ریاست کے لیے کچھ کرنا ہوگا تمھیں آگے بڑھنا ہوئیگا

ہمارا مُلک اسلامی جمہوریہ پاکستان اس وقت سیاسی و نظریاتی ، تہذیبی و اخلاقی ، مذہبی و تعلیمی اعتبار سے یعنی ہر طرح کے افکار میں گزشتہ ادوار سے بحرانوں کا شکار ہے، آئینی طور پر اس وقت سیاسی جمہوری انتخابی بحران بہت ہی گہرا اور پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہوتا چلا جارہا ہے اور اس وقت سب سے بڑا بحران یہ ہے ریاستی ادارے بذات خود اپنے وجود کیلئے بڑے بھنور میں پھنس گئے ہیں،سول و ۔۔۔۔۔۔اسٹیبلشمنٹ نے ہر دور میں نیا پروگرام آپ لوڈ کیا لیکن ہمیشہ کی طرح وقت کے ساتھ وہ پروگرام ہمیشہ کی طرح لوڈ سے پہلے ہی فلاپ ہی رہا اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کو بحران میں ہی مبتلا کرکے گیا اور ان بحرانوں کو ختم کرنے کے لیے ایک سے ایک نئے بحران لوڈ ہوتے رہے مگر پھر بھی آئے دن بحران ظہور پذیر ہوتے رہے جس سے ملک آگے کے بجائے پیچھے ہی کی طرف اپنا سفر رواں دواں کاروں لیکر چلتا گیا مگر ایک بحران ختم نہیںں ہوتا دوسرا بحران دے کر گیا، پاکستان کے اب تمام اسٹیک ہولڈروں کا فرض بنتا ہے ایک میز پر بیٹھ کر سب کو سوچنا ہوگا کہ ریاست کو کیسے آگے لیکر چلنا ہوگا اور کس طرح سے اس ملک پاکستان کو آئی ایم ایف اور قرضوں سے نجات دلانا ہے کب تک ہم ایک دوسرے سے بدلے لیکر آگے جا سکتے ہیں ریاست پاکستان کواندر سے ان گنت خطرات سے دوچار ہے تو ملک کو بحرانوں سے باہر نکالا جا سکتا ہے . یہ ملک پاکستان صرف اور صرف سیاسی جدوجہد کی کوشیش سے ہی کرہ ارض پر وجود میں آیا اس کی صیح سمت سیاسی برادری کو ہی طے کرنی ہے. دفن کر دیں وہ میثاق جمہوریت کا عہدوپیمانہ جو دائیں بازوں کی دو جماعتوں نے کیا ایسے اب ملک کی وہ تمام سیاسی جماعتوں کی طرف لیکر لے جانا ہوگا، جب تک اس ملک میں ہر ادارے مضبوط نہیں ہوتے آپ کی جمہوریت ہر گلی محلے میں نہیں پہنچتی ، جب تک بلدیاتی ادارے مضبوط نہیں ہوتے ،کون جمہوریت کی خدمت کرے گا۔ قرضوں کی لعنت بدعنوانیوں کی لعنت نے پاکستان کوعالمی استعماری اداروں کی ربر اسٹمپ بنا دیا ہے ، آج پی ڈی ایم اتحادی سیاست اپنے انجام کو پہنچ کر ڈلیور نہیں کر پا رہی ہے. پاکستان کی سیاست میں غلطیوں کو تسلیم کرنا چاہیے ،سب کا کیا کردار ہے جس کے نتیجے میں بحران سے نکلنے کے لئے روڈ میپ کا تعین ہونا چاہیے ،کسی کو زبردستی سیاست سے باہر کرنا یا نااہل کرنا اس ملک کا مسئلہ نہیں اب مشکلاتوں ، مسائلوں ، قرضوں وغیرہ کا انبار لدا ہوا ہے اس ملک کے ہر فرد پر اس سے نکلنے کے لیے اب جمہوری طاقتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، قومی لیڈر شپ اس بنیاد کا تعین کرے ،سیاسی کارکن ملک میں جمہوریت و انتخاب کی مستقبل کی حفاظت کیلئے تاریخ کردار ادا کریں۔ تمام سیاسی جماعتیں ایسے لوگوں کو اسمبلیوں میں بھیجتے ہیں جنہیں حکومت تو کیا کبھی اپنا گھر چلانے کا طریقہ بھی انہیں معلوم نہیں ہوتا، پاکستان کیآزادی صرف کاغذوں تک محدود نہیں ایسے اب عام آدمی تک پہنچانا پڑئیگا عرصہ 75 سال سے ایسے شرفاءوں تک ہی محدود رکھا. سیاسی جماعتوں اور ان کے لیڈران اور عہدیداران کو عام لوگوں میں جانا پڑئیگا. سیاسی و مذہبی جماعتوں میں وراثتی اور گھُس بھیٹیوں نے پارٹیوں کو شاہی پارٹی بنا دیا گیا،ان تمام گھس بیٹھیوں کو باونڈری کے باہر بیٹھانا پڑئیگا اور ان کی جگہ ہر جماعت اہل و کرپشن سے پاک نظریاتی عہدیداران اور کارکنان کو آگے لانا پڑئیگا اگر اب بھی سیاسی جماعتوں نے خود کو منظم نہیں کیا ،اگر کارکنان منظم کریں لوگوں کو تربیت دین تو ملک میں کبھی کوئی سیاسی بحران نہیں آئیگا اگر سیاسی جماعتوں کو ملک کا مسئلہ صیح ادراک میں کرنا ہے تو ملک کا مسئلہ حل کرنا ہے تو تمام سیاسی جماعتوں کو نچلی سطح پر منظم کرکے لوگوں کے فیصلے کو تسلیم کرنا ہوگا. نہیں تو آنے والے ادواروں میں یہ ہی رونا ہوئیگا ۔اور ہماری جگہ کوئی اور آرٹیکل میں سیاسی جماعتوں کو سیاسی افلاطون بنا اپنے ورقعہ کو ان وراثتیوں پر ضائع کررہا ہوئیگا.
 

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 280 Articles with 91012 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.