زرخیز ملک میں گندم کا بحران

مہنگائی کی شرح روز بڑھ رہی ہے اور کوئی ادارہ نوٹس لینے کو تیار نہیں

آٹے پر سبسٹڈی ختم ۔۔؟۔۔
گندم کی فی من قیمت میں اضافہ 2300سے 3900 کر دی گئی
بے فکر ہو کر ظلم کرتے رہیں
کیونکہ ساری قوم وثس پر احتجاج کرے گی ایک دو دن پوسٹنگ ہو گی اور پھر وہی ہوگا جو صدیوں اس قوم کے ساتھ ہوتا آرہا ہے اب نہ علامہ اقبال آئیں گے اور نہ ہی محمد علی جناح (ر) لوٹ آئیں گے ان کے افکار کی قوم۔کو۔کوئی۔ضرورت نہیں
ان کی فوٹو سے صرف اس لئے لوگ محبت کرتے ہیں کہ نوٹوں کی ضرورت ہے جس نظریہ پر ملک قائم۔ہوا اس کے ساتھ جو ہو رہا ہے تاریخ گواہ ہے
حکومت جب سے اقتدار میں آئی ہے مہنگائی کی۔شرح 45 فیصد تقریبا ہو چکی موجودہ حکومت کے وہ ارسطو کہاں ہیں جو 5فیصد ۔مہنگائی پر تختہ الٹ دینے الٹنے کی تحریک چلایا کرتے تھے ۔۔۔گندم۔کی 3900روپے قیمت کا مطلب ہے پانچ ہزار آخر کن کو خوش کرنے کے لئے بار بار قیمتوں میں اضافہ کیا جا رہا بیروزگاری کی شرح بڑھتی جا رہی ہے اور وٹس اپ کے عادی لوگ پہلے سے ہی نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہوچکے اور سوشل ریلیشنز کے دھوکے میں۔ ایک دوسرے سے دور ہو چکے ہیں
اخلاقیات و قوانین کی روز دھجیاں اڑائی جاتی ہیں آپنی مرضی کے تابع نہ ہونے والوں کو رسوا کر دیا جاتا ہے یا کروا دیا جاتا ہے
قیامت سے پہلے قیامت ڈھائی جا رہی ہے

جب ظلم کسی پہ ہوتا ہے سب لوگ گوارہ کرتے ہیں
وہ لوگ ظلم میں شامل ہوتے ہیں جو لوگ نظارہ کرتے ہیں

اگر مہنگائی کرنا اور پیسے کمانا اس مافیا کا کاروبار_ ضروری ہے تو وسائل بھی پیدا کرنے ہوں گے
سارا ملک ٹھیکے پر دے رکھا ہے اور یہ لوگ تنخواہیں اور اربوں کی سہولتوں کو انجوائے کر رہے ہیں آدھے سے زیادہ عوام بیروز گار ہیں
سڑکوں پر بھیک منگوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے اس لئے نہیں کہ یہ عادی لوگ ہیں اس لئے کہ بیروزگاری کی شرح دنیا بھر میں ہماری سب سے زیادہ ہے
بجلی اور گیس مہنگی ہونی کی وجہ سے صرف ایک ریجن کی بات کرتا ہوں چار ہزار سے زائد چھوٹی بڑی انڈسٹری متاثر ہی نہیں ہوئی بلکہ ان میں سے سینکڑوں بند ہو چکی ہیں
اور ان میں سے کئیوں نے وٹس ایپ گروپ بنا لیے ہیں اور وہاں پر اپنا احتجاج کر رہے ہیں
کیونکہ بزدل ہمیشہ چھپ کر روتا ہے کہ اسے روتے ہوئے دیکھ کر پھر نہ مار پڑ جائے !!!!!
اگر پلاسٹک کی روٹیاں نکل۔ائیں تو پھر جاگیر دار پاگل ہو جائیں گے گلہ گلی گلی فروخت کر نے لئے سائیکل پر آواز لگائیں گے!!!!
گندم لے لو سرخ گندم لے لو کوئی نہیں لے گا
چائنہ غزائیت کے معاملے میں اتنی ترقی کر چکا ہے کہ چاول ۔۔اٹا سب دو نمبر ہی نہیں بلکہ ذندہ رینے کے لئے اس میں پروٹین بھی موجود ہے ایک ہم ہیں اس کے دوست بھوک سے مر رہے ہیں مگر سپر پاوروں سے لڑ رہے تھے کہ اچانک انہیں کسی نے بتایا کہ ساری قوم۔کو۔وٹس ایپ گروپس کا ایڈمن بنا دیں ہر بندے کو اپنے گھر بیٹھے بیٹھے فضولیات۔فعلیات ۔توقعیات ۔۔میں کمی نہ رہے اور جو بھی پروپیگنڈا ہو گا ان کے ذریعے چلا یا جائے
ملک کے ہر ادارے اور فرد کے خلاف
وہ وہ کہا جا رہا ہے جو ہماری برداشت ۔۔اور۔اخلاقیاتی حدوں سے باہر ہو رہا ہے
ملک کے اندر ایک جنگ جاری ہے ایسے لگتا قحط سالی کا۔ماحول۔ہے
ہاں زرخیز ذہنوں کی قحط سالی ہے ہمارے ملک میں حکومت کے چکر میں صرف "کرسی " کے لئے انہوں ۔نے نہ اپنی ماں بہین کی عزت چھوڑی اور نہ کسی کی ماں بہن کی عزت چھوڑی
معاشروں میں کسی صورت بھی ایسے اقدامات کی اجازت نہیں ہوتی ہے معاشرے تباہ ہو چکا ہے
آئے دن قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے مگر کسی کے کانوں جوں نہیں۔ رینگی
ہاں ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کو گرفتار کرنے کے لئے پورے سسٹم کو نہ ہلا کر رکھ گیا ہے بلکہ بے دریغ استعمال بھی دیکھا جا رہا ہے
"5روپے کے کاغذ پر معافی نامے سے ختم ہونے والا کیس ملکی 5ارب سے زائد امن قائم رکھنے کے لئے اور چھاپے اور تحریک روکنے کے لئے خرچ ہو چکا ہو گا ""
آخر مہنگائی بڑھتی جا رہی اور ہم۔سب خاموش تماشائی ہیں ۔کسی کے پاس ایکشن لینے کے اختیار نہیں یا ہھر شاید ضرورت نہیں !!!!

