دھند چھٹ چکی! منظر نامہ صاف ہے!

ہر دو طرف کے فریقین اپنی تیاریوں میں مگن ہیں ۔ عالمی چوہدراہٹ کی تگ دو میں عالمی معیشت اور عالمی سیاسی منظر نامہ پر دھند چھٹ رہی ہے۔ کئی ممالک اندرونی خلفشار کے ساتھ ساتھ معاشی و خارجی چیلنجزسے بھی نبردآزماہیں ۔ کورونا کو گزرے دوسال ہوچکے ہیں مگرکئی ماہرین دور حاضر کے عالمی حالات کا ذمہ دارکو رونا وباء کو قرار دے رہے ہیں۔ کورونا وباء کے بارے میں مختلف مما لک کی رائے مختلف رہی ہے مگر اس بیانیے نے کسی حد تک زور ضرور پکڑا تھا کہ اسے ایک بائیولوجیکل وارکے طور پر دیکھا جا سکتا ہے ۔ لیکن اس کے بعد کی خارجہ پالیسیاں تیسری دنیا کے ممالک پر عذاب بن کر برسیں ہیں۔ ہر دو فریقین اپنے اپنے اتحادیوں کو مضبوط کرنا چاہ رہے ہیں مگر امریکہ الائنس نے جس راہ کا انتخاب کیا ہے اس کی منزل انتہائی بھیانک نظر آرہی ہے ۔

پاکستان بھی تیسر ی دنیا کے ممالک میں سے ایک ہے جس میں ہر اول دنیا کا ملک اپنا بھر پور اثر رکھتا ہے ۔ تیسری دنیا کے ممالک کے بارے میں او ل دنیا کے ممالک کے باسیوں کی یہی رائے ہے کہ ہم لوگوں کے اذہان نہ کبھی پرورش کرتے ہیں اور نہ ہی کبھی ہم ان کی غلامی چھوڑ سکتے ہیں ۔ اور وہ سچ ہی تو کہتے ہیں کہ آج پاکستان کا چاہے وہ نومولود ہو یا سو سالہ بوڑھا ہر باسی آئی ایم ایف کا اڑھائی لاکھ سے زیادہ کا مقروض ہے ۔ مجھے یہ کہنے میں انتہائی افسوس ہورہا ہے کہ پاکستا ن جیسا انتہائی ذرخیز اور نعمتوں سے مالامال ملک جس پر جمہوری و ڈکٹیٹر ہر طرح کی حکومتیں رہیں کے بارے میں لوگوں کی رائے تبدیل نہیں کی جا سکی ۔ اس سے بڑھ کر ناکامی کی اور کیا بات ہوگی کہ ہمارا روایتی حریف بھارت جو ہمیشہ سے پراپیگنڈا وار کررہا ہے، اور تلخ حقیقت یہ ہے کہ کامیاب بھی رہا ہے اسے ہم کبھی لگام نہیں ڈال سکے۔ پاکستان سے متعلق ایشیاء پیسیفک گروپ میں جتنی بھی رپورٹس بنائی گئیں ہیں بھارت ان پر ہمیشہ اثر انداز ہوتا رہا ہے۔ یہی وجہ رہی کہ پاکستان ایک عرصہ سے مختلف اقتصادی پابندیوں کا سامنا کر رہا ہے ۔ یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر بھارت کے پاس پاکستان کے خلاف اتنے ٹھوس شواہد موجود ہوتے ہیں جو پاکستان پر پابندیاں لگانے کیلئے کافی رہے تو بھارت کے خفیہ اداروں کے پاس یہ شواہد کن ذرائع سے پہنچتے ہیں !دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر بھارتی خفیہ ادارے اتنے طاقتور ہیں کہ ان کے پاس پاکستان کو بیڑیاں پہنانے کے لیے راستے موجود رہتے ہیں تو ہماری نمبرون خفیہ ٹیم اس میں پیچھے کیوں ہے؟ بھارت نے ٹی وی چینلز کے ذریعے ہمارے بچوں اور نوجوان نسل میں برصغیر پاک وہند کی تاریخ کا جو رخ پیش کیا وہ سراسر پاکستان کی قیادت اور اداروں کو غنڈہ ثابت کرتا ہے ۔ اگر ہم واقعی اتنے برے اور شدت پسند ہیں تو پھر ہمیں حاجی قدرت اﷲ بننے کی کیا ضرورت ہے۔ ہمیں پالیسیاں ہی ایسی تر تیب دے دینی چاہیے کہ اسرائیل کی طرح آس پاس کے ممالک پر چڑھائی کرتے رہیں اور عالمی انسانیت کے علمبردار بھی کہلائیں ۔ مشرقی و مغربی پاکستا ن کی تقسیم ، جموں وکشمیر میں بھارت کا 75سالوں سے کردار ، سرجیکل سٹرائیکس ، کلبھوشن یادیو اور ماما قدیر سمیت دیگر کرائے کے گروہ سب کے ثبوت عالمی دنیا کے ٹی وی چینلوں کے ذریعے دنیا بھر کے لوگوں کو دکھا کر پاکستان بھارت پر پابندیاں لگوانے کی پالیسی کیوں نہیں اپناتا؟ امریکی صدر جو بائیڈن کا پاکستان سے متعلق حالیہ بیان بہت سے رازوں سے پردہ فاش کررہاہے ۔ اگر ہم کڑیا ں ملائیں اور دیکھیں کہ پاکستان پر مسلط حکمران اس کے بارے میں جانتے ہوئے بھی آنکھ بندرکھے ہیں تو اس کا مطلب ہے ان حکمرانوں میں پاکستان کے لئے کوئی خیر نہیں دیکھی جا سکتی ۔

