بھارت کی درندگی اور عالمی بے حسی

Dr Jamil Ahmed Khan india

بھارت میں گزشتہ کئی عشروں سے سیاسی رہنماؤں کا مائنڈ سیٹ انسانیت سے حیوانیت کی طرف تیزی سے مائل ہوتا جارہا ہے، خاص طور پر حکمراں سیاسی جماعت بی جے پی کی سوچ متشدد ہورہی ہے جس کے لیڈر نے آر ایس ایس جیسی شدت پسند تنظیم میں لڑکپن میں ہی شمولیت اختیار کی۔

یہ سمجھنا بھی دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ نریندر مودی کس ذہنیت کے ساتھ پروان چڑھے اور پوری دنیا اس پر وقتاً فوقتاً گفتگو کرتی آئی ہے کہ لوگوں کو کس مائنڈ سیٹ کے تحت راغب کیا جاتا ہے اور بربریت برپا کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

اقلیتوں کے علاوہ بھارت میں دلت برادری جسے وہاں نچلی ذات سمجھا جاتا ہے اور ان کے ساتھ جو سلوک روا رکھا جاتا ہے وہ بین الاقوامی قوانین اور مذہبی آزادی کے امریکی قانون کے بھی خلاف ہے۔

امریکی مذہبی آزادی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی مذہبی آزادی کے حق کو پامال کرے گا، امریکا اس ملک پر پابندیاں عائد کرنے کا حق رکھتا ہے۔

مذہبی آزادی بین الاقوامی قوانین میں شامل ہے اورعدم برداشت، تعصب، امتیاز اور دیگر ناپسندیدہ روئیے بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ اس ضمن میں تقریباً 4 سے زائد بین الاقوامی معاہدے موجود ہیں اور بھارت تمام تر بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔

تکلیف دہ حقیقت یہ بھی ہے کہ بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے پر عالمی برادری نے آنکھیں موند رکھی ہیں ،بھارت میں مسلمانوں اور دلت ہندوؤں کے علاوہ دیگر اقلیتوں پر بھی تشدد کا بازار گرم ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارت نے غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ ایک طرف تو بھارت یہ دعویٰ کرتا ہے کہ ہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور جدید عالمی قوانین پر عمل کرنے والا ملک ہیں اور دوسری جانب ہزاروں سال قدیم نسلی امتیاز، تعصب اور تشدد کا رویہ جاری و ساری رکھا ہے۔

ہندو برادری میں صدیوں پرانا نسلی تعصب اور ذات پات کا تعصب آج کی جدید دنیا میں بھی برتا جاتا ہے اور بی جے پی حکومت اسے فروغ دے رہی ہے اور یہ تشدد پسند رویہ بھارت میں امن و امان کے مسائل کو بڑھاوا دیتا جارہا ہے۔بھارت میں انسانی وقار اور عزت و احترام کو بھی پامال کیا جارہا ہے۔

امریکی قانون کے مطابق اگر کسی ملک پر انفرادی پابندی عائد کرنے سے بنیادی انسانی حقوق کا مسئلہ حل نہ ہو تو اقوامِ متحدہ میں بھی یہ معاملہ اٹھایا جاسکتا ہے تاہم بین الاقوامی سیاسی حکمت عملی کے تحت اور سیاسی فائدے کے لیے یہ معاملہ زیادہ شدت سے اجاگر نہیں کیا گیا۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ جنوبی ایشیا کے خطے میں امریکا کے اپنے مفادات ہیں جس کی وجہ سے اسے بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر منہ موڑنا پڑتا ہے۔

امریکیوں کا فرمانا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، ذات پات کا نظام اور تشدد برداشت نہیں کریں گے لیکن وہ اپنے مفادات کے تحفظ کے تحت ایسا کرتے جارہے ہیں ۔

انسانی حقوق کمیشن نے بھی اپنی رپورٹس میں بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم سے پردہ اٹھایا ہےتاہم امریکیوں کو خطے میں اپنے مفادات زیادہ مقدم ہیں اور انسانی حقوق یا قوانین کی خلاف ورزیوں کی اہمیت مدہم پڑ جاتی ہے۔

جب تک بھارت پر مختلف ممالک کی جانب سے دباؤ نہیں ڈالا جاتا، تب تک افسوسناک طور پر کہنا پڑتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر اور خود بھارت میں متشدد رویہ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری و ساری رہتی نظر آرہی ہیں۔

بھارتی فوج مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنسی استحصال اور زیادتی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور انسانی حقوق کی ان سنگین خلاف ورزیوں کا ذکر بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس میں مل جاتا ہے۔

بین الاقوامی قانون یہ کہتا ہے کہ بھارت کو اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو مقبوضہ جموں و کشمیر جانے کی اجازت دینی چاہئے تاہم انہیں تاحال اس امر کی اجازت نہیں دی گئی۔

افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں جو قرار داد منظور ہوئی، اس کے نکات بھی مدِ نظر رکھے جائیں اور ان کا اطلاق اگر بھارت پر کیا جائے تو تمام تر صورتحال واضح ہوجاتی ہے کہ کس طرح خطے میں مفادات کو انسانی حقوق کی فراہمی پر ترجیح دی جارہی ہے۔
 

Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador)
About the Author: Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador) Read More Articles by Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador): 39 Articles with 33735 views Former Ambassador to UAE, Libya and High Commissioner of Malta.
Former Chief Security Advisor at United Nations۔(DSS)
.. View More