دُشمنوں کے ساتھ دوستانے کے روایتی افسانے

#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورٙةُالمُمتحنة ، اٰیت 1 تا 3دُشمنوں کے ساتھ دوستانے کے روایتی افسانے !!اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
یٰایھا
الذین اٰمنوا
لاتتخذوا عدوی و
عدوکم اولیاء تلقون الیھم
بالمودة و قد کفروا بماجاءکم من الحق
یخرجون الرسول و ایاکم ان توؑمنوا باللہ ربکم
ان کنتم خرجتم جھاد فی سبیلی و ابتغاء مرضاتی
تسرون الیھم بالمودة و انا اعلم بما اخفیتم و ما اعلنتم
و من یفعلہ منکم فقد ضل سواء السبیل 1 ان یثقفوکم یکونوا
لکم اعداء و یبسطوا الیکم ایدیہم و السنتھم بالسوء و ودا لوتکفرون
2 لن تنفعکم ارحامکم و لا اولادکم یوم القیٰمة یفصل بینکم واللہ بما تعملون
بصیر 3
اے ایمان دار لوگو ! تُم اپنے نسلی رشتوں کی بنا پر میرے نظامِ حق اور اپنے امامِ برحق کے دشمنوں کو اُس وقت تک ہر گز بھی اپنا دوست نہ بنانا جب تک کہ وہ میرے نظام اور تُمہارے امام کی اطاعت قبول نہ کرلیں کیونکہ یہ تُمہارے وہی درینہ دشمن ہیں جنہوں نے تُم کو اور تُمہارے رسول کو اِس بنا پر گھر سے بے گھر اور وطن سے بے وطن ہونے پر مجبور کر دیا تھا کہ تُم نے میرے نظام کو اپنا نظام اور میرے رسول کو اپنا امام بنا لیا تھا اِس لئے یہ اٙمر تو مُمکن ہی نہیں ہے کہ ایک طرف تو تُم حق کے اُن دشمنوں کے ساتھ ایک کُھلی جنگ بھی جاری رکھو اور دُوسری طرف اُن کے ساتھ اپنے دل میں دبے ہوئے رشتہِ اخوت کو بھی قائم رکھ سکو ، میں تُمہارے عملی اقدامات اور قلبی رُجحانات سے آگاہ ہوں اِس لئے تُم کو آگاہ کر رہاہوں کہ تُم میں سے جس کے عملی اقدامات پر اُس کے قلبی رُجحانات غالب آئیں گے اُس کے وہ قلبی رُجحانات اُس کو ہدایت کی روشنی سے نکال کر ضلالت کی تاریکی میں لے جائیں گے کیونکہ تُمہارے اُن دشمنوں کے دل میں ابھی بھی یہی ایک تمنا ہے کہ وہ تُم پر قابو پا کر تُم کو اذیت پُہنچاسکیں اور تُم کو دوبارہ مُسلم سے کافر بنا سکیں ، ہم جانتے ہیں کہ تُمہاری اِس ہجرت نے اولاد کو اپنے والدین سے ، بہنوں کو اپنے بھائیوں سے اور بیویوں کو اپنے شوہروں سے دُور کر دیا ہے کہ تُم اپنے ہجر کے اِن رشتوں کے رٙنج سے رٙنجُور ہو لیکن نتائجِ اعمال کے دن دینِ حق کا یہی ایک نوشتہ تُمہارے کام آئے گا اور رنگ و نسل کا ہر ایک رشتہ دھرے کا دھرا رہ جائے گا !