قلم کار ۔اس لئے نہیں لکھیں گے اس کے کون پیسے ملیں گے
خبر بنائیں گے تو صرف جہاں سے کھانا ملے یا لفافہ غریب کی آواز کیوں بنیں گے یہ لوگ ۔۔
کیونکہ پتہ ہی نہیں سیکھا ہی نہیں کہ حالات کے دھاروں سے کیسے نبردآزما ہوتے ہیں
چپ کر کے ادراے بھی وٹس ایپ گروپ بنا لیں بڑا انجوائے والا کام۔۔ انرجی پوری کرنے کے لئے چائنہ سے کیپسول منگوا لیں
جو کھانے سے روٹی کی حاجت نہیں رہے گی
لٹ جائیں مٹ جائیں تو بولو گے

خدا کے لئے انصاف کرنے والو!!!! ہمیں انصاف دو
بیروز گاری میں مہنگی گندم کیسے خریدیں گے ؟؟?؟؟؟
تیل مہنگا ہوئی چپ ۔۔۔۔۔
بجلی مہنگی ہوئی چپ ۔۔۔۔
گیس ۔مہنگی ہوئی چپ۔۔۔۔
گندم۔اٹا مہنگا چپ۔۔۔۔۔۔
چینی مہنگی چپ ۔۔۔۔۔۔۔۔
گھی مہنگا چپ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دالیں سبزیاں مہنگی ۔۔چپ۔۔۔۔۔۔
گوشت کا نام ہی نہ لو
یہ تو ہم ایک دوسرے
کا نوچ رہے ہیں
بھائیوں کا گلہ غیبت کر روز کھاتے ہیں
ٹی وی پر بیٹھ کر ایک دوسرے کی برائیاں کرتے ہیں اخلاقی طور پر اتنے گر چکے ہیں شاید ہی اس کی کہیں کوئی مثال ہو !!!
اس ملک میں لوگوں کے پاس صرف اختیار رہ گیا ہے
وسائل ختم ہو رہے ہیں اور اختیار اتنا ہے کہ کسی کو بھی نہیں بھی برنگ بھیج دیتے ہیں ۔!!!!!
بہر حال وٹس ایپ پر اپنا احتجاج جاری ہے اور گندم کی قیمت 2300۔روپے فی من واپس آنے تک اور کی عام سپلائی تک باقی تمامی چیزوں کی قیمتیں ملکی کرنسی کی ویلیو کے حساب سے اور دیہاڑی دار کی اجرت کے لحاظ سے مقرر کرنے تک جاری رہے گا۔۔۔۔۔ حکومت کوئی آئے نہ آئے کوئی آتی ہے نہیں آتی کوئی غرض نہیں ہمارا مطالبہ ہے
اشیائے۔۔۔ضروریہ پر نوٹس ہے اور اس کی قیمتوں میں ملکی کرنسی کے حساب سے استحکام۔تک جاری رہے گا

Saif
About the Author: Saif Read More Articles by Saif: 18 Articles with 23242 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.