مونس الہی سے شہباز تاثیر تک

مشاہدے میں آیا ہے زیادہ تر لوگ اپنے بچوں کیلئے اپنا پروفیشن پسندکرتے ہیں ۔جج کابیٹا جج ،وکیل کابیٹا وکیل،صحافی کابیٹا صحافی،خطیب کابیٹاخطیب ،حکیم کابیٹا حکیم ،ڈاکٹر کابیٹا ڈاکٹر ،کسان کابیٹاکسان،اداکار کابیٹا اداکار،استاد کابیٹا استاد،فوجی کابیٹافوجی اورسیاستدان کابیٹاسیاستدان بنتا ہے، مگرجس وقت سیاستدان کابیٹایابیٹی سیاست میں آتے ہیں تو اسے موروثیت کانام دیا جاتا ہے ۔سیاست ،وکالت اورصحافت سمیت زندگی کے مختلف شعبہ جات میں بچوں کو اپنے والدین کی حیثیت کافائدہ ضرورپہنچتا ہے ۔تاہم والدین کااثرورسوخ ایک حد تک کام آتا ہے ،کسی بھی شعبہ میں نام اورمقام پانے کیلئے محنت اور خدداد صلاحیتوں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔کچھ لوگ زندگی بھر اپنے باپ کی انگلی تھام کرچلناپسندکرتے ہیں جبکہ بعض جہدمسلسل اورمحنت سے اپنے ماں باپ کوبھی بہت پیچھے چھوڑدیتے ہیں جس پروالد ین کو بے پایاں خوشی ہوتی ہے ۔دنیا کے سبھی والدین اپنے بچوں کوخودسے زیادہ کامیاب وکامران دیکھناچاہتے ہیں۔سیاستدانوں کے بچوں کی سیاست میں آمدکوموروثیت کا نام اسلئے دیا جاتا ہے کیونکہ زیادہ تر بچے قابلیت اوراہلیت کی بجائے محض خاندانی حسب نسب کی بنیاد پرپیراشوٹ سے اہم عہدوں پربراجمان ہوجاتے ہیں اورجس ورکرنے زندگی بھر پارٹی کیلئے قربانیاں دی ہوتی ہیں وہ دیکھتا رہ جاتا ہے۔سیاستدان اپنے بچوں کوسیاست میں ضرورلے کرآئیں مگراقرباءپروری نہ کریں۔ معاشرے میں جہاں اثرورسوخ رکھنے والے باپ کا اس کے بچوں کوفائدہ ہوتا ہے وہاں بعض اوقات اس کی بھاری قیمت بھی چکاناپڑجاتی ہے ،جس طرح ان دنوں زیرحراست چودھری مونس الٰہی اورمغوی شہبازتاثیر چکارہے ہیں۔

تقریباً سبھی سیاسی پارٹیاں فعال کارکنوں کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال اورپھرااقتدارملنے پرن کااستحصال کرتی ہیں ۔جس وقت اپوزیشن کے پلیٹ فارم سے آگ وخون کے دریا عبورکرناپڑتے ہیں تواس وقت بیچارے کارکنوں کوآگے کردیا جاتا ہے اورجب اقتدارکی ٹھنڈی ہواﺅں کادورآتا ہے توپھر کارکنوں کوپیچھے کرکے ارباب اقتدار کے بچوں اورچہیتوں کوآگے کردیا جاتا ہے۔بابائے قوم محمدعلی جناح ؒ کی ہمشیرہ فاطمہ جناحؒ عوام کے انتہائی اصرارپرفوجی آمرایوب خان کے مقابلہ کیلئے میدان میں اتریں مگران کے بعد جناح خاندان کاکوئی فرد سیاست میں نہیں آیا جبکہ ان کے سوا شایدہی کوئی ایساسیاستدان ہوجس کے بچے یارشتہ دارسیاست میں نہیں آئے۔چندنام پیش خدمت ہیں فیلڈ مارشل ایوب خان کابیٹا گوہرایوب ،پوتاعمرایوب ، ذوالفقارعلی بھٹوکی اہلیہ نصرت بھٹو،بیٹی بینظیر بھٹواوربیٹامرتضیٰ بھٹو،دامادآصف علی زرداری اوراب بلاول بھٹوزرداری،جنرل ضیاءالحق کے بیٹے اعجازالحق ،ڈاکٹرانوارالحق،میاں نوازشریف کے بھائی میاں شہبازشریف ،میاںعباس شریف ،بھتیجے میاںحمزہ شہبازاوراب داماد محمدصفدر،چودھری ظہورالٰہی شہیدکے صاحبزادے چودھری شجاعت حسین ،بھتیجا چودھری پرویزالٰہی اوراب چودھری مونس الٰہی ،مخدوم جاویدہاشمی کی صاحبزادی میمونہ ہاشمی ،مخدوم یوسف رضاگیلانی کابیٹاعبدالقادرگیلانی اوراب صاحبزادی فضہ گیلانی ،قاضی حسین احمدکی صاحبزادی بھی سیاست میں فعال ہیں ۔

اب اگرسیاستدانوں کے بچوں چودھری مونس الٰہی،بلاول بھٹوزرداری ،میاں حمزہ شہبازاورعبدالقادرگیلانی کی شخصیت اوراندازسیاست کاموازنہ کیا جائے تومعلوم ہوتا ہے کہ چودھری مونس الٰہی باقی تینوں سے قدرے مختلف اورممتاز ہیں۔چودھری مونس الٰہی ان دنوں زیرحراست ہیں اورانہوں نے اپنی زندگی کی پہلی عیداپنے خاندان کے بغیر سلاخوں کے پیچھے گزاری ہے۔ دوسرے سیاستدانوں کے بچوں کی طرح چودھری مونس الٰہی نے بھی بڑے نازوں میں پرورش پائی ہے اس کیلئے قیدکی سختی اورمصیبت برداشت کرناآسان نہیں تھا مگراس کی استقامت ایک سرپرائز ہے۔ہمارے ہاں عام طورپر بڑے باپ کے بچے قانون کی گرفت میں نہیں آیا کرتے ،وہ بڑاباپ کوئی جرنیل،جج ،بیوروکریٹ یاپھرکوئی سیاستدان بھی ہوسکتا ہے۔چودھری مونس الٰہی چاہتا توبیرون ملک سے واپس نہ آتامگر یہ نڈر نوجوان اپنے والدچودھری پرویزالٰہی کے حکم پرفوری وطن واپس آیااورخودگرفتاری پیش کی۔اس نوجوان نے اپنی بیگناہی ثابت کرنے کیلئے خاردار راہوں کاانتخاب کیااورابھی تک اس نوجوان کی ہمت توڑنے کے خواہشمند ناکام ہیں۔فوجی آمرپرویزمشرف کے دورمیں میاں حمزہ شہبازنے ملک میں اپنا کاروبار توخوب چمکایا مگر مسلم لیگ (ن) کے پارٹی امور سے بہت دوررہا مگران دنوں اسے پنجاب کے ڈپٹی چیف منسٹرکاپروٹوکول ملتا ہے ۔ وزیراعظم سیّدیوسف رضاگیلانی کے صاحبزادے سیّد عبدالقادر گیلانی کانام بھی حج اسکینڈل میں لیا جاتا رہاہے مگراس پرکوئی آنچ نہیں آئی جبکہ ملتان سے ہی تعلق رکھنے والے حامدرضاکاظمی ابھی تک پس زنداں ہیں ۔میاں حمزہ شہبازکی کسی تقریب سے زیادہ لوگ چودھری مونس الٰہی کی پیشی کے وقت ہوتے ہیں۔چودھری مونس الٰہی گرفتار ہونے کے باوجود اپنے سٹاف کی وساطت سے اپنے لوگوں کے ساتھ رابطے میں ہے جبکہ میاں حمزہ شہباز کے کارکنوں کواس تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