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت میں وہ چار بڑے معاشرتی معاملات بیان ہوئے ہیں جو چار بڑے معاشرتی معاملات ہجرتِ مکہ اور فتحِ مکہ کی درمیانی مُدت میں مدینے کے مُسلم اور مکے کے مُشرک معاشرے میں مُسلم اٙفراد کے لئے پیدا ہوئے تھے اور اِن چار بڑے معاملات میں سے پہلا بڑا معاملہ یہ تھا کہ اِس ہجرت کے دوران اگر دو باپ بیٹوں میں سے ایک باپ یا بیٹا ہجرت کرکے مدینے پُہنچ گیا تھا تو دُوسرا باپ یا بیٹا مکے میں رہ گیا تھا ، اگر دو بھائیوں بہنوں میں سے ایک ہجرت کر کے مدینے میں آگیا تھا تو دُوسرا مکے میں رہ گیا تھا اور اسی طرح اگر دو اٙفرادِ شوہر و بیوی میں سے ایک ہجرت کرکے مدینے آگیا تھا تو دُوسرا مکے میں قید ہو کر رہ گیا تھا اِس لئے اِس سُورت کی اِن پہلی تین اٰیات میں اُن ہی لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے جو اِن مُشکل اور غیر متوقع حالات کا شکار ہوئے تھے ، اِن لوگوں کو اِس سُورت کی اٰیت 4 ، 5 اور اٰیت 6 میں اپنے رشتے داروں کے ساتھ وہ رویہ اختیار کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے جو رویہ ابرایم علیہ السلام نے اپنے والد کے ساتھ اختیار کیا تھا اور اِس کے ساتھ ہی اِس سُورت کی اٰیت 7 اور 8 میں اِن افسردہ دل لوگوں کو یہ تسلّی بھی دی گئی ہے کہ اللہ تعالٰی جلد ہی ایک دُوسرے کے ساتھ نفرت کرنے والی اِس قوم کے دل میں ایک دُوسرے کی محبت پیدا کر کے اِس کے کٹے ہوئے رشتوں کو دوبارہ جوڑ دے گا ، مُحوّلہ بالا واقعات چونکہ فتحِ مکہ سے کُچھ دن پہلے کے واقعات ہیں اِس لئے اللہ تعالٰی نے اِس سُورت کی اٰیت 9 میں اہلِ ایمان کے لِے اپنا یہ قانون بھی مزید واضح کر دیا ہے کہ تُم نے آنے والے زمانے کی متوقع جنگ میں صرف اُن لوگوں کے خلاف ہتھیار اُٹھانا ہے جو لوگ تُم کو اللہ کے نظامِ اطاعت سے بر گشتہ کرنے کے لئے تُمہارے خلاف ہتھیار اُٹھائیں گے اور چونکہ اِس انسانی ہجرت میں مکے سے مدینے آنے والے مردوں کی تعداد زیادہ اور مکے میں رہ جانے والی عورتوں کی تعداد زیادہ تھی اِس لئے مدینے میں رہنے والے مہاجرین کے درمیان دُوسرا بڑا معاشرتی معاملہ یہ پیدا ہو گیا تھا کہ ہجرتِ مکہ اور فتحِ مکہ کے درمیانی عرصے میں جو خواتین مکے سے ہجرت کر کے مدینے آتی تھیں تو اُن خواتین میں اُن خواتین کی بھی ایک قابلِ لحاظ تعداد ہوتی تھی جن کے مُسلمہ یا کافرہ ہونے کا معاملہ بھی ایک تصدیق طلب معاملہ ہوتا تھا اِس لئے اِس سُورت کی اٰیت 10 میں اُن مہاجر خواتین کی ایمانی حالت کو جاننے کی وہ امتحانی صورت بیان کی گئی ہے جس کی بنا پر اِس سُورت کا نام سُورٙةُالمُمتحنة رکھا گیا ہے ، اسی دوران مُسلم معاشرے میں ایک تیسرے بڑے معاشرتی معاملے نے بھی سر اٙٹھا لیا تھا کہ جن مردوں کے جن عورتوں کے ساتھ اور جن عورتوں کے جن مردوں کے ساتھ دورِ جاہلیت میں نکاح تو ہوئے تھے لیکن اِس وقت وہ کافر و مُسلم کے دو خانوں میں تقسیم ہو کر ایک گھر میں نہیں رہنا چاہتے تھے اِس لئے اُن مرد و زن کے لئے اِس سُورت کی اٰیت 11 میں ایک نیا