چین۔ وسط ایشیا تعاون کا ایک نیا باب

ابھی حال ہی میں چین کے صدر شی جن پھنگ نے شی آن میں منعقدہ چین وسطی ایشیا سمٹ سے کلیدی خطاب کیا جسے مختلف عالمی و علاقائی حلقوں میں زبردست انداز سے سراہا گیا ہے۔وسیع تناظر میں اُن کے اس خطاب نے چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان تعاون کے ایک نئے باب کی شروعات کی ہیں ۔ شی جن پھنگ کے خطاب کا جائزہ لیا جائے تو تین ایسے شعبہ جات ہیں جن پر زیادہ توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

اول ،نئے دور میں تعاون
شی جن پھنگ نے اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے سے لے کر ثقافتی تبادلوں کو مضبوط بنانے اور علاقائی امن کے تحفظ تک آٹھ نکاتی تجویز پیش کی۔انہوں نے کہا کہ چین سمٹ کو ایک موقع کے طور پر لینے اور وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ چین اور وسطی ایشیا کے درمیان تعاون موئثر اور مستحکم انداز سے آگے بڑھے۔شی جن پھنگ نے کہا کہ تعاون کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے کے لئے چین صنعت اور سرمایہ کاری، زراعت، نقل و حمل، ہنگامی انتظام، تعلیم اور سیاسی پارٹی کے امور میں ملاقات اور مکالمے کے میکانزم قائم کرنے کی تجویز پیش کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ رابطے کو بڑھانے کے لئے ، چین سرحد پار مال بردار ی کے حجم کو فروغ دے گا ، بحیرہ کیسپین کے پار بین الاقوامی نقل و حمل راہداری کی تعمیر میں مدد کرے گا ، بندرگاہوں کی اپ گریڈیشن میں تیزی لائے گا ، چین یورپ فریٹ ٹرین مراکز کو ترقی دے گا اور کاروباری اداروں کو وسطی ایشیائی ممالک میں بیرون ملک گوداموں کی تعمیر کی حوصلہ افزائی کرے گا۔توانائی تعاون کے حوالے سے چین ،چین وسطی ایشیا توانائی کی ترقیاتی شراکت داری قائم کرنے، چین وسطی ایشیا قدرتی گیس پائپ لائن کی لائن ڈی کی تعمیر میں تیزی لانے، تیل اور گیس کی تجارت میں اضافہ، صنعتی چین میں توانائی کے تعاون کو فروغ دینے اور نئی توانائی اور جوہری توانائی کے پرامن استعمال میں تعاون کو فروغ دینے کی تجویز پیش کرتا ہے۔چینی صدر نے وسطی ایشیا میں مٹی کی ٹریٹمنٹ، پانی کی بچت والی آبپاشی اور ہائی ٹیک کاروباروں اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پارکس کے قیام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ سبز جدت طرازی کے تعاون کو فروغ دینے کے لئے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ ترقی کی صلاحیت بڑھانے کے لیے چین سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے غربت کے خاتمے کے لیے وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تعاون کے منصوبے تیار کرے گا۔ چینی مالی اعانت سے چلنے والے کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ مقامی ملازمتیں پیدا کی جا سکیں۔ چین وسطی ایشیائی ممالک کو 26 ارب یوآن (تقریبا 3.72 ارب ڈالر) کی مالی معاونت اور مفت امداد فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ثقافتی تبادلوں کے حوالے سے چین وسطی ایشیائی ممالک کو ثقافتی شاہراہ ریشم کے پروگرام میں شرکت، روایتی ادویات کے مزید مراکز کی تعمیر اور ثقافتی سیاحت کے لیے خصوصی ٹرینوں کے اجراء کو فروغ دینے کی دعوت دے گا۔

شی جن پھنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین علاقائی امن کے تحفظ کی کوشش میں وسطی ایشیائی ممالک میں قانون کے نفاذ ، سلامتی اور دفاعی صلاحیتوں کی تعمیر کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کے لئے تیار ہے۔ افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے درمیان ہم آہنگی کے طریقہ کار کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے اور مشترکہ طور پر افغانستان میں امن اور تعمیر نو کو فروغ دینے کی کوششیں کی جانی چاہئیں۔شی جن پھنگ نے کہا کہ چین وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ جدید تصورات اور طرز عمل میں تبادلوں کو مضبوط بنانے، ترقیاتی حکمت عملیوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے اور چھ ممالک کی جدیدکاری کو فروغ دینے کے لئے مشترکہ کوششوں کا خواہاں ہے۔

