بھیڑ چال

بھیڑ چال ۔
ایک بار ایک استاد نے سوال کیا کہ اگر آپ کے پاس دس بھیڑیں ہوں اور ان میں سے ایک بھیڑ چلی جاۓ تو باقی کتنی رہ جائیں گی ؟
طالب علم نے جواب دیا : کوئی بھیڑ باقی نہیں رہے گی۔
استاد نے کہا: بیٹا ،آپ ریاضی نہیں جانتے ہیں۔
طالب علم نے کہا: سر،آپ بھیڑوں کو نہیں جانتے ہیں !
اشارہ بھیڑ چال کی طرف ہے یعنی ایک بھیڑ کے پیچھے ساری ہی چل پڑتی ہیں۔
اس دنیا میں اکثر انسان ،ایسے ہی بھیڑ چال کے عادی ہوتے ہیں کہ جو دوسرے کر رہے ہوں ،وہی یہ بھی کریں گے لیکن گنتی کے چند لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنی غورو فکر کی صلاحیت رکھتے ہوئے اپنی آنکھ سے دنیا کو دیکھتے اور نتیجہ اخذ کرتے ہیں۔
موجودہ دور کا ایک فتنہ "افواہوں کا پھیلانا" بھی ہے ،اور انسانوں کی بڑی تعداد ،ان افواہوں کو بغیر سوچے سمجھے آگے فارورڈ کرتی چلی جاتی ہے ،حتی' کہ بہت سے تعلیم یافتہ دانش ور بھی اس فتنہ کو سمجھ نہیں پاتے۔ گزشتہ دنوں واٹس ایپ پر ایک میسج جو بظاہر لائٹ موڈ(مذاق ) میں تھا ،تین روابط سے فارورڈ ہوکے پہنچا جس میں بتایا گیا تھا کہ "رؤیت ہلال کمیٹی کا سالانہ خرچ 7 ارب روپے ہے لیکن پھر بھی ان سے عید کا چاند وقت پر نہیں دیکھا جاتا"۔ یہ میسج آیا تو سوچا کہ اس کی کچھ تحقیق کرلوں ،تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ خبر درست نہیں ہے اور رؤیت ہلال کمیٹی کے ارکان تو تنخواہ بھی نہیں لیتے۔
پاکستانی معاشرہ اس وقت افواہوں کی زد میں ہے ۔باقاعدہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک دشمن عناصر نوجوان نسل کو سوشل میڈیا کے ذریعے سے شکار کر رہے ہیں۔ یہ پراپیگنڈہ دو اقسام کا ہے :
1: دین دار طبقے اور شعائر اللہ کے خلاف۔
2: نظریہء پاکستان اور قومی اداروں کے خلاف۔
ہر ذی شعور انسان تھوڑا سا سوچے تو یہ سمجھ سکتا ہے کہ قوم کا مورال ڈاؤن کرنا(مثلاً ہمسایہ ممالک سے اپنی ترقی کا موازنہ کرکے ڈپریس کرنا) ،مایوسی پھیلانا اور دین سے دوری بلکہ نعوذباللہ علماء کرام سے نفرت ،باقاعدہ مرحلہ وار پھیلائی جارہی ہے۔
آپ اسے اعصابی جنگ کہیں ،میڈیا وار یا پھر ففتھ جنریشن وار ،لیکن یہ موجود ہے ۔گذشتہ دنوں وفاقی وزیر عبدالشکور مرحوم کے خلاف بھی ٹویٹر پر منفی پروپیگنڈہ دیکھا حالانکہ اب ان کی حیات و خدمات قوم کے سامنے منکشف ہوئی ہیں تو پتہ چلا کہ وہ تو قرون_اولی' کی مثال تازہ کرنے والی شخصیت تھے۔ حاجیوں کے لئے ان کی کاوشیں بے مثال تھیں اور وفاقی وزارت ہونے کے باوجود مٹی کے کچے سے گھر میں رہتے تھے۔
جب کسی اہم شخصیت کو لوگوں کی نظر سے گرانا مقصود ہوتو طاغوتی طاقتیں ،راۓ عامہ اس کے خلاف بنانے کے لئے سرتوڑ کوشش کرتی ہیں۔
بہرحال حق کو دبایا نہیں جاسکتا ،یہ اپنے اندر ایک زبردست طاقت رکھتا ہے اور جلد یا بدیر عیاں ہوکے رہتا ہے !
حاصل_کلام یہ کہ ہر خبر پر یقین کرنے سے پہلے تھوڑا سوچ لیا کریں اور ہر واٹس ایپ میسج فارورڈ کرنے سے پہلے تھوڑی تحقیق کرلیا کریں۔

عقل و دانش میں کسی سے نہیں کمتر ہم لوگ
وقت واقف ہے کہ ہیں کتنے قد آور ہم لوگ
سازشیں ہم کو ڈبونے کی رچاتا ہے عدو
اے ذکی ،کہہ دو کہ ہیں خوب شناور ہم لوگ !