ہمارے ادارے اور افسران

ہمارے ادارے اس وقت تک اپنا کام ٹھیک طریقے سے نہیں کرتے جب تک انکے سربراہان نیک نیت نہ ہوں اور نہ ہی کوئی ادارہ کمزور ہوتا ہے کمزوری صرف ان اداروں کو چلانے والوں میں ہوتی ہے اگر کوئی ادارہ اپنی جگہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوپاتا تو ذمہ دار اس محکمے کا سیکریٹری اور ڈی جی بنتا ہے اور اس سے بھی بڑھ کر وہ شخص ذمہ دار ہے جو انکی تعیناتی کرتا ہے اس سارے کھیل میں صوبہ کے وزیر اعلی کا ہی کمال ہوتا ہے کہ وہ اپنی ٹیم میں کسے ساتھ لیکر چلنا چاہتا ہے نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی بلا شبہ اس معاملہ میں بڑی سمجھداری سے کام لے رہے ہیں مختصر وقت میں وہ اتنی تیزی سے کام کررہے ہیں جس سے نہ صرف صوبے کو مالی فائدہ ہو رہا بلکہ عوام بھی ناقص ،غیر معیاری اور دو نمبر اشیاء کھانے سے محفوظ ہیں اس سلسلہ میں پنجاب فوڈ اتھارٹی کا بہت بڑا کردار ہے اور اسکے ڈی جی ہیں راجہ جہانگیر انور جنہوں نے اس محکمہ میں آتے ہی بہت سے کام شروع کردیے انکے بعد ثمن رائے نے فیملی پلانگ والوں کو بھی کام پر لگا دیا انکے کام پر آخر میں لکھوں گا پہلے اس محکمے کا ذکر کرنا چاہوں گا جس میں کرپشن ہی کرپشن تھی چور بازاری اور لوٹ مار کا بازار گرم تھا اس ادارے میں آنے والے خیر خواہ کو ٹکنے نہیں دیا جاتا تھا نیچے والوں کی من مانیاں چلتی تھی ویسے تو کرپشن ہر ادارے میں ہے لیکن اس خاموش محکمے میں کرپشن ہی کرپشن تھی وہ بھی لاکھوں کی نہیں کروڑوں کی بھی نہیں بلکہ اربوں روپے ہضم کرلیے جاتے تھے اور کسی کو کان وکان خبر بھی نہ ہوپاتی میری مراد مائنز اینڈ منرل سے ہے اکثر لوگوں کو اس محکمے کا بھی علم نہیں لیکن محسن نقوی نے اس محکمے کا قبلہ درست کرنے کے لیے بابر امان بابر کو سیکریٹری اور راجہ منصور کو ڈی جی لگا دیا جنہوں نے حکومت پنجاب کی کرپشن کے خلاف مہم کے نتیجے میں محکمہ معدنیات کو ترقی کی راہ پر تیزی سے گامزن کردیا ابھی چند دن قبل ہی سیکرٹری معدنیات بابر امان بابر کی قیادت میں منصفانہ اور شفاف نیلامی کے عمل میں محکمہ معدنیات کی بڑی حد تک کامیابی ملی مگر پھر بھی بہاولپور اور بہاولنگر سمیت چند مقامات پر مبینہ طور پر ملی بھگت ہو ہی گئی لیکن خیر ہے ابھی یہ دونوں نوجوان اس محکمہ میں نئے نئے ہیں سمجھنے میں وقت لگے گا مگر اس کے باوجود ان کی وجہ سے ریت کے ٹھیکوں میں کانٹے کا مقابلہ بھی ہو ا ضلع لاہور میں مرید وال نیاز بیگ میں عام ریت کے دو سالہ ٹھیکہ کی مد میں 19 کروڑ روپے کی ریکارڈ بولی لگی جو ماضی میں یہ ٹھیکہ دو سال کی مدت کے لیے 6.62 کروڑ میں دیا گیا تھا اس نیلامی کی سب سے اہم بات یہ تھی کہ انکی نگرانی سیکریٹری اور ڈی جی نے خود کی ریت کی نیلامی کے اس موجودہ فیز میں اب تک آٹھ اضلاع میں ریت کے ٹھیکوں کی نیلامی کی گئی ہے۔ جن میں مجموعی طور پر 1.33 ارب روپے کی بولیاں موصول ہوئی ہیں یہ بولیاں ماضی میں موصول ہونے والی بولیوں سے 65 فیصد زیادہ ہیں اس سے پہلے یہ سبھی ٹھیکے آپس میں بندر بات کرلیا کرتے تھے جس سے پنجاب حکومت کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوتا تھا یہ تو صرف ریت ہے اس کے علاوہ جو معدنیات ہیں انکے بارے میں بھی سنسنی خیز انکشافات ہیں جہاں اربوں روپے ایدھر سے اودھر کرلیے جاتے ہیں اس محکمہ میں سیکریتری اور ڈی جی کو آئے ہوئے ابھی بہت کم عرصہ ہوا ہے اور جس تیزی کے ساتھ ان دونوں افراد نے اس محکمہ کی باریکیوں اور محکمہ والوں کی کارستانیوں کو سمجھ لیا ہے وہ ابھی ناکافی ہے ایک دوست جو اس محکمہ میں پہلے رہ چکا ہے انہوں نے جب اس محکمہ کے بارے میں ہوشربا انکشافات کیے تو میں حیران رہ گیا کہ ہم کیسے لوگ ہیں اسی شاخ کو کاٹ رہے ہیں جس پر اپنا آشیانہ بنا رکھا ہے یہ ملک ہمارا گھر ہے اور اسے اپنے ہاتھوں سے برباد کرنے پر ہم تلے ہوئے ہیں پنجاب کے میدانی اور پہاڑی علاقے ایسے بھی ہیں جہاں عام حالات میں نہیں جایا جاسکتا بلکہ وہاں تک عام انسان جانے سے بھی کتراتا ہے لیکن انہی جگہوں سے جب اربوں روپے کی معدنیات نکالی جاتی ہیں توٹھیکیدار مافیا محکمہ کے عملہ سے مل ملا کر وہ چوری کرلیتا ہے ابھی صرف ریت کے ٹھیکوں میں ایک ارب 33کروڑ کی بولی لگی جو پچھلے ٹھیکوں سے 65فیصد زیادہ ہے اگر اسی طرح باقی کے محکموں میں بھی ایسے افسران تعینات ہو جائیں تو کوئی شک نہیں کہ نہ صرف پنجاب ترقی کریگابلکہ عوام بھی خوشحال ہو گی اسی طرح ابھی حالیہ دنوں پنجاب حکومت نے رمضان سپورٹ کا اچھا خاصا میلہ لگایا اور مزے کی مات یہ ہے کہ اس محکمہ کا سیکریٹر ی شاہد زمان اور ڈی جی بھی بڑے کام کے آدمی ہیں اتنا بڑا کھیلوں کا میلہ وہ بھی حکومت کا ایک پیسہ لگائے بغیر منعقد کروادیا اور پھر ہاکی ٹورنامنٹ کا فائنل میچ جیتنے پر محسن نقوی نے لاہور ڈویژن کی ٹیم کے کپتان سلیمان کو ٹرافی اور 25لاکھ روپے کا انعام دیا رنر اپ فیصل آباد کی ٹیم کے کپتان توثیق حیدر کو ٹرافی اور 15 لاکھ روپے کا انعام ملا اس کے علاوہ جو کام پنجاب حکومت نے پہلی بار کیا وہ یہ ہے کہ ٹورنامنٹ کے بہترین 20 کھلاڑیوں کو ایک سال ماہانہ وظیفہ بھی د یا جائے گا معدنیات اور سپورٹس کی طرح پنجاب فوڈ اتھارٹی اور فیملی پلاننگ نے بھی اپنا کام شروع کردیا ہے فیملی پلاننگ تو بہت عرصہ سے سویا ہوا تھا جسے اب ثمن رائے نے جھنجوڑا ہے رہی بات فوڈ اتھارٹی کی اگر یہ لوگ بھی اپنا کام نہ کریں تو ہم واقعی بیمار زندگی گذاریں ابھی تو رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ ہے اور اس دوران بھی لاہور یوں کو دو نمبر اور ملاوٹ والی اشیا ء مل رہی ہیں لیکن انکی تعداد بہت حد تک کمہو چکی ہے جب سے یہاں راجہ جہانگر انور بطور ڈی جی آئے ہیں تب سے اس محکمہ کے کام بھی بھی تیزی آچکی ہے گذشتہ روز صرف ایک دن میں 1260 لیٹر غیر معیاری دودھ اور 2391 کلو د مختلف کھانے پینے والی خراب،ناقص اور غیر معیاری اشیاء جائع کی جبکہ 12سو کلو سے زائدانتہائی گھٹیا قسم کا گوشت تلف کرکے قصائی کیخلاف مقدمہ درج کیا یہ محکمہ عائشہ ممتاز کے دور میں اپنے عروج پر تھا اور اسکے بعد اب راجہ جہانگیر کے آنے سے اس میں جان پڑی ہے اﷲ کرے ہمارے باقی اداروں میں بیٹھے ہوئے ذمہ داران بھی اپنی ذمہ داری کو ایمانداری سے سرانجام دینا شروع کردیں تو ہم سب کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں ۔

rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 794 Articles with 512887 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.