امید وار ایک اور حلقے دو چار یا دس آخر کیوں؟

یہ لوٹ سیل پہلے انڈیا میں بھی ہوا کرتی تھی، ہر امیدوار کو اس بات کی اجازت تھی کہ جتنے حلقوں سے چاہے کھڑا ہوجائے لیکن وہاں ایک وقت آیا کہ الیکشن کمیشن نے اس پر سوال اٹھایا کہ اگر ایک شخص ایک سے زیادہ حلقوں میں الیکشن ‏لڑتا ہے اور جیت جاتا ہے تو ایک نشست کے علاوہ باقی سب سے تو وہ مستعفی ہوگا اب اس کی چھوڑی گئی نشستوں پر جو ضمنی انتخاب ہوگا اس کے اخراجات قومی خزانے سے کیوں ادا کیے جائیں؟ یعنی صرف ایک شخص کی خاطر پورے حلقے کے عوام کو مشقت میں کیوں ڈالا جائے، ہزاروں لوگ ڈیوٹی کرنے کیوں جائیں ‏اور قومی خزانے پر اضافی بوجھ کس لئے ؟ چنانچہ انڈیا میں نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 33 میں ترمیم کی گئی اور قرار دیاگیا کہ ایک آدمی صرف دو حلقوں سے الیکشن لڑ سکتا ہے 2019 کے انتخابات کے بعد بھارتی الیکشن کمیشن نے اس پر بھی اعتراض کردیا اور وہ سپریم کورٹ چلا گیا کہ یہ بھی مناسب نہیں کہ ایک آدمی دو حلقوں سے الیکشن میں حصہ لے اب الیکشن کمیشن چاہتا ہے کہ ایک امیدوار کو صرف ایک حلقے سے الیکشن لڑنے کی اجازت ہو، سوال یہ ہے کہ بھارتی الیکشن کمیشن یہ سب کچھ کرسکتا ہے تو پاکستانی الیکشن کمیشن کیوں نہیں کرسکتا؟

قومی اسمبلی کے آٹھ میں سے سات حلقوں پر عمران خود امیدوار تھے
وہ ان سات میں سے چھے نشستیں جیت گئے ہیں اب کیا ہوگا ؟؟ مضحکہ خیز حقیقت یہ ہے کہ انہیں جیتی ہوئی تمام نشستیں خالی کرنا ہونگی کیونکہ وہ پہلے ہی قومی اسمبلی کے رکن ہیں اور ابھی ان کا استعفیٰ منظور نہیں ہوا تھا اور قانون کیمطابق ایک آدمی ایک نشست رکھ سکتا ہے جو ان کےپاس پہلے سے ہی موجود ہے ان خالی کردہ نشستوں پر پھر سے انتخابات ہوں گے کسے معلوم ایک بار پھر عمران خان ہی تمام حلقوں سے امیدوار بن جائیں

سوال یہ ہے کہ کیا اس نظام میں اتنی سکت ہےکہ وہ اس کھیل کو روک سکے اس سوال کا جواب نفی میں ہے تو پھر اس شوقیہ انتخابی عمل کے اخراجات وہ غریب قوم کیوں برداشت ‏کرے جس کے وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اب تو زہر کھانے کو بھی پیسے نہیں ہیں؟

8ویں حلقے کی کہانی اس سے بھی زیادہ پرلطف ہے شاہ محمود کے بیٹے زین قریشی نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیا اور پنجاب اسمبلی کے رکن بن گئے ان کی خالی کردہ نشست پر اب ان کی بہن قومی اسمبلی کا الیکشن لڑی سوال یہ ہے کہ اس خالصتاً خاندانی اہتمام کے نتیجے میں ہونے والے ضمنی انتخابات کا خرچ غریب قوم کیوں برداشت کرے؟

عمران خان اس سے پہلے بھی رکن قومی اسمبلی تھے ( ان کا استعفیٰ ابھی قبول نہیں ہوتھا ) کیا الیکشن کمیشن ہماری رہنمائی فرما سکتا ہے کہ ایک شخص قومی اسمبلی کا ممبر ہوتے ‏ہوئے الیکشن کیسے لڑسکا اور انتخابی ضابطے اور متعلقہ ادارے اسے اس کی اجازت کیسے دے سکتےہیں؟

کیا اس ملک اس کے آئین اس کے انتخاب اور اس کے نظام کیساتھ اس سے زیادہ سنگین مذاق بھی کوئی ہو سکتا ہے؟

ضمنی انتخاب معمولی مشق نہیں، ایک حلقے کے ضمنی انتخاب میں کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں
‏نظام زندگی معطل ہوجاتا ہے سرکاری ملازمین دفاتر کا کام چھوڑ کر انتخابی ڈیوٹی دیتے ہیں، کسی ناگزیر صورت حال میں ضمنی انتخاب ہو تو معاشرے کو اس مشق سے گزارنے میں کوئی حرج نہیں لیکن محض ایک سیاسی حربے کے طور پر یا اپنی مقبولیت دکھانے کیلئے عوام کو بار بار ایک فضول مشق سے گزارنا
‏اور اس مشق پر کروڑوں روپے ضائع کرنا کیسی حکمت عملی پے؟ ایسے اخراجات قومی خزانے کے بجائے متعلقہ امیدوار یا اس کی جماعت سے کیوں نہیں لیے جاتے؟

 

Qazi Nadeem Ul Hassan
About the Author: Qazi Nadeem Ul Hassan Read More Articles by Qazi Nadeem Ul Hassan : 148 Articles with 128389 views Civil Engineer .. View More