حکومت اور سیاست کیلئے ”ملک اور قوم “ضروری ہے !

سمندر پار پاکستانیوں کا نظر انداز کرکے ملک و قوم کو موجودہ مسائل سے نہیں نکالا جاسکتا ۔

قومی ضرورت پر سیاسی مفادات قربان کرنا ہی ’‘قومی خدمت “ ہے !

دنیا اس بات سے واقف ہے کہ گلوبل وارمنگ کے باعث موسموں کی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں گرمی و سردی میں شدت کیساتھ معمول سے زائد برساتوں اور سیلابوں کا بھی خدشہ ہے جس کے پیش نظر دنیا نے پیشگی اقدامات و انتظامات کرنے شروع کردیئے ہیں مگر افسوس کہ سیاسی عدم استحکام سے دوچار پاکستان میں مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ رہنے کی بجائے ”سانپ گزرنے کے بعد لاٹھی پیٹنے “ کی روایت برقرار ہے!
اسلئے ہم نے نہ تو پانی ذخیرہ کرنے کیلئے ڈیموں کی تعمیر کو ضروری سمجھا ‘ نہ ہی معمول سے زائد برساتوں کی صورت برساتی پانی کی محفوظ گزرگاہوں کیلئے اقدامات کئے اور نہ ہی محکمہ موسمیات کی جانب سے بار بار وارننگ و تنبیہہ کے باوجود سیلا ب سے نمٹنے اور لوگوں کو سیلاب آنے سے پہلے محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی ضرورت و اہمیت کو جانا ۔
نتیجہ آج قوم کے سامنے ہے پاکستان کا تقریباً ہر ایک علاقہ پانی میں ڈوبا ہوا ہے ‘ سیلابی پانی صرف لوگوں کے مکانات کو ہی نہیں بلکہ ‘ فصلوں ‘ مویشیوں ‘ پلوں اور بندوں کیساتھ انسانوں کو بھی بہاکر لے گیا ہے ۔
ہزاروں انسان ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ لاپتہ ہونے والوں کی درست تعداد اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگانا ابھی ممکن نہیں ہے ۔
اسلئے اگر صرف اتنا کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا کہ
”سیلاب نے پاکستان کو ایک صدی پیچھے دھکیل دیا ہے ۔“
سیلاب نے ملک میں اس قدر شدید تباہی مچائی ہے اور افسوس و پشیمانی کے وہ نقوش چھوڑے ہیں جنہیں میڈیا پر مسلسل دیکھ دیکھ کر اقتدار کی ہوس میں مبتلا ‘ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی جنگ میں قومی تقاضوں کو نظر انداز کرنے والے سیاستدان اور حکمران بھی ”پانی سر سے گزرنے کے بعد ہی سہی “ مگر ہوش میں آگئے ہیں اور ایک جانب وزیراعظم نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے امداد کے اعلانات کرنے شروع کردیئے ہیں تو دوسری جانب تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بھی جلسوں اور جلوسوں کیساتھ ساتھ سیلاب زدہ علاقوں کے دوروںاور سیلاب متاثرین کی امداد کی اپیلیں کرنے لگے ہیں !
یہی نہیں بلکہ بلاول بھٹو زرداری ‘ وزیراعلیٰ سندھ ‘کے پی کے حکومت اور بلوچستان کے مقتدر حلقے بھی عالمی برادری اور قوم سے سیلاب متاثرین کی امداد کی اپیلیں کرتے دکھائی دے رہے ہیں ۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ہماری قوم خلوص و ایثار سے سرشار محب وطن اور حساس انسانوں پر مشتمل ایک ایسی قوم ہے جو عموماً کتنا ہی منتشر رہے مگر مشکل کے وقت میں یکجا ہوجاتی ہے ۔
ماضی میں آنے والے زلزلے ‘ سیلاب اور دیگر قدرتی آفات اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہماری قوم نے مشکل کی ہر گھڑی میںمتحدویکجاہوکر اپنا فرض بجا و احسن طریقے سے نبھایا ہے اور آج بھی قوم اپنے سیلاب زدہ بھائیوں کی امداد کیلئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے ان کی ہر ممکن امدا د میں مصروف و مشغول دکھائی دے رہی ہے ۔
دوسری جانب یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ گزشتہ دو عشروں کے دوران ہونے والی مہنگائی و گرانی نے عوام الناس کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے جبکہ گزشتہ کچھ عرصہ میں پٹرول اور بجلی کی قیمتوںمیں ہونے والے پے درپے اضافے نے مہنگائی کو جس بام عروج پر پہنچایا ہے اس نے عام آدمی کیلئے گھر کا چولہا جلانا اور بچوں کیلئے دو وقت کی روٹی کا انتظام تک کرنا مشکل کردیا ہے ایسے میں ایک عام پاکستانی سیلاب زدگان کی امداد کیلئے اپنی گنجائش سے بھی زیادہ حصہ ڈالے گا تب بھی ہم وہ وسائل اکھٹے نہیں کرپائیں گے جن کی ضرورت سیلاب متاثرین کی امداد و بحالی کیلئے ضروری ہے ۔
رہی بات بیرونی و عالمی مداد کی تو دنیا سابقہ قدرتی آفات میں دی جانے والی امداد کے درست استعمال کے حوالے سے جن شکوک وشبہات کا شکار ہے اسکے بعد اتنی بڑی تعداد میں امداد کا ملنا ممکن نہیں جو پاکستان کے اس برے وقت کو فوری ٹالنے کا باعث بن جائے ۔
اس ساری صورتحال میں صرف ایک طبقہ ایسا ہے جسے عمران خان کا حامی جان کر روایتی سیاسی شخصیتوں ‘ خاندانوں اور جماعتوں نے اپنا دشمن جانااورووٹ کے حق سے محروم رکھنے کی کوشش میں پاکستان کو حقیقی معنوں میں نقصان پہنچایا !

