قومی اعزازت اور حکومتی بے حسی

ہرسال کی طرح امسال بھی ہر شعبہ ہائے زندگی کے اُن افراد کو جنہوں نے اپنی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ اپنے اپنے میدانوں میں کیا ہوتا ہے۔ انکی گراں قدرخدمات کے اعتراف میں اُن کومختلف قومی اعزاز دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔اگر چہ اس بار کے اعلان میں بہت سی نامی گرامی شخصیات شامل ہیں لیکن اس بار یوم آزادی کے موقع پر صدرمملکت آصف علی زرداری نے جن شخصیات کے قومی اعزازت کا اعلان کیا ہے ۔ ان میں سے بیشتر کا تعلق خود انکی اپنی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے ۔ جو کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ اس طرح سے جمہوری حکومت کے دور میں اپنوں کو جن میں سے کئی ایک اہم حکومتی عہدوں پر فائز ہیں کو قومی اعزاز نوازنے کا ریکارڈ قائم کیا گیا ہے۔اور وہ بھی ایسی شخصیات کو جنکے ماضی اور حال کے کارناموں کو سامنے رکھا جائے تو کسی طور ان قومی اعزازت کی مستحق قرار نہیں پاتی ہیں۔جبکہ بیشتر شخصیات کی خدمات کو یکسر نظرا ندا ز کیا گیا ہے جو معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے توموجودہ جمہوری حکومت نے قومی اعزازت کو ”اندھا بانٹے ریوڑیاں“ کے مصداق اپنوں ہی میں بانٹ دیا ہے۔

فاروق ایچ نائیک جوکہ نشان امتیاز سے نوازے گئے ہیں موصوف چیئرمین سینٹ ہیں۔جو سینیٹر منتخب ہونے سے قبل صدر مملکت جناب آصف علی زرداری کے وکیل کے طور پر بھی اپنی خدمت سرانجام دے چکے ہیں ۔ذرا سوچئے یہ بھلا کیا قومی خدمت ہوئی؟کیا ایسا کرنے سے ملک وقوم کے وقار میں اضافہ ہوا ہے؟ پیپلز پارٹی میں مختلف عہدوںپر فائز رہنے والی فہمیدہ مرزا جو کہ اسپیکر قومی اسمبلی ہیں کی پارٹی سے وابستگی بھی کسی سے چھپی ہوئی نہیں ہیں۔وہ بھی قومی اعزاز کی مستحق قرار پائی ہیں جس طرح سے جناب رحمن ملک جو کہ وفاقی وزیر داخلہ ہیں قومی اعزاز کے لئے اہل قرار دئیے گئے ہیں۔قوم کےلئے انکی گراں قدر خدمات سے سب بخوبی واقف ہیں سوچنے کی بات یہ ہے کہ ان کو نشان امتیاز دیا جانا چاہیے تھا یا کسی اور قسم کے اعزاز سے، کیونکہ اسطرح کی عمدہ کارکردگی دکھانے والوں سے کسی طور بھی امتیازی سلوک کرنا اچھا طرز عمل نہ ہوگا۔ملک میں امن کی بگڑتی ہوئی صورتحال خصوصاََ کراچی میں جو پچھلے دو ماہ سے ہو رہا ہے کیا اسی کے صلہ میں انکو انعام سے نوازا گیا ہے۔دہشتگردی کے خلاف تو فوج جنگ لڑرہی ہے اور یہاں سیاسی طور پر اپنی پارٹی کی جنگ لڑنے والوں کو قومی اعزاز سے نوازا جا رہا ہے۔ یہ اس جمہوری حکومت کی اب تک کی سب سے بڑی بے حسی کا بہترین کارنامہ ہے کہ اس نے ایسا کر کے عوام کے زخموں پر مزید نمک چھڑک دیاہے۔

