال سے آگاہ رہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں کیونکہ تیز آندھی اور بارشوں کے باعث کمزور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچ سکتا ہے اس لیے نقصانات سے بچنے کے لیے شہری حکومت کی جانب سے جاری کردہ حفاظتی تدابیر پر عمل کریں جبکہ ڈائریکٹر جنرل پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب فلائیٹ لیفٹیننٹ ریٹائرڈ عمران قریشی بھی اپنے کام میں کمال مہارت رکھتے ہیں اب چونکہ بارشوں کا مسم ہے اور ان حالات میں ہمارے دریا ؤں میں بھی غیر معمولی پانی آرہا ہے عمران قریشی نے بھی وارننگ دیدی ہے کہ آج سے دریائے جہلم، چناب اور راوی سے منسلک ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں نمایاں اضافہ ہونے کا امکان ہے اور بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے سے دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ بڑھ سکتا ہے جس سے سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے پنجاب کے مختلف شہروں میں بارشوں کا سلسلہ بھی وقفے وقفے سے جاری رہے گا آنے والے دو دنوں میں لاہور، راولپنڈی، سرگودھا، فیصل آباد، جہلم، اٹک، چکوال، میانوالی، گوجرانوالہ،ساہیوال،جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، بہاولنگر، نارووال، سیالکوٹ، گجرات، منڈی بہاو الدین، حافظ آباد، ملتان، ڈی جی خان، بھکر، لیہ اور تونسہ میں آندھی اورگرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے جبکہ لاہور، روالپنڈی، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور نارووال، گجرات، جہلم، اٹک، چکوال، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور منڈی بہاولدین میں موسلادھار بارش ہو سکتی ہے اسی دوران مری میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بھی موجود رہے گا ایک بات ہے کہ وزیر اعلی بارشوں میں باہر نکلے ہیں تو باقی افسران بھی متحرک نظر آئے خاص کر کشمنر اور ڈپٹی کمشنر جو پہلے ہی بڑے متحرک ہیں انہوں نے ساتھ میں اپنے عملے کو بھی فعال کردیا ہے اب یہ لوگ شدید بارش میں کہیں چھپے ہوئے نظر نہیں آئیں گے بلکہ کسی نہ کسی چوک چوراہے میں نکاسی آب کا انتظام خود سنبھالے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ایم ڈی واسا غفران احمد بھی عام روٹین سے ہٹ کر متحرک ہو چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ اتنی زیادہ بارشوں کے بعد بھی بر وقت نکاسی آب سے لاہور کے تمام انڈرپاسز میں پانی جمع نہ ہوسکا جس سے ٹریف کی روانی بھی متاثر نہیں ہوئی بارشوں سے جو صورتحال اس وقت لاہور کی بنی ہوئی ہے اور اس سے ضلعی انتظامیہ جس طرح نبرد آزما ہے وہ بھی تعریف کے قابل ہے خاص طور پر میں ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر اور انکی ٹیم اے ڈی سی جی ذیشان رانجھا،اے سی شالیمار شرینہ جنجوعہ،اے سی رائے ونڈ خرم حمید،اے سی کینٹ محمد مرتضی اوراے سی ماڈل ٹاؤن جتنی محنت سے کام کرکے عوام کو پریشانیوں سے محفوظ رکھے ہوئے ہیں یہ انکی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف ہے کہ اتنی شدید بارشوں میں سڑکیں تالاب نہیں بنی بلکہ ٹریف کی رواں دواں رہی آخر میں پنجاب میں بارشوں سے ہونے والی ہلاکتوں پرپی ڈی ایم اے نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق پنجاب میں مجموعی طور پر 17 اموات رپورٹ ہوئیں جن میں لاہور میں 4 اموات،گوجرانوالہ میں 6 اموات،چکوال میں 3 اموات، جھنگ، فیصل آباد میں 1، 1 اور شیخوپورہ میں 03 اموات رپورٹ ہوئیں بارشوں کا موسم ہے اس لیے ہمیں بھی احتیاط کرنی چاہیے کیونکہ ہمارا نظام تو پرانا اور بوسیدہ ہی ہے ۔

 

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 794 Articles with 512264 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.