چین کے "دو اجلاس" اور دنیا کی امیدیں

چین کی سب سے بڑی سالانہ سیاسی سرگرمی " دو اجلاس" چار اور پانچ مارچ سے شروع ہو رہے ہیں۔ یہ اہم ترین سرگرمی ، دنیا کے لیے چین کی ترقی کے مشاہدے میں ایک دریچے کی حیثیت رکھتی ہے ۔ان دو اجلاسوں میں ملک کی اعلیٰ ترین مقننہ قومی عوامی کانگریس (این پی سی) اور ملک کی سب سے بڑی سیاسی مشاورتی باڈی چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس (سی پی پی سی سی) کی قومی کمیٹی کے اجلاس شامل ہیں۔وسیع تناظر میں یہ دونوں اجلاس گزشتہ برسوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں پر نظر ڈالتے ہوئے پالیسی سازوں کو آئندہ سال کے لیے ترقیاتی اہداف کا تعین کرنے اور نئی پالیسی ترجیحات کا اعلان کرنے کا اہم ترین پلیٹ فارم مہیا کرتے ہیں ۔ چینی طرز جمہوریت کے مظہر کے طور پر سمجھے جانے والے این پی سی اجلاس میں ملک بھر سے قانون ساز اہم قوانین پر تبادلہ خیال کریں گے اور حکومتی ورک رپورٹ اور قومی بجٹ سمیت کئی اہم دستاویزات کی منظوری دیں گے۔سی پی پی سی سی کی قومی کمیٹی کے اجلاس میں دو ہزار سے زائد سیاسی ارکان دستاویزات پر تبادلہ خیال میں حصہ لیں گے اور اپنی رائے اور تجاویز پیش کریں گے۔آئںدہ سال کے لئے سیاسی اور معاشی ایجنڈے کو تشکیل دیتے ہوئے ، دونوں اجلاسوں میں عسکری ، سفارتی ، تجارتی ، ماحولیاتی اور دیگر پالیسیوں کے حوالے سے بھی اہم اعلانات متوقع ہیں۔

اسی حوالے سے 14 ویں این پی سی کے لئے کل 2977 نمائندے منتخب کیے گئے ہیں ، جو وسیع پیمانے پر پورے چینی سماج کی نمائندگی کرتے ہیں۔ملک بھر سے تمام 55 اقلیتی قومیتوں کے کل 442 نمائندے کانگریس میں شریک ہوں گے جو نمائندوں کی مجموعی تعداد کا 14.85 فیصد ہیں۔اسی طرح خواتین نمائندوں کی شرکت کو بھی زبردست انداز سے یقینی بنایا گیا ہے اور رواں برس تعداد 790 ہےجومجموعی تعداد کا 26.54 فیصد ہے۔ورکرز اور کسانوں نمائندوں کی تعداد 497 ہے جو مجموعی تعداد کا 16.69 فیصد ہے۔اس کے علاوہ پیشہ ورانہ تکنیکی اراکین کےکل 634 نمائندے شریک ہوں گے جبکہ سی پی سی یا حکومتی رہنماؤں کے کل 969 نمائندے ہیں جو مجموعی تعداد کا 32.55 فیصد ہیں۔یہ تمام 2977 نمائندے دسمبر 2022 سے جنوری 2023 کے درمیان ملک بھر کی 35 انتخابی اکائیوں سے منتخب ہوئے تھے۔منتخب شدہ تمام نمائندے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت اور چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کے نظام کی حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے آئین اور قانون کی پاسداری، لوگوں کے ساتھ قریبی رابطہ برقرار رکھتے ہوئے عوام سے وسیع پیمانے پر حمایت حاصل کی ہے۔یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ نمائندوں کے انتخابات ، ملک میں ہمہ گیر عوامی طرز جمہوریت کی ترقی، عوامی کانگریس کے نظام کو برقرار رکھنے اور بہتر بنانے اور چین کے نظام اور حکمرانی کی صلاحیت کو جدید بنانے کے لئے نہایت اہمیت کی حامل سرگرمی ہے۔

رواں سال یہ دونوں اجلاس اس باعث بھی اہم ہیں کہ ملک نے 2023 میں چینی طرز جدیدیت کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ایک نئے سفر کا آغاز کیا ہے۔ ایک ایسا ہدف جو گزشتہ اکتوبر میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں قومی کانگریس نے اس صدی کے وسط تک چین کو ہر لحاظ سے ایک جدید سوشلسٹ ملک بنانے کے لئے طے کیا تھا۔یہی وجہ ہے کہ تجزیہ کاروں کے نزدیک رواں سال چین کی اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی کی 45 ویں سالگرہ کے موقع پر یہ دونوں اجلاس دنیا کو اصلاحات اور کھلے پن کو مزید گہرا کرنے کے نئے اقدامات کے بارے میں پیغامات بھیج سکتے ہیں جبکہ ترقی اور سلامتی دونوں کے درمیان ہم آہنگی پر زور دے سکتے ہیں۔ عالمی مبصرین اس بات پر بھی نظر رکھے ہوئے ہیں کہ چینی پالیسی ساز روزگار، تعلیم، ہاؤسنگ اور صحت کی دیکھ بھال جیسے معاملات پر اپنے عوام کے لیے" کیا نیا" کرنے کا عزم رکھتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ دونوں اجلاسوں میں پیش کی جانے والی قانون سازی اور پالیسیاں اندرون اور بیرون ملک مارکیٹ کے اعتماد کو کس طرح بڑھاتی ہیں۔کھپت کو فروغ دینے اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لئے کون سے اقدامات کیے جاتے ہیں ، خاص طور پر بنیادی ڈھانچے ، مینوفیکچرنگ جیسے شعبوں میں، چین کیا نئی پالیسیاں متعارف کرواتا ہے۔یہاں اس پہلو کو بھی مد نظر رکھنا لازم ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں چین کی اوسط اقتصادی نمو سال بہ سال 4.5 فیصد رہی ہے، اچھی رفتار اور کھپت اور سرمایہ کاری دونوں کی تیز رفتار بحالی کو دیکھتے ہوئے رواں سال ترقی کی شرح زیادہ ہونے کی توقع ہے۔

دوسری جانب یہ امر بھی قابل توجہ ہے کہ کووڈ 19 کے دیرپا اثرات کے پس منظر میں، سب کی نظریں چین پر ہیں، بالخصوص ایک ایسے وقت میں جب چین ابھی چند روز قبل ہی 16 فروری کو وبا کے خلاف جنگ میں "بڑی، فیصلہ کن فتح" حاصل کرنے کا اعلان کر چکا ہے۔ لہذا دنیا منتظر ہے کہ چین اپنے 2023 کے سماجی و اقتصادی ترقی کے اہداف کو کس طرح ترتیب دیتا ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1128 Articles with 424823 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More