دوم ،مستحکم، خوشحال، ہم آہنگ اور مربوط وسطی ایشیا
شی جن پھنگ نے کہا کہ وسطی ایشیائی ممالک کی خودمختاری، سلامتی، آزادی اور علاقائی سالمیت کا تحفظ کیا جانا چاہیے، وسطی ایشیائی عوام کی جانب سے آزادانہ طور پر منتخب کردہ ترقی کے راستوں کا احترام کیا جانا چاہیے، انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں امن، ہم آہنگی اور سکون کے حصول کے لیے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کی جانی چاہیے۔چینی صدر نے کہا کہ ایک خوشحال وسطی ایشیا خطے کے مختلف ممالک کے عوام کی بہتر زندگی کی خواہشات کو پورا کرے گا اور عالمی معیشت کی بحالی میں مضبوط حوصلہ افزائی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ نسلی تنازعات، مذہبی تنازعات اور ثقافتی تقسیم کی وسطی ایشیا میں کوئی جگہ نہیں ہے ، جبکہ یکجہتی، شمولیت اور ہم آہنگی وسطی ایشیائی عوام کی امنگیں ہے۔انہوں نے کہا کہ منفرد جغرافیائی فوائد سے مالا مال یہ خطہ یوریشیائی براعظم کے رابطے کا ایک اہم مرکز بن سکتا ہے اور یہ خطہ مصنوعات کے تبادلے، تہذیبوں کے مابین تعامل اور دنیا میں سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے درکار بنیاد، حالات اور صلاحیتوں کا حامل ہے۔

سوم ، چین۔وسطی ایشیا ہم نصیب سماج
شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کو اسٹریٹجک باہمی اعتماد کو گہرا کرنا چاہئے اور خودمختاری ، آزادی ، قومی وقار اور طویل مدتی ترقی جیسے بنیادی مفادات کے امور پر ہمیشہ ایک دوسرے کی واضح اور مضبوط حمایت کرنی چاہئے۔مشترکہ پیش رفت پر زور دیتے ہوئے چینی صدر نے چھ ممالک پر زور دیا کہ وہ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں قائدانہ کردار جاری رکھیں اور گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو پر عمل درآمد کو فروغ دیں۔انہوں نے تجارت، صنعتی صلاحیت، توانائی اور نقل و حمل جیسے روایتی شعبوں میں تعاون کے امکانات کو مکمل طور پر بروئے کار لانے اور فنانس، زراعت، غربت میں کمی، کم کاربن، صحت اور ڈیجیٹل جدت طرازی جیسے شعبوں میں ترقی کے نئے محرکات کو فروغ دینے کی کوششوں پر بھی زور دیا۔ عالمی سلامتی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے شی جن پھنگ نے کہا کہ چھ ممالک کو مشترکہ طور پر گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو پر عمل درآمد کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ چھ ممالک کو علاقائی ممالک کے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت اور "رنگین انقلابات" کو بھڑکانے کی کوششوں کی سختی سے مخالفت کرنی چاہئے اور دہشت گردی ، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کی "تین قوتوں" کے خلاف "زیرو ٹالرنس" کا موقف برقرار رکھنا چاہئے۔ لازوال دوستی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چھ ممالک کو گلوبل سولائزیشن انیشی ایٹو پر عمل درآمد کرنا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ فریقین کو اپنی روایتی دوستی کو آگے بڑھانا چاہئے ، اہلکاروں کے تبادلوں کو فروغ دینا چاہئے ، حکمرانی کے تجربے کے تبادلے کو مضبوط بنانا چاہئے ، تہذیبوں کے مابین باہمی سیکھنے کو بڑھانا چاہئے اور باہمی تفہیم کو فروغ دینا چاہئے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1132 Articles with 427618 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More