کشمیر کاز کی حمایت میں اضافہ

آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں صدر ریاست کے سالانہ خطاب، اتفاق رائے سے منظور کی گئی وزیر اعظم کی پیش کردہ قرارداد اور اس کے ایک روز بعد چیف آف آرمی سٹاف کے جنگ بندی لائن کے دورہ کے موقع پر جس دو ٹوک انداز میں جدوجہد آزادی کشمیر کی حمایت اور اظہار یک جہتی کیا گیا ، اس سے آزادی پسند عوام کے حوصلوں اور عزائم کو نہ صرف نئی جلا ملتی ہے بلکہ امیدو یقین مستحکم ہو جاتا ہے۔ کشمیرکاز سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے اس طرح کے اقدامات کو مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے موثر کردار ادا کرے۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہاراور بھارتی ریاستی دہشتگردی کو بے نقاب کرنا اہمیت کا حامل ہے۔کشمیریوں نے لازوال قربانیاں دی ہیں وہ کبھی نہیں جھکے اور نہ جھکیں گے۔ ان کا خون کبھی رائیگان نہیں جائے گا۔ عالمی برادری بھارت کے 40 لاکھ سے زائدبھارتی شہریوں کو کشمیر کی شہریت دینے اور انتہا پسندقابض حکومت مسلط کرنے کے لیے حد بندیوں میں ردوبدل جیسے مذموم اقدامات کا نوٹس لے۔بھارت حق خود ارادیت کے لیے کشمیریوں کی جدوجہد کو طاقت سے کچلنا اور اس کے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ دونوں ملک ایٹمی طاقتیں ہیں۔ کوئی بھی معمولی غلطی پوری دنیا کو تباہی کی طرف دھکیل سکتی ہے۔صدر ریاست کا اسمبلی سے آزاد جموں و کشمیر کے عوام پر زور دینا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے اجاگر کریں تاکہ عالمی برادری کی توجہ اس دیرینہ مسئلے کی طرف مبذول کرائی جا سکے، کافی اہم ہے۔ اس سلسلے میں آزاد جموں و کشمیر حکومت کی اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھارتی ریاستہ دہشتگردی کے حقائقدنیا کے سامنے لائے۔ مغرب میں مقیم کشمیری اپنے اپنے ممالک اور پارلیمنٹ جیسے فورمز پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کو بیدار کرنے کی قابل تعریف کوشش کر رہے ہیں۔

آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کی کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادو ں کے مطابق حق خودارادیت دینے سے متعلق اتفاق رائے سے قراردادکو منظور کرناجنگ بندی لائن کے پار ایک واضح پیغام ہے۔ اس قرار داد میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کیلئے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات کو مسترد کیا گیا۔ قرارداد قائد ایوان سردارتنویرالیاس خان، قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر، صدرپیپلز پارٹی آزادکشمیر چوہدری محمد یاسین، سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدرخان،صدر مسلم لیگ ن آزادکشمیر شاہ غلام قادر، صدر آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس سردارعتیق احمد، سربراہ جموں وکشمیر پیپلزپارٹی سردارحسن ابراہیم خان، سابق وزرائے اعظم سردار محمد یعقوب خان اور سردار عبدالقیوم نیازی کی جانب سے مشترکہ طور پر سامنے آئی جو ایوان میں وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر سردارتنویر الیاس خان نے پیش کی۔قرارداد میں گزشتہ 75 سالوں سے بھارت کے غیر قانونی قبضے میں رہنے والے کشمیریوں کی حالت زار اور موجودہ ہندوتوا حکومت پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ اس بات کا اعادہ کیا گیاکہ جموں و کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے قدیم حل طلب بین الاقوامی تنازعات میں سے ایک ہے جو اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کو تسلیم کرتا ہے۔ کشمیر کاز کے لیے پاکستان کی حمایت کوسراہا گیا اور بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیرکے لوگوں کی بہادری، حوصلے اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ 5 اگست 2019 سے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی شدید مذمت کی گئی، اور آبادیاتی تبدیلیوں کو متعارف کرانے کی کوششوں پر شدید تشویش کا اظہارکیا گیا۔’’ غیر ملکی قبضے میں ہونے والا کوئی بھی سیاسی عمل جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کے استعمال کا متبادل نہیں ہو سکتا۔ یہ ایوان IIOJK میں 900,000 سے زیادہ ہندوستانی افواج کی موجودگی کے بارے میں شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے، جس نے اسے دنیا کے سب سے زیادہ عسکری خطوں میں تبدیل کر دیا ہے۔ قراردادانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتی ہے، بشمول ماورائے عدالت قتل، من مانی حراست، املاک کی تباہی، اور تشدد۔قرارداد میں IIOJK میں حالیہ سخت اقدامات کی بھی مذمت کی گئی ہے، جس میں ایک بڑے پیمانے پر انسداد تجاوزات مہم کے تحت جائیدادوں کی مسماری، آزادی پسند لوگوں کی جائیدادوں کو ضبط کرنا، اور سری نگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر پر قبضہ کرنا شامل ہے۔ یہ ایوان کشمیری سیاسی رہنماں اور کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی اور نظربندی پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔‘‘آخر میں، قرارداد میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کی اجازت دے۔ بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرے تاکہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی سرپرستی میں منصفانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا تعین کر سکیں۔قرارداد میں کشمیر کاز کے لیے پاکستان کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کا شکریہ ادا کیا گیا۔

چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیرنے ایک بار پھر کشمیرکاز کی دو ٹوک حمایت کا عملی طور پر اعادہ کیا اور سیز فائر لائن کے اگلے مورچوں پر پہنچ گئے۔انھوں نے پاک فوج کومقامی آبادی کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے، ثابت قدم رہنے اور انتہائی خلوص اور لگن کے ساتھ فرائض کی انجام دہیکی ہدایت دی۔ مسلسل چوکسی، قابل ذکر آپریشنل تیاریوں اور بلند حوصلے کو برقرار رکھنے پر افسران اور جوانوں کو سلام پیش کیا ۔انہوں نے واضح کیا کہ پاک فوج ہر قسم کے خطرے کے خلاف پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع، کشمیریوں کے منصفانہ کاز کی حمایت کے لیے پرعزم ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کا حل چاہتی ہے۔جنرل عاصم منیر جب آرمی چیف مقرر ہوئے ، اس کے فوری بعد وہ جنگ بندی لائن پر پہنچ گئے تھے۔اس وقت بھی انہوں نے واضح کر دیا کہ پاکستان کی مسلح افواج نہ صرف اپنی مادر وطن کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لیے، بلکہ اگر کبھی جنگ مسلط کی گئی تو دشمن کو عبرتناک شکست سے دوچار کرنے کے لئے تیارہے۔ ہندوستانی ریاست کبھی بھی اپنے مذموم عزائم کو حاصل نہیں کر سکے گی۔یہ ان کاہندوستان کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کو بھی جواب تھا جنھوں نے اکتوبر2022 کے آخر میں ہرزہ سرائی کی کہ نئی دہلی گلگت بلتستانپر قبضہ کے لیے تیار ہے۔ یہ نئی دہلی کی توسیع پسندانہ ذہنیت اور اپنے پڑوسی کے خلاف دشمنی کا کھلا اظہار تھا۔مگر جنرل صاحب نے کسی لگی لپٹی کے بغیر بھارت کی غلط فہمی دور کر دی۔ کشمیرکاز کی مکمل حمایت اور بھارت کو مہم جوئی سے باز رہنے کی صاف تلقین تھی۔آج بھی جب وہ کشمیر کی سیز فائر لائن پر پہنچے تو بھارتی میڈیا نے اس کے خلاف پروپگنڈہ شروع کر دیا مگر کشمیریوں نے انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا اور بھارتی ریاستی دہشتگردی کے حقائق دنیا کے سامنے سفارتی طور پر جارحانہ انداز میں پیش کرنے کی امید ظاہر کی گئی۔کشمیر کاز کے لئے منظم و مربوط کوششیں رنگ لا سکتی ہیں۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 487273 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More