چین میں6 جی ٹیکنالوجی کی تحقیق کا فروغ

ابھی حال ہی میں چین میں چھٹی ڈیجیٹل چائنا سمٹ اختتام پزیر ہوئی ہے جس میں دنیا بھر سے ماہرین نے شرکت کی اور ٹیکنالوجی کی مختلف جہتوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس سمٹ کا موضوع "چینی جدیدکاری کو فروغ دینے کے لئے ڈیجیٹل چین کی تعمیر میں تیزی" رہا۔اس اہم سرگرمی کے دوران ڈیجیٹل چائنا انیشیٹو کی تازہ ترین کامیابیوں کی عکاسی سمیت ڈیجیٹل ترقی میں تجربات کے تبادلے پر بات چیت کی گئی۔اس دوران شرکاء کو ڈیجیٹل ترقی سے وابستہ امور مثلاً ڈیجیٹل انفراسٹرکچر ، ڈیجیٹل معیشت اور ڈیجیٹل سوسائٹی جیسے شعبوں میں قابل ذکر پیش رفت دیکھنے کا موقع ملا۔ ایونٹ کے دوران ڈیجیٹل پروڈکٹ ایکسپو، ڈیجیٹل انوویشن مقابلہ اور فورمز کا ایک سلسلہ بھی منعقد کیا گیا۔

حقائق کے تناظر میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک اہم اور بڑے ملک کی حیثیت سے چین فائیو جی نیٹ ورک کی تعمیر کو آگے بڑھانے، مختلف شعبوں میں فائیو جی ٹیکنالوجی کے اطلاق کو وسعت دینے اور 6 جی کی تحقیق و ترقی کو فروغ دینے کے لیے وسائل میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔چین نے جدید ترین ٹیکنالوجی کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا فائیو جی نیٹ ورک تشکیل دیا ہے اور حیرت انگیز طور پر رواں سال مارچ کے آخر تک ملک کے فائیو جی بیس اسٹیشنوں کی تعداد 2.64 ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔اس وقت چین کی کوشش ہے کہ فائیو جی نیٹ ورک کی تعمیر کو منظم انداز میں مضبوط بناتے ہوئے اس کی صنعتی ایپلی کیشنز کو تیز کیا جائے۔ساتھ ساتھ 6 جی سے متعلقہ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کو آگے بڑھانے اور مضبوط بنانے کے لئے مزید کوششیں کی جائیں۔چین اس حوالے سے بھی پرعزم ہے کہ فائیو جی سے متعلق ٹیکنالوجی، معیارات اور ایپلی کیشن میں بین الاقوامی تبادلہ اور مواصلات کو فروغ دیا جائے گا.

یہ امر قابل زکر ہے کہ ملک میں سپر فاسٹ فائیو جی وائرلیس ٹیکنالوجی 97 بڑے معاشی زمروں میں سے 52 میں استعمال کی گئی ہے ، جس میں کان کنی ، بندرگاہوں اور بجلی کے شعبہ جات میں وسیع پیمانے پر استعمال شامل ہے۔ مزید برآں، چین پہلے ہی آئی ایم ٹی۔2030 (6 جی) پروموشن گروپ قائم کر چکا ہے، جو چین میں 6 جی اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے والا ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔چونکہ فائیو جی ٹیکنالوجی مصنوعی ذہانت ، بگ ڈیٹا اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ کی ترقی میں مدد کرنے والی ایک اہم بنیاد کے طور پر کام کرتی ہے ، لہذا اس کے اطلاق کے دائرہ کار کو مزید وسعت دینے کے لئے موئثر کوششیں جاری ہیں ۔اسی حوالے سے ابھی حال ہی میں ملک کی ڈیجیٹل ترقی کی مجموعی ترتیب کے لئے ایک منصوبے کی نقاب کشائی بھی کی گئی ہے ، جس میں مؤثر طریقے سے 2025 تک ڈیجیٹل چین کی تعمیر ، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں باہمی رابطے، نمایاں طور پر بہتر ڈیجیٹل معیشت، اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی جدت طرازی میں اہم کامیابیوں کے حصول کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ چین ویسے بھی اس وقت دنیا بھر میں فائیو جی کی ترقی میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے اور توقع ہے کہ ذہین مربوط گاڑیوں اور ذہین نقل و حمل کا احاطہ کرنے والے شعبوں کی ایک وسیع رینج کی ڈیجیٹلائزیشن میں چین کی فائیو جی ٹیکنالوجی بڑا کردار ادا کرے گی ۔

دوسری جانب ملک میں6 جی پر تحقیق کو بھی عمدگی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے جو ماہرین کے نزدیک اگلی نسل کی موبائل کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے طور پر ٹیلی کمیونیکیشن ، شعور، کمپیوٹیشن ، مصنوعی ذہانت ، بگ ڈیٹا اور سیکیورٹی کے ساتھ مربوط ہے۔اگرچہ 6 جی کی کوئی عالمی طور پر تسلیم شدہ تعریف نہیں ہے ، لیکن اس ٹیکنالوجی سے متعلق پیش گوئی کی گئی ہے کہ یہ فائیو جی کے مقابلے میں تیز رفتار اور زیادہ بینڈوتھ فراہم کرے گی۔ 6 جی نیٹ ورک ایک نئی دنیا کی تعمیر کرے گا جس میں ہر چیز کے ذہین کنکشن کی خصوصیات ہوں گی۔یہاں اس بات کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ فائیوجی ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی اور اطلاق کے ساتھ نئے سائبر سیکیورٹی چیلنجوں کابھی سامنا ہے، اس ضمن میں عالمی تعاون کی مضبوطی لازم ہے تاکہ بڑھتے ہوئے سائبر سیکیورٹی خطرات سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1117 Articles with 416795 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More