عہدِ خیر و مُعاہدہِ خیر اور دُعائے خیر !!

#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورٙةُالمُمتحنة ، اٰیت 12 تا 13 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
یٰایھا
النبی اذاجاءک
الموؑمنٰت یبایعنک
علٰی ان لا یشرکن باللہ
شیئا ولایسرقن ولا یزنین و
لایقتلن اولادھن ولا یاتین ببھتان
یفترینہ بین ایدیھن وارجلھن و لا
یعصینک فی معروف فبایعھن و استغفر
لھن اللہ ان اللہ غفور رحیم 12 یٰایھا الذین
اٰمنوا لاتتولوا قوما غضب اللہ علیھم قد یئسوا
من الاٰخرة کما یئس الکفار من اصحٰب القبور 13
اے ہمارے رسول ! مکے سے جو عورتیں ہجرت کر کے مدینے آتی ہیں اُن کو آپ مملکت کے سربراہ کی حیثیت سے دین و آئین کے یہ ضابطے سنادیں کہ وہ اللہ کی ذات کے ساتھ کبھی بھی اپنی کسی حقیقی یا خیالی ہستی کو شریک نہیں کریں گی ، وہ کبھی بھی پرائے مال پر ناجائز قبضہ نہیں کریں گی اور کبھی بھی حق کے سنائے گئے اِن معروف ضابطوں سے انحراف نہیں کریں گی ، وہ کبھی بھی اپنی اولاد کو علمِ وحی سے محروم کر کے ہلاک نہیں کریں گی اور کبھی بھی کسی جی پر اپنے جی سے گھڑ کر کوئی بُہتان بھی نہیں لگائیں گی اور وہ کبھی بھی مملکت میں مملکت کے نافذ کیئے گئے قوانینِ مملکت سے بغاوت بھی نہیں کریں گی ، اگر وہ مہاجر عورتیں آپ کے ساتھ طے پانے والے اِن امور پر عمل کا وعدہ کریں تو آپ بھی اُن کے ساتھ اُن کی جان و مال کی حفاظت کا معاہدہ کریں اور اُن کے لئے دُعائے خیر بھی کریں ، مزید براں یہ کہ آپ اِس معاہدہِ خیر کے موقعے پر مملکت کے دُوسرے اہلِ ایمان کو بھی اللہ تعالٰی کا یہ حُکم ایک بار پھر یاد دلا دیں کہ وہ کبھی بھی اللہ کے اِن قوانین سے انحراف کر کے اپنے آپ کو اللہ کی اُن مغضوب اٙقوام کے اُن مغضوب افراد میں شامل نہ کریں جو اپنے جس انکارِ حق کے ساتھ اپنی قبروں میں اُترے ہیں وہ اپنے اُسی انکارِ حق کے ساتھ اپنی قبروں سے نکل کر باہر آئیں گے اور اپنے اُسی انکارِ حق کے ساتھ میدانِ محشر میں حسابِ اعمال کے لئے پیش کیئے جائیں گے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کی اِن آخری اٰیات سے پہلی اٰیات میں مکے کے دارالکفر سے ہجرت کر کے مدینے کے دارالاسلام میں آنے والی جن عورتوں کے ایمان کی جانچ پرکھ کی ہدایت کی گئی تھی اُن کی اُس جانچ پرکھ کے بعد اٙب اِس سُورت کی آخری سے پہلی اٰیت میں سیدنا محمد علیہ السلام کو یہ حُکم دیا گیا ہے کہ مکے سے ہجرت کر کے مدینے میں آنے والی جن مہاجر عورتوں کے دعوٰی ایمان کے بارے میں اہلِ ایمان نے اطمینان حاصل کر لیا ہے تو اُس اطمینان کے بعد اٙب آپ سربراہِ ریاست کے طور پر اُن مہاجر عورتوں کو ریاست کے اُن معروف ضابطوں کی تعلیم دیں اور ریاست کے اُن معروف ضابطوں پر اُن سے عمل کرنے کا عہد بھی لیں جن معروف ضابطوں میں سے پہلا معروف ضابطہ عقیدہِ توحید ہے جس پر اُن عورتوں نے تاحیات کار بند رہنے کا وعدہ کرنا ہے ، اِن معروف ضابطوں میں سے دُوسرا معروف ضابطہ یہ ہے کہ اُن عورتوں نے اِس ریاست کے ہر باشندے کی طرح اپنے ذاتی یا ریاست سے ملنے والے وسائل سے اپنی ضروریات کو پورا کرنا ہے اور کسی دُوسرے انسان کے مال پر ناجائز قبضہ کر کے اُس مالِ حرام کو اپنے تصرف میں نہیں لانا ہے ، ان معروف ضابطوں میں سے تیسرا معروف ضابطہ وہ ہے جس کو قُرآن نے { لایزنین } کے اُن الفاظ میں بیان کیا ہے جن الفاظ سے مراد قُرآنی اٙحکام سے انحراف کرنا ہوتا ہے اور چونکہ انسان کی جنسی بدکار بھی اسی انحرافِ حق ہی کی ایک شکل ہے اِس لئے وہ بھی انحرافِ حق کے اِس حُکم میں شامل ہے لیکن اِس حُکم کا حقیقی مفہوم انسان کا اُن تمام امور سے انحراف کرنا ہے جو امور انسان کو اعترافِ حق سے ہٹاتے ہیں اور نتیجے