سلمان فاروقی جو کہ صدر مملکت کے پرنسل سیکرٹری ہیں اورایوان صدر میں ہی براجمان ہیںوہ بھی قومی اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔انکی طرح سے ہلال امتیاز سے نوازے جانے والوں میں امریکہ میں پاکستان کے سفیر جناب حسین حقانی، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی انچارج فرزانہ راجہ (جنہیں وفاقی وزیر کا درجہ حاصل ہے)اورصدرمملکت کے رفیق کار بیت المال کے چیئر مین زمرد خان شامل ہیں۔جناب قومی اعزازت قوم کے لئے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کار ہائے نمایاں سرنجام دینے والے قومی ہیروز کو دیئے جاتے ہیں مگر ہمارے ہاں تو الٹی گنگا بہتی ہے ۔آپ نے ایک محاورہ مال مفت ،دل بے رحم تو سن رکھا ہوگا اسی کے مصداق نرگس سیٹھی صاحبہ ، قاسم ضیا ءاور مبشر لقمان کو بھی ستارہ امتیا زاپنے ماتھے پر سجانے کا دیا گیا ہے۔قاسم ضیاءتو ہاکی فیڈریشن کے صدر ہیں اور پنجاب پیپلز پارٹی کے بھی صدر ماضی میں ر ہ چکے ہیں۔تو دوسری طرف نرگس سیٹھی صاحبہ کیبنٹ ڈویژن کی سیکرٹری ہیں اور مبشر لقمان جوکہ پرویز مشرف کے دورحکومت میں پنجاب کے نگران وزیر رہ چکے ہیں ۔اور آجکل ایک ٹی وی چینل پر ٹاک شو کی میزبانی بھی کرتے ہیںمگر انکا انداز دیگر اینکر پرسز کے مقابلے میں حکومت کو زیادہ سپورٹ کر تا ہے اور شاید اسی وجہ سے انکو قومی اعزاز سے نوازا گیا ہے کہ دیگر تو تصویر کا دوسرارخ ایسے دکھاتے ہیں کہ سچ سے گھبرانے والوں کی سبکی ہو جاتی ہے وہ اس سبکی کے اعترا ف میں کوئی اعزاز دینے سے تو رہے نا؟قومی اعزازت کی اس بندر بانٹ میں سب سے حیرت طلب بات یہ ہے کہ خود جناب صدرمملکت صاحب نے اپنے لئے کوئی اعزاز منتخب نہیں کیا ہے کہ انکی کرپٹ کابینہ کی وجہ سے جو ملک کی صورتحال معاشی اعتبار سے ہوچکی ہے اور ملک کی سلامتی خطرے میں پڑ چکی ہے مگر وہ اپنی مدت پوری کرنے کی فکر میں سب کچھ بھول بیٹھے ہیں۔ اور نہ ہی وزیر اعظم کی عمدہ کارکردگی کے اعتراف میں انکو کسی اعزاز سے نوازا ہے ۔جبکہ بلاول بھٹو زرداری اورمولانا فضل الرحمن کو بھی قومی اعزاز سے محروم رکھا گیا ہے؟اے این پی کی کسی اعزاز سے دستار بندی نہیں کی گئی ہے حالانکہ خوش بخت شجاعت کے لئے ستارہ امتیار کا اعلان ہو سکتا ہے تو اے این پی کے اسفند یار ولی کا نام بھی اس فہرست میں شامل ہونا چاہیے تھا بمعہ ریلوے کابیڑہ غرق کرنے میں اہم کردار سرانجام دینے والے غلام احمد بلور کے ساتھ ،کیونکہ دونوں نے اپنے اپنے میدان میں عمدہ کارگردگی کا مظاہرہ کرعوام کے دل اس انداز میں جیتے ہیں کہ وہ ہر لمحہ آہیں بھرتے ہیں۔ہوسکتا ہے کہ اگلی بارعوام کی یہ حسرت بھی پوری ہو جائے کیونکہ موجودہ جمہوری حکومت کی بے حسی دیکھ کر لگ رہاہے کہ وہ تمام ترریکارڈ اپنے نام کروانا چاہتی ہے تاکہ سب کو یا د رہے جائے کہ کبھی کسی نے اس قوم کی اس قدر تذلیل کی تھی ۔پتانہیں کیا بات ہے ہم لوگ ذاتی مفادات میں لگے ہوئے ہیں ۔ ملک کی کوئی فکر نہیں ہے ہمارے نااہل حکمران ہمارے ہی ہاتھوں سے تو برسراقتدار آئے ہیں اب ہم ان سے کیا شکوہ شکایت کریں کہ قصوروار تو ہم خود ہیں اب جب ہماری حالت برُی ہو رہی ہے تو کیوں پریشان ہو رہے ہیں؟خدا ہمارے حال پر رحم فرمائے اورہمیں ایسی قیادت فراہم کرے جو ہماری بھلائی کا سوچے نیز عوام کو عقل دے کہ وہ آئندہ محب وطن اور ایماندار افراد کو ووٹ دے کر اقتدار میں لا کر اپنی حالت سدھارے وگرنہ ہم ایسے ہی جلتے اورمرتے رہیں گے اورحکومت وقت کو کوستے رہیں گے؟؟؟
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 482098 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More