میری تصویر لگا کر اپنا اکاؤنٹ نمبر شئیر کردیا، سوشل میڈيا پر وائرل ہونے والے ایسے باہمت لوگ جن کی زندگی بعد میں عذاب بن گئی

image
 
رمضان کا مہینہ ابھی ابھی ختم ہوا ہے، رمضان کے مہینے میں غریب لوگوں کی مدد کا جذبہ سوشل میڈيا پر بہت بڑھ جاتا ہے کوئی کسی غریب کی ویڈيو یا خبر شئير کرتا تو وہ تیزی سے وائرل ہو جاتی۔ لوگ نہ صرف بڑھ چڑھ کر اس کو شئير کرتے ہیں بلکہ ایسے افراد کی مدد کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں- مگر کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو ان وائرل ہونے والے اور مشہور ہونے والے افراد کے ساتھ تصویریں بنوانے جاتے ہیں تاکہ وہ لوگوں کو یہ ثابت کر سکیں کہ ان کے دل میں غریبوں کی مدد کا جذبہ ہے-
 
اس کے علاوہ کچھ افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جو ان افراد کی بے چارگی کا استعمال کرتے ہوئے اپنی دکانیں چمکانے لگتے ہیں- اور ان وائرل ہونے والے افراد کی تصویر لگا کر اپنا اکاؤنٹ نمبر شئير کر دیتے ہیں تاکہ زکٰوۃ اور خیرات کے پیسوں سے اپنا بنک بیلنس بڑھا سکیں- ایسے ہی کچھ واقعات کے حوالے سے ہم آپ کو آج بتائيں گے-
 
عطوفہ نامی بہادر بچی کے ساتھ ہونے والا سلوک
اس رمضان میں اورنگی ٹاؤن میں ایک چپس کا ٹھیلا لگانے والی کم عمر بچی عطوفہ کی ایک ویڈیو بہت مشہور ہوئی۔ جس نے اپنے گھر کی بھوک اور بیمار باپ کی کمزوری کو دیکھتے ہوئے کچھ پیسوں سے ایک چپس کا ٹھیلا لگایا- اس کا کہنا تھا کہ اس کو یہ بات سخت بری لگتی تھی کہ لوگ اس کے بیمار والد سے آکر قرضے کی رقم کا تقاضا کرتے اور ان کے ساتھ بدتمیزی کرتے- تو اس نے سوچا کہ اگرچہ اس کا کوئی بھائی موجود نہیں ہے مگر وہ محنت کر کے اپنے گھر والوں کے لیے دو وقت کی روٹی تو کما سکتی ہے تو یہ سوچ کر اس نے اورنگی ٹاؤن میں ایک چھوٹا سا چپس کا ٹھیلا لگا لیا-
 
image
 
سوشل میڈیا پر اس بچی کی ویڈيو آنے کے بعد تیزی سے وائرل ہو گئی اور اس کے اسٹال پر انٹرویو لینے والوں کا ایک ہجوم جمع ہونے لگا جو اس کا انٹرویو کر کے اپنے چینل کی ریٹنگ بڑھانا چاہتے- جس کے بعد اس رش کی وجہ سے اردگرد کے اسٹال ہولڈرز کو سخت اعتراض ہونے لگا اور انہوں نے اس معصوم محنتی بچی کا سہارہ بننے کے بجائے اس کو گالیاں دینا شروع کر دیں اور اس کو اسٹال خالی کرنے کا بھی کہہ دیا- عطوفہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ایک لڑکی اگر اپنی مجبوری کی وجہ سے گھر سے نکلنے پر مجبور ہوئی تو اس کو گالیاں دینے والے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ ان کے گھر پر بھی مائيں بہنیں بیٹیاں ایک عورت ہی ہیں- اور اگر ان کی گھر بیٹھی عورت کی عزت ہے تو باپ کا شہارا بننے والی عطوفہ کی عزت کیوں نہیں؟
 
وائرل ہونے کی وجہ سے عطوفہ کے کاروبار کو بھی لالے پڑ گئے ہیں- اس نے گورنر سندھ سے یہ مطالبہ کیا کہ اس کو کاروبار کے لیے جگہ فراہم کی جائے- کاروبار چل جانے کے بعد اس کا خواب ہے کہ وہ ایک ایسا ریسٹورنٹ شروع کرے جہاں پر اس جیسی دوسری غریب لڑکیاں کام کریں اور عزت کے ساتھ روزگار کما سکیں-
 
اس کے علاوہ اس کی یہ بھی خواہش ہے کہ وہ پیسے کمانے کے بعد ایک مفت دسترخوان شروع کرے تاکہ وہاں بھوکے لوگ کھانا کھا سکیں- کیونکہ جس طرح اس نے کئی وقت کی بھوک ماضی میں برداشت کی ہے کوئی دوسرا نہ کرسکے-
 
گونگا بہرہ اچار بیچنے والا نوجوان
اس سال رمضان میں عطوفہ کی طرح ایک اور نوجوان کی تصویر بھی کافی وائرل ہوئی جو باریش نوجوان تھا- شرعی لباس میں ملبوس یہ نوجوان پشاور کے مضافات کے علاقے میں ایک کارٹن پر کچھ اچار کی پڑیاں رکھے ہاتھ میں ایک پلے کارڈ پکڑے کھڑا تھا جس پر درج تھا کہ صرف 50 روپے میں ایک پڑیا اچار حاصل کریں-
 
یہ نوجوان جو کہ پیدائشی طور پر گونگا بہرہ ہے اور اس کی بینائی بھی انتہائی کمزور ہے اور تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس نوجوان کی تصویر وائرل ہونے کے بعد ایسی پوسٹیں بھی آنا شروع ہو گئيں کہ اس نوجوان کی مدد کے لیے اس اکاونٹ نمبر پر پیسے جمع کروائيں-
 
image
 
لوگوں نے اس نوجوان کی بڑھ چڑھ کر مدد کرنے کے خیال سے خود تو پشاور جا نہیں سکتے تھے مگر اکاؤنٹ نمبر کو غنیمت جانتے ہوئے اس اکاؤنٹ میں پیسے جمع کروانے شروع کر دیے-
 
مگر پھر اس حوالے سے پتہ چلا کہ اس نوجوان کو مدد کے نام پر سو پچاس سے زيادہ کچھ نہیں ملا اور وہ بھی اس طرح ملا کہ لوگ آتے اس کے ساتھ تصویر بنواتے اور اسکے ہاتھ میں سو پچاس دے کر چلے جاتے-
 
یہ نوجوان نہ تو موبائل فون دیکھ سکتا ہے اور نہ ہی اس کا کوئی بنک اکاؤنٹ ہے- مگر کچھ ناعاقبت اندیش لوگوں کے اس عمل کی وجہ سے اب حقیقت میں جو لوگ اس نوجوان کی مدد کرنا چاہتے ہیں- انہوں نے بھی ہاتھ کھینچ لیا ہے اور اس نوجوان کو شہرت تو مل گئی مگر غربت نہ کم ہو سکی-
YOU MAY ALSO LIKE: