وبا کےدور میں چین کا دنیا کے لیے کھلا پن

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے ابھی حال ہی کہا کہ کووڈ 19 وبا بدستور عالمی سطح پر ایک پبلک ہیلتھ ایمرجنسی رہے گی۔ عالمی تنظیم نے یہ بھی واضح کیا کہ کووڈ 19 ایک خطرناک متعدی مرض ہے جس میں صحت کے نظام کو خاطر خواہ نقصان پہنچانے کی صلاحیت موجود ہے ، جبکہ اس بات کا اعتراف بھی کیا گیا کہ کووڈ 19 وبائی صورتحال ایک "نئے موڑ" کے قریب پہنچ سکتی ہے۔ عالمی تنظیم نےصحت عامہ کے ایسے طویل مدتی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے جس میں سماج پر کووڈ 19 کے اثرات کو کم سے کم کرنے کو ترجیح حاصل رہے۔

سماج پر وبا کے محدود اثرات کی بات کی جائے تو چین دنیا میں نمایاں ترین مقام پر فائز ہے اور نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اقتصادی سماجی سرگرمیوں کو رواں رکھنے میں پیش پیش ہے۔چین گزشتہ تین سالوں سے معاشی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور صحت عامہ کو برقرار رکھنے کے توازن پر عمل پیرا ہے۔ اس دوران چین نے کبھی بھی دنیا کے لئے اپنا کھلا پن بند نہیں کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج وہ غیر معمولی چیلنجوں کے باوجود عالمی اقتصادی ترقی کے لئے ایک اہم انجن بنا ہوا ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران، وبائی صورتحال نے عالمی اقتصادی پیداوار کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ تاہم، چین کی جانب سے کووڈ کنٹرول کے اقدامات کی متحرک ایڈجسٹمنٹ اور بروقت بہتر پالیسیوں کی بدولت، چینی معیشت نے اپنی لچک کو ثابت کیا ہے اور اس کے طویل مدتی بنیادی رجحانات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ دنیا نے دیکھا کہ وبا کے ایک مشکل ترین دور یعنیٰ 2020 میں چین کی معیشت پہلی بار 100 ٹریلین یوآن (14.8 ٹریلین ڈالر) سے تجاوز کر گئی، اُس وقت چین وبائی صورتحال کے باوجود مثبت معاشی نمو حاصل کرنے والی دنیا کی پہلی اور واحد بڑی معیشت تھی۔ 2021 میں چین کی جی ڈی پی مزید بڑھ کر 114 ٹریلین یوآن سے زیادہ ہو گئی جبکہ 2022 میں 121 ٹریلین یوآن سے متجاوز رہتے ہوئے ایک اور ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہے۔

اسی عرصے میں، چین نے ایک مستحکم سماجی ماحول برقرار رکھا، جس کا مظاہرہ ملازمت مارکیٹ کے استحکام، خوراک اور توانائی کے تحفظ، اور بہتر معیار زندگی سے ہوتا ہے.حیرت انگیز طور پر 2020، 2021 اور 2022 میں بالترتیب 11.86 ملین، 12.69 ملین اور 12.06 ملین نئی شہری ملازمتیں پیدا کی گئیں، جو ہمیشہ سالانہ مقرر کردہ اہداف سے زیادہ رہی ہیں۔اسی طرح 2022 میں چینی عوام مزید خوشحال ہو چکے ہیں اور اُن کی فی کس ڈسپوزایبل آمدنی 36,883 یوآن (5,463ڈالر) تک پہنچ گئی ہے ۔دنیا کے بہت سے حصوں میں بڑھتی ہوئی افراط زر کے پس منظر میں ، چین اپنے صارفین کے لیے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو ہر طرح سے مستحکم رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔

یہ امر بھی قابل زکر ہے کہ وبا کے باجود چین کا دنیا کے لیے کھلا پن برقرار رہا ہے اور اس میں کوئی سست روی نہیں آئی ہے اور چین نے اپنے عملی اقدامات سے ثابت کیا ہے کہ وہ دنیا بھر میں مشترکہ ترقی کا خواہاں ہے۔ آج چین 140 سے زائد ممالک اور خطوں کے لئے ایک اہم تجارتی شراکت دار بن گیا ہے.عالمی بینک کے مطابق 2013تا2021 کی مدت میں، عالمی اقتصادی ترقی میں چین کا حصہ اوسطاً 38.6 فیصد تک پہنچ چکا ہے، جو جی سیون ممالک کی مشترکہ شراکت سے زیادہ ہے۔گزشتہ تین سالوں کے دوران چین نے 120 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو کووڈ 19 ویکسین کی 2.2 ارب خوراکیں فراہم کی ہیں اور 153 ممالک اور 15 بین الاقوامی تنظیموں کو حفاظتی سوٹس، وینٹی لیٹرز، ماسک اور دیگر سامان کی کھیپ فراہم کی ہے۔

عالمی سپلائی چین میں ایک اسٹیبلائزر کی حیثیت سے ، چین ۔یورپ مال بردار ٹرینوں نے 2020 میں بارہ ہزار سے زائد ٹرپس کے ساتھ 1.13 ملین ٹی ای یوز سے زیادہ سامان کی نقل و حمل کی جبکہ 2022 میں یہ اعداد و شمار مزید بڑھ کر 16 ہزار ٹرپس اور 1.6 ملین ٹی ای یوز تک پہنچ گئے۔گزشتہ سال منعقد ہونے والی پانچویں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کے دوران خدمات اور مصنوعات سے متعلق 73.52 ارب ڈالر مالیت کے سودے ہوئے ۔اسی دوران چین نے غیر ملکی تجارت کو فروغ دینے کے لئے متعدد پالیسیاں وضع کیں۔ خاص طور پر، غیر ملکی تجارتی فرموں کے لیے مالیاتی معاونت بڑھانے، برآمدی ٹیکس چھوٹ میں اضافہ کرنے، نئی منڈیوں کی تلاش، صنعتی چینز کو مستحکم کرنے اور لاجسٹکس کو ہموار کرنے کی کوشش کی ہے.آج ملک کی جانب سے انسداد وبا پالیسی میں ترمیم کے ایک نئے دور کے بعد چینی معاشرے کو دوبارہ ایک نئی تقویت ملی ہے ، حالیہ جشن بہار کی تعطیلات کے دوران معاشی سماجی سرگرمیوں میں تیزی سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ دنیا کے مزید ممالک چین کے کھلے پن سے مستفید ہوں گے اور عالمی اقتصادی بحالی میں نمایاں مدد ملے گی۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1117 Articles with 417944 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More