چودھری مونس الٰہی کامعاملہ اتنا پیچیدہ نہیں تھا جس قدراسے الجھادیا گیا ہے ،اس کیخلاف سبھی گواہ منحرف ہوچکے ہیں ۔چودھری مونس الٰہی کے حامیوں کاکہنا ہے کہ احتساب کی آڑ میں ان کے نوجوان لیڈر سے انتقام لیا جارہا ہے۔چودھری مونس الٰہی کیخلاف زیرسماعت کیس کے حوالے سے آج سوال اٹھ رہے ہیں تو کل انگلیاں اٹھیں گی۔یہ کہا جاتا ہے کہ چودھری پرویزالٰہی نے اپنے صاحبزادے چودھری مونس الٰہی کوبچانے کیلئے پیپلزپارٹی سے اتحاد کیاہے اگرایسا ہوتا توپھر چودھری مونس الٰہی ابھی تک سلاخوں کے پیچھے نہ ہوتا۔قیدوبندنے چودھری مونس الٰہی کواس کی عمر سے زیادہ میچورسیاسی کارکن بنادیا ہے۔وہ جب پیشی پرآتا ہے تواس کے چہرے پرخوف یاپریشانی کے کوئی آثار نہیں ہوتے ۔ایک باہمت انسان مصیبتوں اورپریشانیوں سے بہت کچھ سیکھتاہے ۔۔مسلم لیگ اورپیپلزپارٹی کے درمیان ہونیوالے اتحاد کی کہانی کچھ اورہے ،چودھری مونس الٰہی کی گرفتاری یارہائی کااس اتحاد سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ اتحاد چودھری برادران کی شرطوں پرہوا ہے ،چودھری مونس الٰہی کوبچانے کی بات ہوتی توپھر صدرزرداری اپنی شرطیں منواتے۔اس اتحادکے نتیجہ میں مسلم لیگ والے پیپلزپارٹی سے بہت زیادہ فائدے میں رہے۔اب پیپلزپارٹی سمیت کوئی جماعت مسلم لیگ کوقاتل لیگ کے نام سے نہیں پکارسکتی۔مسلم لیگ نے پھرسے پرویزمشرف کے بغیراپناسیاسی تشخص بحال کرلیاجوآئندہ عام انتخابات میں اس کے بہت کام آئے گا،پچھلی بار ووٹرز نے پرویزمشرف کاغصہ مسلم لیگ کی قیادت پرنکال دیاتھا۔اتحاد سے ایک طرف مسلم لیگ کے اندرجوشگاف تھاوہ بندہوگیااوردوسری طرف فارورڈ بلاک کے ارکان نے واپسی کیلئے پرتولناشروع کردیے ۔یہ اتحادموجودہ سیٹ اپ بچانے کیلئے نہیں بلکہ آئندہ پانچ برس کیلئے حکومت بنانے اورپنجاب سے مسلم لیگ (ن) کوہرقیمت پرآﺅٹ کرنے کیلئے معرض وجودمیں آیا ہے۔

چودھری مونس الٰہی کی عدم رہائی کی طرح ان دنوں پنجاب کے مرحوم گورنرسلمان تاثیر کے صاحبزادے شہبازتاثیر کااغواءبھی ایک معمہ بناہوا ہے ، سلمان تاثیر کافرزندہوناشہبازتاثیر کا گناہ بن گیا ۔پیپلزپارٹی نے سلمان تاثیر کی موت کواورپارٹی کیلئے اس کی کمٹمنٹ کوفراموش کردیا تھا مگر سچ کہا ہے کسی نے سیاست میں مردے دفن نہیں ہوتے ، گورنرپنجاب سردارلطیف کھوسہ سمیت پیپلزپارٹی کے وہ لوگ جو سلمان تاثیر کے کیس کی پیروی کیلئے آگے نہیں آ ئے وہ اب شہبازتاثیر کے اغواءپر سیاست چمکارہے ہیں۔پیپلزپارٹی کی حکومت نے بینظیر بھٹو سے سلمان تاثیرتک کسی مقتول کے ساتھ انصاف نہیں کیا توشہبازتاثیر کی بازیابی کیلئے کیا کرے گی۔ سلمان تاثیر کوموت کے گھاٹ اتارنے کے بعدمرحوم کے فرزندشہبازتاثیر کواغواءکر نے کاکوئی جواز نہیں تھا ۔شہبازتاثیرکااغواءپنجاب حکومت کی گڈگورننس پرایک کاری ضرب ہے،مغوی کی فوری اوربحفاظت بازیابی کیلئے پنجاب حکومت کے اقدامات تسلی بخش نہیں ہیں۔باپ کے کسی فعل کی سزا اس کے بچوں کودیناانصاف نہیں ،شہبازتاثیر کااغواءبزدلانہ اقدام ہے۔جومسلمان ہمارے لئے رول ماڈل ہیں ان میں کسی نے یہ راستہ اختیار نہیں کیا تھا۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 126808 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.