کے طور پر انحرافِ حق کی طرف لے جاتے ہیں ، اِن معروف ضابطوں میں سے چوتھا معروف ضابطہ قتلِ اولاد ہے جس سے عملی طور پر اگرچہ قتلِ اولاد کو بھی مراد لیا جاسکتا ہے لیکن والدین کا اولاد کو عملی طور پر قتل کرنا ایک خلافِ عادت اور خلافِ واقعہ عمل ہے اِس لئے اِس مقام پر قتلِ اولاد سے مراد اولاد کو علمِ وحی سے دُور کرکے علمی اعتبار سے قتل کرکے انسانی معاشرے کے لئے ناکارہ بنانا ہے ، اِن معروف ضابطوں میں سے پانچواں معروف ضابطہ انسانی معاشرے کے کسی رکن پر بُہتان لگا کر اُس کو معاشرے میں ذلیل و رُسوا کر نا ہے ، یہ وہ پانچ معروف معاشرتی ضابطے ہیں جو اُس اسلامی ریاست میں پہلے سے موجُود عورتوں کو تو پہلے ہی معلوم تھے لیکن اسلامی ریاست میں نئی آنے والی عورتوں کے لئے نئے سرے سے دُھرائے گئے تھے کیونکہ جب تک کوئی قانون بتایا اور سمجھایا نہیں جاتا تب تک اُس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے افراد کو دی جانے والی کوئی سزا بھی مُتعین نہیں ہو سکتی ، اسلامی ریاست کے اِن پانچ معروف ضابطوں کو بیان کرنے کے بعد خاتمہِ کلام پر اہلِ ایمان کو اجتماعی طور پر اِس اٙمر کی یاد دھانی بھی کرائی گئی ہے کہ تُم نے اِن قُرآنی اٙحکام کی خلاف ورزی کر کے اُن اٙقوام کے اُن مُنکر افراد کی طرح نہیں بننا جو اپنے انکارِ حق کے ساتھ اپنی قبروں میں اُتر چکے ہیں اور جب وہ اپنی قبروں سے نکل کر یومِ محشر میں جائیں گے تو اُن کا وہی انکارِ حق اُن کے ساتھ ہو گا جو اُن کو جہنم میں لے جائے گا ، اہلِ روایت و تفسیر نے اِن اٰیات کے اِس مضمون کو اُس لفظِ بیعت سے موسوم کیا ہے جو لفظِ بیعت { باع یبع } سے مال بیچنے اور مال خریدنے کے لئے آتا ہے اور علمی طور پر ایک دُوسرے کی بات کو سمجھ کر قبول کرنے اور اُس پر قائم رہنے کے لئے بھی بولا جاتا ہے اور اسی معاہدے کا نام وہ بیعتِ عام ہے جس کا دائرہ تبادلہِ اشیائے سے لے کر تبادلہِ افکار و نظریات تک پھیلا ہوا ہے لیکن اہلِ روایت نے اپنی پیری اور مریدی کا اٙندھا دہندھا چلانے کے لئے قُرآن کے اِس حُکم سے پیر کا مرد و زن کو مُرید بنانے کے لئے اُن کے ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں لے کر اُن کو اُن نظریات کی تلقین کرنا ہے جو نظریات اُس پیر کے نزدیک اِس لئے درست ہوتے ہیں کہ وہ نظریات اُس کے بزرگوں کے سے اسی طرح چلے آرہے ہوتے ہیں اِس بات سے قطع نظر کہ وہ نظریات قُرآنی اٙحکام کے کس قدر خلاف ہوتے ہیں لیکن اٰیاتِ بالا کے اِس واضح مضمون سے واضح ہوتا ہے کہ عہدِ رسالت میں سیدنا محمد علیہ السلام نے مکے سے آنے والی اُن اجنبی عورتوں کو پوری زندگی میں ایک ہی بار اللہ کے حُکم پر اُن قوانینِ دین کی تعلیم دی تھی جن قوانین دین سے وہ بے خبر تھیں جہاں تک اُس عمومی بیعت کا تعلق ہے جو عموی بیعت مملکت و اہلِ مملکت کے درمیان ہوتی تھی تو اُس بیعت سے مراد اہلِ ایمان کا قُرآنی اٙحکام پر عمل کرنے کا وہ معاہدہ ہوتا تھا جو معاہدہ وہ قبولِ ایمان کے بعد اپنے رسول کے ساتھ کیا کرتے تھے اور آپ کے بعد جب یہ بیعت آپ کے جانشینوں کو مُنتقل ہوئی تو وہ بیعت بھی قُرآن کے اٙحکامِ نازلہ پر عمل کرنے اور عمل کرانے کی وہ بیعت ہوتی تھی جس بیعت کی بنا پر اہلِ ایمان اُن کے اُن اٙحکام کی اطاعت کرتے تھے اُن کے جو اٙحکام اللہ تعالٰی کے اُن اٙحکامِ نازلہ کے مطابق ہوتے تھے جو اٙحکامِ نازلہ قُرآنِ کریم میں موجُود ہوتے تھے اِس لئے اسلام میں قُرآن کے اٙحکام پر کی جانے والے اِس ایک قُرآنی بیعت کے سوا کسی بھی دُوسری بیعت کا کوئی ثبوت موجُود نہیں ہے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 467476 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More