اول ہمارے ملک میں دہشتگردی کی آگ بھڑکائی گئی ۔ ہمیں اس جنگ کا حصہ بنایا گیا جو ہماری کبھی تھی ہی نہیں ۔ پھر مہاجرین کی ایک بہت بڑی تعداد مسلط کی گئی جنہیں کھلانے کے لئے ہمارے پاس کچھ نہیں تھا ۔ پھر پاکستان کے جوانوں کی ایک بڑی تعداد اور بجٹ کا ایک بڑا حصہ گولہ بارود اور گولیوں میں جلادیا گیا ۔اگر یہی پیسہ اور جوان بھارت کے خلاف کیا امریکہ و اسرائیل کے خلاف ہی استعمال کرلئے جاتے تو ہم یقینا جنگ جیت جاتے! یہ آج کے جوانوں کی سوچ ہے لیکن ہم اداروں اور مقتدر حلقوں کی یہ دلیل سچ مان لیں کہ اگر ہم افغانستان کا ساتھ نہ دیتے تو ہمارا ملک بھی نشانے پر ہوتا تو سوال یہ ہے کہ اسی رویے پر قائم رہتے ہوئے آگے بڑھنے کے بجائے دشمن کو چڑھائی کرنے کا موقع کیوں دے رہے ہو ؟ اور اس سوال کی دلیل جوبائیڈن کا یہ بیان ہے کہ پاکستان ایک خطرناک ترین ملک ہے اور اس بیان پہ وزارت خارجہ سمیت موجودہ حکومت کی خاموشی ہے ۔

آج پاکستان میں خدمت گزار اور محاسن قید و بند کی صوبتیں برداشت کررہے ہیں اور چور، ڈاکو، عدالتی مفرور ملک میں اہم مناسب پر فائز ملک و ملت کو لوٹنے میں مگن ہیں ۔ کڑیا ں ملانے سے دھند چھٹ رہی ہے ، منظر نامہ مزید واضع ہوگیا ہے ۔ پاکستان میں پراکسی وار کے ذریعے مورال کمزور کیا گیا! پروپیگنڈا وار سے ملک میں لسانیت ، فرقہ واریت ، قومیت ، ذات ، پات ، رنگ ، نسل کے تعصب کو فروغ دیا گیا۔ بین الصوبائی کشیدگی سے پاکستان کے انفراسٹرکچر کی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں حائل کی گئیں ۔ خاندانی نظام پر اثرانداز ہو کر نوجوان اذہان میں عدم برداشت اور انتشار کی کیفیت پیدا کی گئی ، ملک کی عوام کو اپنے ہی ستونوں پر دیمک کی صورت چڑھا دیا گیا اور سیاسی عدم استحکام سے ملک کو معاشی ، معاشرتی ، سماجی ، خارجی ، عسکر ی ہر سطح پر بیڑیاں ڈال دی گئیں ہیں۔ملک بھر میں استعماریت اور صیہونیت کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبا دیا گیا ہے ۔ اور اب صیہونی لونڈی آئی یم ایف اور ایف اے ٹی ایفکے ذریعے ملک پاکستان کی ایٹمی تنصیبات کو اپنے اختیار میں کرکے دفاع کو کاری ضرب لگانے کی تیاریاں مکمل کی جا چکی ہیں ۔ اب تک کے منظر نامے سے تو یہی ثابت ہوتا ہے کہ تیسری جنگ عظیم میں پاکستان کی بقاء مشکل نظر آرہی ہے ! لیکن اگر پاکستانی عوام میں جذبہ جہاد آج جاگ جائے اور وہ تن، من ، دھن سے ملک کی بقاء کے لئے میدان عمل میں آجائیں تو سب سے پہلے ملک کے غداروں کا خاتمہ ہو اور پھر دشمن کی آنکھیں نکال کر ایک مستحکم اور طاقتور ترین ملک کی بنیاد رکھی جائے۔ جس کے فیصلوں میں دنیا کے فیصلے ہو ں گے ۔ موجودہ سیاسی عدم استحکام نے تمام غداروں کے چہرے بے نقاب کر دئیے ہیں۔ جب افلاس، بھوک اور مہنگائی نے ڈیرے ڈال لیے ، عوام مصیبت زدہ ہوگئی تو اس وقت تمام نام نہادعوامی لیڈر آپس میں دست وگریبان دکھائی دیئے ۔ اﷲ ہم سب کا اور پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔
 

Malik Shafqat ullah
About the Author: Malik Shafqat ullah Read More Articles by Malik Shafqat ullah : 235 Articles with 167877 views Pharmacist, Columnist, National, International And Political Affairs Analyst, Socialist... View More