فری آٹا شرمندگی

حکومت پاکستان میں کسی غریب نے اچھائی کا دن نہیں دیکھا۔جب سے پاکستان بنا ہے یہ کہا جارہا ہے کہ اس ملک کو مشکلات ہیں۔یعنی کافی مشکلات سے دوچار ہیں۔لیکن وہ مشکلات کیا ہیں؟ یہ عوام کو پتہ نہیں چلا بس عوام سے کہا جا رہا ہے کہ ملک کی حالات ٹھیک نہیں چل رہے۔اور یہ باتیں سال 1947 سے چلے ارہے ہیں۔یہ مشکلات پاکستان کے سیاستدان پاکستان کے غریب عوام کو روز بیان کر رہے ہیں۔لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس مشکلات میں یہ سیاستدان باہر ملکوں میں جزیروں کا مالک بنا۔بنگلوں کا مالک بنا،بڑے گاڑیوں کا مالک بنا۔مشکلات اگر ہیں تو صرف غریب عوام کیلئے ہیں۔مسائل اگر ہیں تو مظلوم عوام کیلئے ہیں۔سیاستدان اوپر سے اوپر جا رہا ہے عوام نیچے سے نیچے جا رہے ہیں۔سیاستدان کی حوس اس حد تک اگئی ہے کہ غریب عوام سے ان کی روٹی ہی چھین لی گئی ہیں۔مشکلات میں تو عوام جارہے ہیں اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن اب بات اس حد تک اگئی ہیں کہ سیاستدان نے آٹے پر بھی ڈاکہ ڈالا ہے۔یعنی باقی کرپشن کرنے سے ان کے پیٹ نہیں بھرے تو آٹے کے تھیلے پر ڈاکہ ڈال کر عوام سے دو وقت کی روٹی تک چھین لی۔ابھی حالیہ حکومت نے رمضان المبارک کی بابرکت مہینے میں یہ اعلان کیا ہے کہ عوام کو فری آٹا فراہم کریں گے۔سوال یہ ہے کہ پاکستان جو گندم پیدا کر رہا ہے وہ کہا غائب ہے۔پاکستان کی آپنی پیداوار کیوں غائب کردی گئی ہیں۔فری آٹا اس طریقے سے مل رہی ہیں کہ قطاریں بناکر مل رہی ہیں۔ایک مزدور اپنی دن کی مزدوری چھوڑ کر فری آٹے کی قطاروں میں سارا دن کھڑا ہوتا ہے صر دس کلو آٹے کے تھیلے کیلئے۔بعض علاقوں میں غریب خواتین نکلے ہیں۔اور قطاروں میں دکے کھاکر کھاکر مرگئی ہیں۔اٹے کی قطاروں میں روزے کی حالت میں کئی مائیں بہنیں بھائی مرگئے ہیں۔حکومت وقت کیلئے شرم کا مقام ہے۔اخر یہ ظلم کیوں کر رہے ہیں؟ کم از کم روزے کو دیکھتے۔جہاں بھی ہم دیکھتے ہیں تو آٹے کی قطاروں میں مائیں رو رہی ہیں۔بعض خواتین ایسی ہے کہ ان کے گھر میں نارینہ اولاد بھی نہیں ہیں،وہ بیچارے بھی ان قطاروں میں کھڑی ہوتی ہے اور بعض دفعہ تو ان کو سارے دن میں آٹے کا تھیلا نہیں ملتا۔ساری دنیا پاکستان پر ہنستی ہے۔باہر ممالک میں جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا ہے تو ہر چیز میں کمی کی جاتی ہے اور وہ اس لئے تاکہ مسلمان کو سستا چیز مل جائے اور وہ اس سے افطاری کریں۔اور پاکستان میں پاکستان میں ماشاءاللہ جب سے روزہ شروع ہوتا ہے ہر چیز کو پر لگتے ہیں۔یعنی 100 کی چیز 200 پر ملتی ہیں۔انگریز سے شرم محسوس کرنا چاہئیے پاکستان کے سیاستدان کو۔فری آٹے کی اور قطار کی کیا ضرورت ہے۔اگر حکومت آٹے کی قیمت کم کریں گے تو ہر بندہ آسانی سے ہر جگہ سے آٹا خرید لی گے۔لیکن نہیں سیاستدان تو عوام کو لازمی زلیل کریں گے۔اب جو آٹے کے تھیلے کیلئے مرگئے ہیں ان کا زمہ دار کون ہے یہی حکومت۔نا آٹا ملا اور اوپر سے جانیں چلی گئی۔ہم حکومت وقت سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا فری آٹے کی سیاست کو ختم کریں اور آٹے کی تھیلے کی قیمت کم کریں تاکہ ہر بندہ آسانی سے بنا قطار میں کھڑے حاصل کر سکے۔
 

Sadiq Anwar Mian
About the Author: Sadiq Anwar Mian Read More Articles by Sadiq Anwar Mian: 10 Articles with 4472 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.