چین عرب تعلقات کا اہم سنگ میل

چین اور عرب دنیا ایک دوسرے سے طویل فاصلوں کے باوجود دوستانہ تعلقات کی ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں۔ چین اور عرب ریاستوں کے مابین تبادلے 2000 سال سے زیادہ پرانے ہیں۔ حال ہی میں چین نے عرب ریاستوں میں 20 کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ اور دو کنفیوشس کلاس رومز قائم کیے ہیں جبکہ 40 سے زائد چینی یونیورسٹیوں میں عربی کو ایک مضمون کے طور پر پڑھایا جا رہا ہے۔انہی دوستانہ روابط کو مزید آگے بڑھانے کے لیے ابھی حال ہی میں سعودی عرب کے داررالحکومت ریاض میں دو انتہائی اہم سرگرمیوں کا انعقاد کیا گیا ہے۔چین۔ عرب ممالک سمٹ اور چین۔ خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) سمٹ، چین اور عرب تعلقات کی تاریخ میں اپنی نوعیت کی دو انتہائی اہم سرگرمیاں ہیں جن کا چینی صدر شی جن پھنگ اور 10 سے زائد عرب رہنماؤں کی موجودگی میں کامیابی کے ساتھ انعقاد ہوا ہے۔ان سنگ میل اجلاسوں کے چین اور عرب ممالک کے درمیان تعاون کے تناظر میں نتیجہ خیز ثمرات برآمد ہوئے ہیں۔ چینی صدر نے نئے عہد میں مشترکہ مستقبل کی حامل چین عرب کمیونٹی کی تعمیر پر بھی تفصیل سے بات کی۔یہی وجہ ہے کہ مبصرین ان دو سرگرمیوں کو چین عرب تعلقات اور چین۔جی سی سی تعلقات کو نئی بلندیوں پر لانے، مستقبل کے تعاون کو مضبوط بنانے، مشترکہ سلامتی اور ترقی کو فروغ دینے اور تہذیبوں کے مابین مکالمے کو مزید فروغ دینے کے مواقع کے طور پر دیکھتے ہیں۔

دونوں سربراہ اجلاسوں میں چین اور عرب ممالک نے علاقائی اور عالمی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے مشترکہ طور پر مزید مثبت توانائی فراہم کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔چین۔ جی سی سی سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شی جن پھنگ نے دونوں فریقین پر زور دیا کہ وہ اتحاد، ترقی، سلامتی اور تہذیبوں کو فروغ دینے میں شراکت دار بنیں۔اسی طرح چینی صدر کے تاریخی دورہ سعودی عرب کے بعد دونوں فریقوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔ فریقین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ ایک دوسرے کے بنیادی مفادات کی مضبوطی سے حمایت جاری رکھیں گے، قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں ایک دوسرے کی حمایت کرتے رہیں گے اور مشترکہ طور پر دوسرے ممالک کے داخلی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول اور بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کو چلانے والے دیگر بنیادی اصولوں کا دفاع کریں گے۔

حقائق کے تناظر میں حالیہ برسوں کے دوران چین اور عرب دنیا مختلف شعبوں میں باہمی طور پر فائدہ مند تعاون کے ذریعے ایک ساتھ مل کر نتیجہ خیز مشترکہ ترقی پر عمل پیرا ہیں۔عرب ممالک میں سے 20 نے چین کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون سے متعلق دستاویزات پر دستخط کیے ہیں، 17 نے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو (جی ڈی آئی) کی حمایت کا اظہار کیا ہے، اور 15 ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے رکن بن چکے ہیں۔ چین عرب ریاستوں کے تعاون فورم کے فریم ورک کے تحت تعاون کے ایجنڈے کو وسعت دینے اور اس کی توثیق کے لئے 17 تعاون کے میکانزم شروع کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ چین جی سی سی کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی سب سے بڑی برآمدی مارکیٹ بنا ہوا ہے۔مبصرین کا خیال ہے کہ اس طرح کے موثر تعاون کو دو سربراہی اجلاسوں کے بعد مزید آگے بڑھایا جائے گا ، کیونکہ چین اور عرب ممالک نے تعاون کی صلاحیت کو فروغ دینے اور مشترکہ ترقی کے لئے نئے محرکات کو فروغ دینے کی کوششوں کو تیز کرنے کا عہد کیا ہے۔

چین۔ جی سی سی سربراہ اجلاس سے اپنے خطاب میں شی جن پھنگ نے جدت طرازی اور سائنس و ٹیکنالوجی میں تعاون کے نئے شعبوں کو وسعت دینے کے لیے جی سی سی ریاستوں کے ساتھ مشترکہ کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چین جی سی سی ریاستوں کے ساتھ مل کر ایک بگ ڈیٹا اور کلاؤڈ کمپیوٹنگ سینٹر بنانے، فائیو جی اور 6 جی میں تکنیکی تعاون کو مضبوط بنانے اور جدت طرازی اور اسٹارٹ اپ کاروبار کے لیے انکیوبیٹرز کا ایک بیچ تعمیر کرنے کا خواہاں ہے۔

مجموعی طور پر دیکھا جائے تو دونوں سربراہی اجلاسوں کے دوران، فریقین نے تہذیبوں کے درمیان مکالمے کے ساتھ ساتھ ثقافتی باہمی ہم آہنگی کی اہمیت کا اعادہ کیا ہے، عوام کے درمیان افہام و تفہیم اور وابستگی کو فروغ دینے کی وکالت کی ہے.شی جن پھنگ نے بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقوں کو افرادی تبادلے میں اضافہ کرنا چاہئے ، ثقافتی تعاون کو گہرا کرنا چاہئے اور گورننس کے تجربات کے تبادلے کو انجام دینا چاہئے۔انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ ثقافتی خوشحالی کے لیے شراکت دار بنیں، ایک دوسرے کی عمدہ ثقافتی کامیابیوں کو اپنی جانب متوجہ کریں اور مشرقی تہذیبوں کی بھرپور اقدار کو فروغ دیں تاکہ انسانی تہذیب کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالا جا سکے۔چین اور عرب ممالک تجارتی اور ثقافتی تبادلوں کے لحاظ سے قدیم شاہراہ ریشم کے ذریعے ہزاروں سالوں سے جڑے ہوئے ہیں ، موجودہ بین الاقوامی صورتحال میں دونوں فریقوں کو ایک ہم آہنگ تہذیب کی تعمیر کے لئے اپنی وراثتی اقدار کے ساتھ دنیا کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے ہاتھ ملانے کی ضرورت ہے تاکہ مختلف مسائل سے دوچار دنیا کو بہتری کی جانب لانے میں کردار ادا کیا جا سکے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1152 Articles with 442019 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More