جو چلے تو جاں سے گزر گئے۔۔

پیشہ ورانہ مہارت، محدود وسائل میں بڑے بڑے چیلنجز سے نمٹنا اور اپنی شاندار تاریخ کی وجہ سے افواج پاکستان کو دنیا کی دیگر مسلح افواج میں ایک الگ اور نمایاں مقام حاصل ہے، ہر قسم کے حالات اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت نے پاکستان کے اس قابل فخر ادارے کو مملکت خدا داد کی بقاء کا ضامن بنادیا ہے۔

سیا چن کامحاذ ہو یا پھر افغانستان کے ساتھ طویل سرحدی پٹی، بھارت کے جارحانہ عزائم کا مقابلہ کرنا ہو یا دشمن کے خفیہ منصوبوں کی ناکامی،بیرونی مداخلت سے جاری دہشت گردی کی کارروائیوں کو ناکام بنانا ہو یا اندرون ملک بیٹھے ہوئے ملک دشمن عناصر کی سرکوبی، ہر میدان میں پاکستانی افواج نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا لوہا منوایا ہے۔

افواج پاکستان نے اپنی تاریخ میں بے شمار بہادر سپوت پیدا کئے جن میں سے پرویز مشرف بھی ایک نمایاں نام ہے،اپنی قائدانہ صلاحیت اور بہادری کی وجہ سے پرویز مشرف نے 1961 میں پاک فوج میں شمولیت کے بعد صرف پانچ سال کے عرصے میں ہی اپنی بہادری کی دھاک بٹھا کر بہادری کیلئے تمغہ لیا اور 1965 کی جنگ کے خاتمے کے بعد میجر کے عہدے پر ترقی بھی ملی۔اپنے ملٹری کیرئیر میں پرویز مشرف نےکئی کمانڈز اور تربیتی سربراہ کے عہدوں پر کام کیا اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے اہم عہد ے پر بھی فائز رہے۔

ملک کی قیادت کرنا ایک مشکل ترین امر ہوسکتا ہے اور ایسے میں کچھ نامناسب فیصلے ہونا کوئی حیران کن بات نہیں لیکن اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پاکستان نے پرویز مشرف کے دور میں شاندار ترقی کی۔ ملکی دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے جاری منصوبوں کے ساتھ میزائل ٹیکنالوجی سمیت دیگر خود انحصاری پر مشتمل دفاعی منصوبوں کا آغاز کیا گیا، ان کے دور کو بہتر معاشی دور سمجھا جاتا ہے جہاں پاکستان آئی ایم ایف کے قرض سے نجات حاصل کی۔

پاکستان میں کوئی بھی حکمران میڈیا کی آواز کو پسند نہیں کرتا لیکن پرویز مشرف وہ واحد حکمران تھے جنہوں نے میڈیا کی آواز اتنی بلند کی کہ آج پاکستان میں درجنوں نیوز چینل موجود ہیں۔ بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے پرویز مشرف کی کاوشیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔

ہر سیاسی جماعت اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے بچنے کیلئے بلدیاتی انتخابات سے راہ فرار کی کوشش کرتی ہیں لیکن پرویز مشرف کے دور میں جدید بلدیاتی نظام متعارف کرایا گیا اور باقاعدگی سے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوا اور اسی دور میں ملک میں کچھ ترقی ہوئی۔

پرویز مشرف نے سبکدوشی کے بعد بھی ہمیشہ سب سے پہلے پاکستان کا عزم بلند رکھا اور دنیا بھر کے میڈیا پر جہاں پاکستان کیخلاف ایک لفظ بھی بولا جاتا تو پرویز مشرف کے اندر کا کمانڈو فوراً پاکستان کے دفاع کیلئے مستعد ہوجاتا۔

پاکستان میں خواتین کے حقوق کا تذکرہ جب بھی ہوگا تو اس میں پرویز مشرف کا کردار سب سے نمایاں ہوگا، پسے ہوئے طبقات خاص طور پر خواتین کی آواز ایوانوں تک پہنچانا بھی پرویز مشرف کا ہی کارنامہ رہا اور پارلیمنٹ میں مخصوص نشستوں پر خواتین کی موجودگی بھی پرویز مشرف کی ہی مرہون منت ہے۔

پرویز مشرف کے نزدیک پاکستان ہمیشہ سب سے پہلے رہا، پاکستان کی خاطر پوری زندگی وقف کرنے والے پرویز مشرف پر انگلی اٹھانا آسان ہوسکتا ہے لیکن ان کی قربانیوں اور جدوجہد کو نظر انداز کرنا کسی صورت ممکن نہیں۔ آج وہ اللہ کے حضور پیش ہوچکے ہیں، ہماری دعائیں غمزدہ خاندان کے ساتھ ہیں۔

 

Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador)
About the Author: Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador) Read More Articles by Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador): 39 Articles with 33236 views Former Ambassador to UAE, Libya and High Commissioner of Malta.
Former Chief Security Advisor at United Nations۔(DSS)
.. View More