اور قابلِ عمل قانون بھی بیان کر دیا گیا ہے جو اُس کے بعد اسلام کا ایک دائمی قانون بن گیا اور اِس معاشرتی صورتِ حال کے دوران مُسلم معاشرے میں جو چوتھا بڑا معاشرتی معاملہ پیدا ہوا تھا وہ یہ تھا کہ فتحِ مکہ سے پہلے مکے سے مدینے آنے والی جو خواتین اسلام قبول کرنا چاہتی تھیں تو وہ دورِ جاہلیت کی اُن تمام معصیتوں سے توبہ کا وہ عہد بھی کیا کرتی تھیں جس عہد کا اِس سُورت کی اٰیت 12 میں ذکر کیا گیا ہے اور اِس کے بعد اِس سُورت کی آخری اٰیت میں یہ اعلان کیا گیا ہے اِن قوانین کے عملی نفاذ کے بعد جو شخص اِن قوانین سے بغاوت کرے گا وہ اللہ کے غیض و غضب اور اُس کی سزا کا مُستحق ہو گا ، اِس سُورت کے اِس موضوعِ کلام کے بعد اِس موضوع کے حوالے سے پر یہاں یہ عرض کردینا بھی بے جا نہیں ہو گا کہ عہدِ نبوی میں جب قُرآن کا کوئی قانون سنایا جاتا تھا تو اٙصحابِ محمد علیہ السلام اُس قانون کے مطالب و مقاصد کو سمجھتے اور اُس پر اُس کی رُوح کے مطابق عمل کرتے تھے لیکن جب عُلمائے فقہ و حدیث کا فتنہ پرور زمانہ آیا تو قُرآن کی ہر اٰیت کے بارے میں پہلے یہ جاہلانہ اعتراض اُٹھا لیا گیا کہ یہ اٰیت اور اِس اٰیت میں بیان کیا گیا یہ قانون نازل کیوں ہوا ہے اور پھر ہر اٰیت میں بیان کیئے گئے ہر قُرآنی قانون کے ساتھ ایک کہانی جوڑ کر اسلام کا ایک نیا اڈیش تیار کر لیا گیا اور اِس مقصد کے لئے اِس سُورت کی اِن اٰیات کے ساتھ بھی حاطب بن ابی بلتعہ کی یہ کہانی نٙتھی کر دی گئی ہے کہ اُنہوں نے ایک گائکہ عورت کے ذریعے روسائے مکہ کو یہ اطلاع دی تھی کہ رسول اللہ مکے پر حملہ کرنے والے ہیں اِس لئے وہ اپنے دفاع کا بند و بست کر لیں حالانکہ اُس وقت اگر کوئی ایسا واقعہ پیش آیا ہوا ہوتا تو حاطب بن ابی بلتعہ کو اُس جنگی جُرم کی کوئی نہ کوئی سزا بھی ضرور دی گئی ہوتی لیکن اٙمرِ واقعہ یہ ہے کہ اہلِ روایت اپنی تمام تر کوشش کے باوجُود بھی اُن کو دی گئی کوئی سزا تلاش نہیں کر سکے اِس لئے با دلِ نخواستہ صرف یہ کہہ کر مُہر بہ لب ہو گئے ہیں کہ اِس خط کے بارے میں چونکہ اُن کی نیت بُری نہیں تھی اِس لئے رسول اللہ نے اُن کو معاف کر دیا تھا حالانکہ قُرآن کی اِن اٰیات کا رُوئے سُخن بھی کسی فردِ واحد کی طرف نہیں ہے بلکہ پُورے مُسلم معاشرے کی طرف ہے جو اِس بات کی دلیل ہے کہ قُرآن کے بیان کیئے ہوئے یہ قوانین وہ عام معاشرتی قوانین ہیں جن کا مُخاطب کوئی ایک فردِ مُسلم نہیں ہے بلکہ اِن کی مخاطب پوری اُمتِ مُسلمہ ہے اور قُرآن کی یہی اندرونی شہادت اِس کہانی کے جھوٹ ہونے کی دلیل ہے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 467824 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More