جب قوم پر آفت آئی ہو

قوموں پر آفتیں نازل ہوتی ہیں، مگروہ گھبراتی ہیں نہ حوصلہ ہارتی ہیں بلکہ ہمت اوردلیری سے حالات کامقابلہ کرتی ہیں اورمشکلات سے نکلنے کے لئے نئی نئی راہیں ڈھونڈلیتی ہیں۔1997ء میں دیگرایشیائی ممالک کے ساتھ ساتھ جنوبی کوریابھی شدید مالی بحران سے دوچارہوا۔حکومت کے سامنے دوہی آپشنز تھے کہ قرضے لیکر ملک کانظام چلائے یا اپنے اخراجات کم کرکے مالی بحران پر قابوپائے۔حکومت نے دوسرے آپشن کاانتخاب کیا اورقوم سے اپیل کی کہ مشکل کی اس گھڑی میں ریاست کی سلامتی کے لئے اسکے شانہ بشانہ کھڑی ہوجائے۔سب سے پہلے حکومت نے سرکاری اخراجات میں کمی کردی اورملک کے تمام اداروں کو ہدایات جاری کردیں کہ سرکاری افسران کی شاہ خرچیوں کو ختم کرکے انہیں صرف ضروریات زندگی پوری کرنے کے لئے محدودمعاوضہ دیاجائے،جس پر من وعن عمل کیاگیا۔دفاترمیں غیرضروری اخراجات کو مکمل ترک کردیاگیا،یہاں تک کہ پرنٹنگ کے لئے جوکاغذاستعمال ہوتاتھا،اسکے دونوں رُخوں پر پرنٹ کیاجاتاتھا۔ان دونوں ٹیلی وژن پر ایک ڈرامہ نشرہورہاتھا،جس میں کچھ سپاہی بیٹھے ہوئے ہیں۔ ایک نے جیب سے ٹشوپیپرنکالا، اس سے اپنامنہ صاف کیا،اوروہی استعمال شدہ ٹشوپیپر اسکے بعددوسرے سپاہی کودیا، اس نے تیسرے کو اوراسی طرح سارے سپاہیوں نے ایک ہی ٹشوپیپر کو استعمال کیا۔یہ محض اپنی قوم کے لئے ایک پیغام تھا۔ عوام کے پاس جتنی دولت تھی، وہ حکومت کو قرض کے طورپر دی اورجن کے پاس سوناتھا، وہ بطورامانت حکومت کے پاس رکھ دیا۔ملک میں دولت کے ذخائراتنے بڑھ گئے کہ جنوبی کوریا کو بغیرکسی بیرونی امدادلئے مستحکم ہوناپڑا۔ایسی بے شمارمثالیں ہمارے سامنے پڑی ہوئی ہیں کہ کس طرح قوموں نے کھٹن حالات کامقابلہ کرکے اپنے ممالک کو بحرانوں سے نکالاہے۔

وطن عزیز بھی ایسے ہی حالات سے گزررہی ہے ، مگرافسوس یہاں جنوبی کورین جیسے رہنماہیں نہ ویسی قوم ہے۔ہمارے ہاں حکمرانوں کی عیاشیاں اورشاہ خرچیاں روزبروزبڑھتی جارہی ہیں اوردوسری طرف ملک معیشیت بدسے بدترہوتی جارہی ہے۔ یہاں قدرتی وسائل ہیں۔ اس سرزمین کی کوکھ سونے، ہیرے اورجواہرات سے لبریزہے۔یہاں تیل ، کوئلے اورگیس کے ذخائربھی ہیں۔قدرتی جنگلات سے مالامال پہاڑ ، ہرقسم کی زراعت کے لئے موزوں زرخیز مٹی ،چشموں، ندی نالیوں اوردریاؤں سے مزین خطہ ارضی ، سیروسیاحت کے لئے پرکشش وادیاں ، ہر قسم کی صلاحیتوں کی حامل قو م ، مگرافسوس کہ یہ دھرتی قیادت کی پیدوار کے لئے بنجرہے ۔ایسی قیادت جس کے دل میں وطن کی محبت اورقوم کادکھ ہو۔مشہورشاعرجیمنی سرشارنے ایسی ہی حالات کی عکاسی اپنی شاعری میں کردی ہے۔
جب قوم پر آفت آئی ہو جب ملک پڑاہومشکل میں
انسان وہ کیا مرمٹنے کااحساس نہ ہو جس کے دل میں
محفل کی محفل بے حس ہے طاری ہے جمودانسانوں پر
اٹھ سوز کاعالم برپاکراورآگ لگادے ہردل میں
سرشار وہ کیوں کرکہتے ہیں ہم قوم ووطن کے خادم ہیں
ڈالے نہ گئے جوزنداں میں جکڑے نہ گئے جوسلاسل میں

