ہیما مالنی اور لتا دونوں نے فلم کو ٹھکرایا کیونکہ، راج کپور کی ایسی فلم جس نے زینت امان کی قسمت بدل ڈالی

image
 
بہت کم اداکار تاریخ میں ایسے گزرے ہیں جو کتنے کامیاب اداکار تھے انہوں نے جب فلمسازی شروع کی تو بطور فلم ساز بھی کامیابی نے ان کے قدم چومے اور بالی وڈ فلمی صنعت کی تاریخ میں راج کپور کا نام بھی ایسے ہی افراد میں سے ایک ہے-
 
راج کپور کی فلمیں بننے سے قبل ہی مشہور
راج کپور کی فلمیں پر آنے سے قبل ہی مشہور ہو جاتی تھیں جس کا سب سے بڑا سبب یہ ہوتا تھا کہ وہ اپنی فلم کے ہر ہر گوشے پر نہ صرف بہت محنت سے کام کرتے تھے بلکہ بہترین سے کم پر راضی نہ ہوتے تھے-
 
عام طور پر راج کپور کی فلموں کے ہیرو ان کے خاندان کا ہی فرد ہوتا تھا جو یا تو ان کا کوئی بھائی ہوتا تھا یا پھر ان کا بیٹا ہوتا لیکن اس کے مقابل ہیروئين کے کردار کے لیے وہ اداکارہ کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کرتے تھے-
 
یہی وجہ ہے کہ ان کی فلموں کی کامیابی یقینی ہوتی تھی جس وجہ سے ہر دور کی اداکارہ ان کی فلم میں کام کرنے کے لیے دل و جان سے راضی ہوتی تھیں کیوں کہ جانتی تھیں کہ راج کپور کی فلم میں کام کرنے کا مطلب ان کو راتوں رات کامیاب ترین بنا دے گا-
 
راج کپور کا لتا سے متاثر ہو کر فلم بنانے کا ارادہ
1977 میں جب راج کپور نےایک فلم بنانے کا ارادہ کیا تو راج کپور نے اس فلم کے بننے سے قبل ہی اس بات کا عندیہ دیا کہ وہ یہ فلم لتا منگیشکر سے متاثر ہو کر بنا رہے ہیں-
 
image
 
ان کے مطابق اس فلم کی ہیروئین کی آواز انتہائی دلکش ہوگی لیکن اس کی شکل ایک داغ کے سبب بدنما ہو گئی تھی۔ لتا نے جب راج کپور کی یہ بات سنی تو اس نے ان کے دل کو بہت دکھ دیا جس کے سبب جب راج کپور نے ان سے اس فلم میں گانے گانے کی درخواست کی تو انہوں نے اس سے معذرت کر لی جس کے بعد دھن کے پکے راج کپور نے اس فلم کے گانوں کے لیے لتا کی بہن آشا بھونسلے کا انتخاب کیا-
 
فلم کے لیے ہیروئين کا انتخاب
جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا ہے کہ اداکارائیں راج کپور میں کام کرنے کو اپنی کامیابی سمجھتی تھیں۔ لیکن راج کپور کی جوہری نما نظریں اپنی ہیروئین کو صرف خوبصورتی کے لیے کاسٹ نہ کرتی تھیں بلکہ ان کی ہیروئين کا اداکاری، فن رقص میں طاق ہونا بھی ضروری ہوتا تھا ۔ فلم  میں بطور ہیرو تو راج کپور نے اپنے بھائی ششی کپور کا انتخاب کیا لیکن ہیروئين کے لیے ان کو اپنی پسند کی ہیروئين نہیں مل رہی تھی۔
 
انہوں نے اس وقت کی مشہور ترین اداکارائیں جن میں رینا رائے اور ہیما مالنی شامل تھیں ان کے بارے میں غور کیا مگر ان دونوں نے بھی اس فلم میں کام کرنے سے معذرت کر لی-
 
ہیما مالنی کا خیال تھا کہ راج کپور کے ذہن میں گآؤں کی جس لڑکی کا کردار اور اس کا مختصر لباس ہے ان کے دیکھنے والے ان کو اس طرح کے لباس اور کردار میں دیکھنا شاید پسند نہیں کریں گے- اس لیے وہ اپنے کیریر کے حوالے سے کوئی خطرہ مول نہیں لینا چاہتی تھیں-
 
زینت امان کا فلم کے حصول کے لیے کوششیں
جب کہ دوسری طرف اس وقت میں تیزی سے ابھرتی ہوئی ادکارہ زينت امان دل سے اس بات کی خواہشمند تھیں کہ وہ کسی طرح اس فلم میں کام کرنے کے لیے راج کپور کا انتخاب بن جائيں-
 
اپنی اس کوشش کو کامیاب کرنے کے لیے زينت امان نے آڈیشن دینے کا فیصلہ کیا مگر آڈيشن دینے سے قبل زينت امان نے پہلے راج کپور کے فوٹو گرافر جے پی سینیگال سے تفصیلی ملاقات کی اور اس سے پوچھا کہ اس فلم کے لیے راج کپور کس قسم کی لڑکی کی تلاش میں ہیں-
 
image
 
جس نے ان کو بتایا کہ راج کپور کے ذہن میں اس فلم کے کردار کے لیے ایک سیدھی سادھی گاؤں کی لڑکی کا خیال ہے جو ایک عام سی ساڑھی میں ملبوس ہو جس کے پلو سے وہ اپنے چہرے کے ایک حصے کو چھپا کر رکھتی ہو-
 
زینت امان نے یہ سن کر اس طرح سے ساڑھی اوڑھ کر گاؤں کی لڑکی کے انداز میں چلنے کی اور اداکاری کی پریکٹس شروع کر دی اور آڈیشن والے دن سفید ساڑھی میں ایک جانب اپنے چہرے کے پلو سے چہرے کو چھپائے جب راج کپور کے سامنے آئيں تو ان کو محسوس ہوا کہ یہی وہ لڑکی ہے جس کی ان کو تلاش تھی اور اس طرح زينت امان کا انتخاب ششی کپور کے مقابل ہیروئين کے طور پر کر لیا گیا-
 
اور پھر وقت نے یہ ثابت کیا کہ زينت امان کی یہ فلم ان کی زندگی کی سب سے بڑی ہٹ ثابت ہوئی اور اس کردار کے حصول کے لیے کی گئی ان کی محنت ضائع نہیں ہوئی-
YOU MAY ALSO LIKE: