رابعہ بصری رحمت اللہ علیہ

رابعہ بصری رحمۃ اللہ اپنے والدین کی چوتھی بیٹی تھیں، اسی لیے آپ کا نام رابعہ یعنی ”چوتھی“ رکھا گیا۔ وہ ایک انتہائی غریب لیکن معزز گھرانے میں پیدا ہوئیں۔

حضرت رابعہ بصری رحمۃ اللہ کے والدین کی غربت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جس شب حضرت رابعہ بصری رحمۃ اللہ پیدا ہوئیں، آپ کے والدین کے پاس دیا جلانے کے لیے تیل تھا اور نہ آپ کو لپیٹنے کے لیے کوئی کپڑا۔

آپ کی والدہ نے آپ کے والد سے درخواست کی کہ پڑوسیوں سے تھوڑا تیل ہی لے آئیں تاکہ دیا جلایا جا سکے۔ آپ کے والد نے پوری زندگی اپنے خالقِ حقیقی کے علاوہ کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلایا تھا، چنانچہ وہ پڑوسی کے دروازے تک تو گئے لیکن خالی ہاتھ واپس لوٹ آئے۔

رات کو حضرت رابعہ بصری رحمۃ اللہ کے والد کو خواب میں حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زیارت ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رابعہ کے والد کو بشارت دی کہ:

" تمہاری نومولود بیٹی خدا کی برگزیدہ بندی بنے گی اور مسلمانوں کو صحیح راہ پر لے کر آئے گی۔ تم امیرِ بصرہ کے پاس جاؤ اور اسے ہمارا پیغام دو کہ تم (امیرِ بصرہ) ہر روز رات کو سو (100) مرتبہ اور جمعرات کو چار سو (400) مرتبہ درود کا نذرانہ بھیجتے ہو، لیکن پچھلی جمعرات کو تم نے درودشریف نہ پڑھا، لہٰذا اس کے کفارہ کے طور پر چار سو (400) دینار بطور کفارہ یہ پیغام پہنچانے والے کو دے دو "۔

حضرت رابعہ بصری رحمۃ اللہ کے والد اٹھے اور امیرِ بصرہ کے پاس پہنچے۔ اس دوران آپ کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو جاری تھے۔

جب امیرِ بصرہ کو حضرت رابعہ بصری رحمۃ اللہ کے والد کے ذریعے حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا یہ پیغام ملا تو وہ یہ جان کر انتہائی خوش ہوا کہ وہ نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نظروں میں ہے۔

اس نے شکرانے کے طورپر فوراً ایک ہزار (1000) دینار غرباء میں تقسیم کرائے اور چار سو (400) دینار حضرت رابعہ بصری رحمۃ اللہ کے والد کو ادا کیے اور ان سے درخواست کی کہ جب بھی کسی چیز کی ضرورت ہو بلاجھجھک تشریف لائیں۔

کچھ عرصے بعد حضرت رابعہ بصری رحمۃ اللہ کے والد انتقال کر گئے۔

اس اثناء میں بصرہ کو سخت قحط نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

قحط کے دوران آپ (رابعہ بصری) اپنی بہنوں سے بچھڑ گئیں۔ حضرت رابعہ بصری رحمۃ اللہ ایک قافلے میں جا رہی تھیں کہ قافلے کو ڈاکوؤں نے لوٹ لیا اور ڈاکوؤں کے سرغنہ نے حضرت رابعہ بصری رحمۃ اللہ کو اپنی تحویل میں لے لیا اور آپ کو لوٹ کے مال کی طرح بازار میں لونڈی بنا کر بیچ دیا۔

آپ کا آقا آپ سے انتہائی سخت محنت و مشقت کا کام لیتا تھا۔ اس کے باوجود آپ دن بھر کام کرتیں اور رات بھر عبادت کرتی رہتیں اور دن میں بھی زیادہ تر روزے رکھتیں۔

اتفاقاً ایک دفعہ حضرت رابعہ بصری رحمۃ اللہ کا آقا آدھی رات کو جاگ گیا اور کسی کی گریہ و زاری کی آواز سن کر دیکھنے چلا کہ رات کے اس پہر کون اس طرح گریہ و زاری کر رہا ہے

وہ یہ دیکھ کرحیران رہ گیا کہ حضرت رابعہ بصری اللہ کے حضور سر بسجود ہیں اور نہایت عاجزی کے ساتھ کہہ رہی ہیں:

" اے اللہ ! تو میری مجبوریوں سے خوب واقف ہے۔ گھر کا کام کاج مجھے تیری طرف آنے سے روکتا ہے۔ تو مجھے اپنی عبادت کے لیے پکارتا ہے مگر میں جب تک تیری بارگاہ میں حاضر ہوتی ہوں، نمازوں کا وقت گزر جاتا ہے۔ اس لیے میری معذرت قبول فرما لے اورمیرے گناہوں کو معاف کر دے۔ "

اپنی کنیز کا یہ کلام اور عبادت کا یہ منظر دیکھ کر حضرت رابعہ بصری رحمۃ اللہ کا مالک خوفِ خدا سے لرز گیا۔

اس نے یہ فیصلہ کیا کہ ایسی اللہ والی کنیز سے اپنی خدمت کرانے کی بجائے بہتر یہ ہوگا کہ خود اس کی خدمت کی جائے۔

صبح ہوتے ہی وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے فیصلے سے آپ کو آگاہ کیا۔ اس نے کہا کہ آج سے آپ میری طرف سے آزاد ہیں۔ اگر آپ اسی گھر میں قیام کریں تو میری خوش نصیبی ہو گی وگرنہ آپ اپنی مرضی کی مالک ہیں، تاہم اگر آپ یہاں سے کوچ کر جانے کا فیصلہ کرتی ہیں تو میری بس ایک درخواست ہے کہ میری طرف سے کی جانے والی تمام زیادتیوں کو اس ذات کے صدقے معاف کر دیں، جس کی آپ راتوں کو جاگ جاگ کر عبادت کرتی ہیں۔
 

Qazi Nadeem Ul Hassan
About the Author: Qazi Nadeem Ul Hassan Read More Articles by Qazi Nadeem Ul Hassan : 148 Articles with 128496 views Civil Engineer .. View More