ہم دنیا کی وہ بدقسمت قوم ہیں، جوایک طرف قیادت کی دولت سے محروم ہیں تودوسری طرف بحیثیت قوم اجتماعی شعور اوراحساس سے بھی عاری ہیں۔حکمرانوں کے غلط فیصلوں اوربے انتہاکرپشن کی وجہ سے پوری قوم انتہائی بہران سے دوچارہے۔ ملکی نظام چلانے کے لئے ہم قرضوں پہ قرضے لیتے ہیں ،جورقم حکمرانوں کی عیاشیوں اورشاہ خرچیوں پر خرچ ہوتی ہے۔ایک معمولی درجے کے آفسرکو جو پروٹوکول ملتاہے۔سرکاری رہائش، گاڑی، ڈرائیوراورگاڑی کافیول، نوکرچاکر، سیکورٹی، کمیشن، بڑی بڑی تنخواہیں اوردیگر مراعات جبکہ اسکی کارکردگی صفرسے شاید کچھ زیادہ ہو۔ریٹائرمنٹ کے بعد یورپ یاامریکہ کے کسی جزیرے میں رہائشی گھرکے ساتھ ساتھ کچھ اراضی بھی انکے حصہ میں آتی ہے جبکہ پاکستانی شہریت کے ساتھ ساتھ غیرملکی شہریت بھی انکے لئے لازمی ہوتی ہے۔دوسری طرف انکی شاہ خرچیوں کے اخراجات پوری کرنے کے لئے عوام پر بوجھ ڈلاجاتاہے۔نئے نئے ٹیکس لگاکر اشیائے ضروریات کو مہنگاکردیاجاتاہے۔بنیادی ضروریات خوراک، پانی، تعلیم، صحت ،انصاف اورروزگارسے قوم محروم ہوتی جارہی ہے۔ نتیجتاً ملک میں عدم توازن پیداہوتاہے۔ ایک طبقہ جوکہ پوری ملک کی آبادی کی دس فیصد سے بھی کم ہے، وہ باقی پوری قوم کاخون چوس رہاہے ۔غربت اورافلاس کی چکی میں پسی ہوئی قوم رفتہ رفتہ احساس زیاں سے بھی محروم ہوئی ہے ، جس کاجہاں بس چلتاہے، قومی دولت پہ اپناہاتھ صاف کرتاہے۔

پاکستان کو مستحکم بنانے کے لئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے ارباب اختیار، وزراء، بیوروکریسی اورانکے زیرسایہ پروان چڑھنے والے مستقبل کے افسران اپنالائف سٹائل بدلے ۔اس مقصد کے لئے حکومت ِ وقت انکے غیرضروری اخراجات اورپروٹوکول کوختم کرکے ملکی خزانے کو بڑی تباہی سے بچاسکتی ہے۔اسکے بعد قوم کی ذمہ داری آتی ہے کہ وہ بھی وطن عزیز کی ترقی کے لئے اپناکردارادا کرے۔درآمدی اشیاء پر ملکی اشیاء کو ترجیح دے۔غیرضروری اخراجات کم کردے،جہاں جہاں ملکی خزانے کو فائدہ ہوتاہو، وہاں ایمانداری سے قومی دولت کو بچائے۔جن کے پاس دولت ہو، وہ ایسی سرمایہ کاری کرے، جس سے قوم کی بھلائی ہو۔ یہ قومی احساس ہی ہماری سلامتی اورترقی کاواحد ذریعہ ہے۔
 

MP Khan
About the Author: MP Khan Read More Articles by MP Khan: 107 Articles with 108820 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.