بحریہ ٹاؤن کی گرینڈ مسجد

مساجد کو دین_اسلام میں مرکزی حیثیت حاصل ہے ،یہ نہ صرف مسلمانوں کی اجتماعیت برقرار رکھنے کا ذریعہ ہیں بلکہ ان سے اسلام کی شان و شوکت کا اظہار بھی ہوتا ہے۔ عیدالفطر کی نماز جامع مسجد منصورہ میں ادا کرنے کے بعد بچوں کے ساتھ سیر کے لئے نکلے تو بحریہ ٹاؤن لاہور کے چڑیا گھر کے بعد یہاں گرینڈ مسجد میں جانے کا ارادہ کیا ۔ بحریہ ٹاؤن کی گرینڈ مسجد کو دنیا کی تیسری بڑی مسجد کہا جاتا ہے جہاں بیک وقت 70 ہزار نمازیوں کے نماز ادا کرنے کی سہولت موجود ہے ۔مسجد مغل اور ترکی طرزِ تعمیر کا عمدہ نمونہ ہے جس کے اندرونی ہالوں کو فانوسوں سے مزین کیا گیا پے۔ یہاں ایک "قرآن گیلری" بھی موجود ہے جس میں قرآن پاک کے بہت سے قدیم اور نادر نسخے بھی موجود ہیں ۔ دنیا کا سب سے چھوٹا قرآن پاک بھی رکھا گیا ہے۔یہاں غزوہء بدر کا ماڈل ،حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی تلوار کی تصویر،نوادرات اور دیگر تاریخی اشیاء کو شیشے کے کیسوں میں سجا کر رکھا گیا ہے اور دیکھنے والا،پل بھر کے لئے خود کو اسی زمانہ میں محسوس کرتا ہے۔ دھیمی دھیمی روشنیاں اس احساس کو مذید تقویت دیتی ہیں۔ اس کے بڑے گنبد تلے کھڑے ہوکر چھت کی طرف دیکھیں تو ترکی کی مشہور جامع مسجد، آیا صوفیہ میں کھڑے ہونے کا گمان ہوتا ہے۔ مسجد کے صحن میں فوارے نے اس کی خوب صورتی میں مذید اضافہ کردیا ہے اور سیاحوں کی بڑی تعداد یہاں سیلفیاں لیتی نظر آتی ہے۔اس ضمن میں ایک بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ اکثر خواتین وزیٹرز مسجد کے تقدس کی اہمیت سے نابلد معلوم ہوتی ہیں اور ننگے سر گھومتی پھرتی ہیں جیسے ان کے لئے یہ محض ایک پکنک سپاٹ ہے۔ مسجد کے آداب اور احترام کے تقاضوں کا شعور ایک مسلمان معاشرے میں اتنا ناپید تو نہیں ہونا چاہئے۔ ہر مسجد اللہ کا گھر ہے ،جس میں داخلہ سے پہلے باوضو ہونا اور ساتر لباس میں ہونا اشد ضروری ہے ۔ قرآن گیلری کی ایک الماری میں "تفہیم القرآن" کا سیٹ دیکھ کے بہت خوشی ہوئی ۔دعا ہے کہ رب العالمین ،ہر مسجد کو اسلام کے احیاء کا ذریعہ بنادے ،آمین۔