سمندر پار پاکستانی مشکل کی اس گھڑی میں اس قوت کا درجہ رکھتے ہیں جو ان مشکل حالات سے ملک و قوم کو نکالنے اور سیلاب زدگان کی امداد وبحالی کیساتھ زرمبادلہ کے زخائر کو بڑھانے اورپاکستان کی معاشی زبوں حالی کو ٹالنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران طبقہ سمندر پار پاکستانیوں کے خلوص کو استعمال کرنے کیلئے انہیں ان کا آئینی حق دینے کے اقدامات کرے ۔
یقین جانئے کہ اگر سمندر پار پاکستانی پورے جوش و جذبے اور خلوص و ایثار کیساتھ مشکل کی اس گھڑی میں سیلاب زدگان کی امداد و بحالی کے کام میں حکومت کے شابہ بشانہ کھڑے ہوگئے تو مشکل کی اس گھڑی کو خیر باد کہنا آسان اور بروقت ممکن ہوجائے گا ۔
ضرورت صرف سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر قومی مفادات کو ترجیح دینے اور سمندر پار پاکستانیوں کی حیثیت و اہمیت جان کر انہیں ان کے آئینی حقوق دیکر ان کی قومی ذمہ داری و خلوص سے کام لینے کی ہے ۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ حکمران طبقے کی عقل میں یہ بات آتی ہے یا پھر سیاسی مفاد پرستی عقل ‘ وطن پرستی اور قومی ضرورت پر حاوی رہتی ہے ۔
اللہ رب العزت ہماری قوم کیساتھ رحم ‘ رحمت ‘ کرم اور فضل کے معاملات فرمائے جو ہماری قوم کو مشکلات ‘ مسائل اور مصائب سے نکالنے کیساتھ اس کے حال اور مستقبل دونوں کو محفوظ کردے ....................آمین
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 130684 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More