عالمی موسمیاتی تبدیلی اور چین کا کردار


عالمی سطح پر گلوبل وارمنگ کے ساتھ ساتھ آبی ،فضائی اور مٹی میں ہونے والی آلودگی دنیا بھر میں بسنے والے اربوں انسانوں کی صحت اور غذا کو جس انداز میں متاثر کر رہی ہے وہ بھی خطرے کی وہ گھنٹی ہے جو اب بج چکی ہے۔اس خطرے سے ایسے وقت میں نمٹنا اور بھی مشکل ہے جب ماحولیاتی تبدیلی،آبادی میں اضافہ،جنگلات میں کمی سمیت قدرتی وسائل میں کمی جیسے بڑے مسائل دنیا کے سامنے نہ عبور ہونے والی رکاوٹوں کے طور پر کھڑے ہوں۔

ایسے حالات میں ماحولیاتی تحفظ کا مسئلہ عالمی دنیا کی توجہ کا مرکز ہے اور اس ضمن میں کئی اقدامات بھی گزشتہ چند برسوں میں کیے گئے ہیں لیکن جس رفتار سے ماحولیات کا مسئلہ شدت اختیار کر ہا ہے اس کے مطابق کوششیں کم محسوس ہوتی ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ کے وژن کی حمایت کرتے ہوئے ، چین آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے اور اس کی بہتری کے لئے ایک بڑے شراکت دار کے طور پر دنیا میں سامنے آیا ہے

چینی صدر شی جن پھنگ متعدد مواقع پر تمام ممالک کے لئے مشترکہ طور پر ایک صاف اور خوبصورت دنیا کی تعمیر کے بارے میں چین کی تجاویز کی وضاحت کر چکے ہیں۔

ان کا قول مشہور ہے کہ صاف پانی اور سبز پہاڑ سونے اور چاندی کے پہاڑوں کی طرح ہیں۔ شی جن پنگ نے 2017 میں جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں کہا تھا کہ ہمیں انسان اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی برقرار رکھنی چاہیے اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھانا چاہیے۔

گزشتہ دہائی میں ، چین نے پیرس معاہدے کے اختتام اور فوری نفاذ میں تاریخی کردار ادا کیا ، پائیدار ترقی کے لئے 2030 کے ایجنڈے پر عمل درآمد سے متعلق ملک کے قومی منصوبے کو اپنانے اور جاری کرنے والے پہلے ممالک میں سے ایک چین تھا اور چین نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن (یو این ایف سی) کے تحت ذمہ داریوں پر عمل درآمد کیا۔

چین نے کاربن کے اخراج کو بڑھانے اور واضح ٹائم ٹیبل اور روڈ میپ کے ساتھ کاربن غیر جانبداری حاصل کرنے کے لئے 1+N پالیسی فریم ورک کا بھی اعلان کیا۔ چین قابل تجدید توانائی میں بھی دنیا ک ایک اہم ملک بن چکا ہے اور سبز بی آر آئی کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے لئے مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔
سب سے بڑے ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے چین دنیا بھر میں پائیدار ترقی کے حصول میں مدد کے لئے بے مثال عزائم اور اقدامات کے ساتھ انسان اور فطرت کے لئے ایک کمیونٹی کی تعمیر ک میں کوشاں ہے۔
کچھ عرصہ قبل یو این ایف سی کے ایگزیکٹو سکریٹری سائمن سٹیل نے موسمیاتی تبدیلی سے فعال طور پر نمٹنے کے لئے چین کے مضبوط اور مستقل موقف کے ساتھ ساتھ آب و ہوا کے وعدوں کو ٹھوس اقدامات میں تبدیل کرنے کے اقدامات کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب دنیا کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے ، چین موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں ٹھوس پیش رفت جاری رکھے ہوئے ہے اور موسمیاتی تبدیلی کے خلاف عالمی ردعمل کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ چین نے دنیا کو درپیش ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے بھی کئی اقدامات تجویز کیے ہیں

چین کے مطابق سب سے پہلے تو دنیا کے تمام بڑے ممالک کو اپنی توانائی اور صنعتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ماحول دوست رویوں کو فوری طور پر اپنانا ہو گا ۔کاربن کے زیادہ اخراج والے ممالک میں شامل چین نے اس حوالے سے جو اقدامات کیے ہیں وہ خوش آئند ہیں۔اسی طرح دیگر تمام ممالک کو بھی گرین انرجی کی طرف تیزی سے جانا ہو گا۔یہ حقیقت ہے کہ دنیا نے صنعتی انقلاب کے وقت اس مسئلے کو اس انداز میں نہیں سو چا ہو گا لیکن درپیش مسائل اب فوری اور پائدار حل کا تقاضہ کر رہے ہیں۔

فضائی اور آبی آلودگی سمیت مٹی میں نباتات کی کمی ،جنگلات کی کٹائی اور مستقبل میں اس کی کمی،آبادی میں اضافہ ،قدرتی وسائل میں کمی اور گلوبل وارمنگ جیسے بڑے مسائل سے نمٹنا ساری دنیا کے لیے ضروری ہے ۔یہ ایسی تجاویز ہیں جن پر چین نے عمل کر کے بھی دیکھایا ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس حوالے سے بھرپور آواز بھی بلند کی ہے ۔

 

Muhammad Eatisam Ul Haque Saqib
About the Author: Muhammad Eatisam Ul Haque Saqib Read More Articles by Muhammad Eatisam Ul Haque Saqib: 2 Articles with 556 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.