ہمارے حکمرانوں کو اسٹیلُ میل کی اب شروعات کردینا چاہیے

پاکستان کے حکمرانوں کو فورا پاکستان اسٹیل ملز کا آپریشن کسی بھی طرح اس کی شروعات کردینا چاہیے ، پاکستان اسٹیل ملز جو کبھی پاکستان کا انڈسٹری میں ایک بہت بڑے منافع کا ذریعہ تھا مگر کرپٹ حکمرانوں اور اس کی انتیظامیہ نے آج اس کو کہاں پہنچادیا ،

پاکستان اسٹیل ملز 2003 میں 20 فیصد سے زیادہ منافع پر تھی لیکن 2009 میں ادارے کو 26ارب روپے سے زائدہ کا نقصان ہوا، ضروری بیل آوٹ پیکیچ نہ ملنے کے بعد ملز 2015 سے اس کے سب آپریشن یونٹ تاحال بند ہیں .

پاکستان اسٹیل میل ملازمین کے 124ارب روپے واجب الادا ہیں، قرضوں، واجبات، و ڈیپازٹ پر نجکاری کمیشن نے پاکستان اسٹیل مل کے بعض حصوں کی نجکاری کے لیے منصوبہ بندی کو فائنل کیا ہوا ہے، 4 چینی کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا مگر مسئلہ بہت زیادہ واجبات کا ہے۔ گورنمنٹ کی انتھک کوشیش یہی کی جارہی ہے کہ غیر فعال پاکستان اسٹیل ملز کو آئندہ 6 ماہ میں آپریشنل کرنے کے لیے اقدامات کو عملی جامہ پہنایا جائے اس بڑے قومی اثاثے پاکستان اسٹیل مل کو چلانے کے لیے تمام تر کوشیشیں بروئے کار لائی جایں ، وزارت صنعت پاکستان اسٹیل مل کو چلانے کے لیے اپنی سفارشات وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کرے گی اور اس میں جو مشکلات فورا حل ہوسکتی ہیں ان کو وزیراعظم کے سامنے پیش کی جائینگی اور اس پر یقینی فائنل فیصلہ بھی صادر کروانے کی کوشیش بھی کریگی اور ملک کی ایکسپورٹس بڑھانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے اس وقت ملک کو درپیش معاشی چیلنجز کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، حکومت ملک میں صنعتوں کی بحالی کے لیے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کر رہی ہے اور ان کی اقدامات پر فورا فیصلہ صادر بھی کرنے کو تیار ہے اُمید یہ ہی ہے کہ اس وقت ملک کو جو توانائی کا بحران کا مسئلہ درپیش ہے اس بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے، اس کے حل کے لیے ایران پاکستان گیس پائپ لائن کی بحالی بہترین حل ہے اس پر بھی وزیراعظم اپنی دلچسپی ظاہر کرچکے ہیں اس وقت یہ ایران اور پاکستان گیس لائین ہی پاکستان کی معشیت کو فورا اُوپر لیجانے کی ایک واحد اُمید ہے اگر پاکستان کے فیصلہ کن ادارے دیار غیر کی دہمکیوں سے خوف سے بالاتر فیصلہ کریں تو جو آج پاکستانی معشیت اور سیاست کا حال ہے شائد یہ کبھی نہ ہوتیں اگر اب بھی ہماریے ملک کے فیصلہ کن اداروں نے فیصلہ دوسروں کی پسند اور نہ پسند پر چھوڑ دئیے تو پاکستان کو بحران سے نکالنا دن بہ دن مشکل سے مشکل تر ہو جائیگا.

Shahid Ahmed Khanzada
About the Author: Shahid Ahmed Khanzada Read More Articles by Shahid Ahmed Khanzada: 267 Articles with 83633 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.