چین کی گرین معیشت سے پیدا ہونے والے نئے مواقع

گزشتہ دہائی کے دوران غیر ملکی کاروباری اداروں نے چین کی گرین ٹرانزیشن کی لہر سے صحیح معنوں میں فائدہ اٹھایا ہے ، کیونکہ چین کی جانب سے کم کاربن اور طویل مدتی پائیدار ترقی کے حصول کی کوششوں سے کاروبار کے نئے مواقع مسلسل ابھر رہے ہیں .چین کے"دوہرے کاربن" اہداف سے لے کر اپنی قومی کاربن مارکیٹ کو آگے بڑھانے تک، سبز ترقی کے لیے ٹھوس کوششیں متعلقہ شعبوں کو متحرک کرنے میں انتہائی مدد گار ثابت ہو رہی ہیں۔ ان میں روایتی صنعتوں کی کم کاربن تبدیلی، نئی توانائی کی گاڑیاں، ایک سرکلر اکانومی اور گرین فنانس وغیرہ قابل زکر ہیں۔اس ضمن میں تخفیف کاربن کے لیے چین کے "کاربن پیک" اور "کاربن نیو ٹرل" کے اہداف مستقبل کی ترقی کے لیے راہ متعین کر رہے ہیں، جن کی بدولت چینی حکام کو ایک وسیع پلیٹ فارم اور نئے مواقع میسر آ رہے ہیں۔

چین نے گزشتہ دہائی کے دوران توانائی کی بچت اور کاربن میں کمی کے حوالے سے نمایاں پیش رفت دیکھی ہے۔ 2021 تک، چین کی توانائی کی فی یونٹ جی ڈی پی کھپت 2012 کی نسبت 26.2 فیصد تک کم ہو چکی ہے۔اسی باعث چین میں گرین اور ڈی کاربونائزیشن ٹرانزیشن مارکیٹ کی وسیع صلاحیت بھی کھل کر سامنے آئی ہے اور چین عالمی سطح پر معروف کمپنیوں کی ایک بڑی پرکشش مارکیٹ بن چکا ہے اور اس وقت دنیا بھر کے عالمی شہرت یافتہ صنعتی اور مینو فیکچرنگ ادارے چین میں مسلسل اپنے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ مراکز تعمیر کر رہے ہیں۔

چین کے سازگار کاروباری ماحول اور ماحول دوست رویوں کی وجہ سے ملٹی نیشنل کمپنیاں چین میں اپنی سرمایہ کاری میں اضافہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔اس ضمن میں یہ بھی ایک خوبی دیکھی گئی ہے کہ مختلف عالمی کمپنیاں چینی صنعتوں کی گرین ٹرانزیشن کو بہتر بنانے کے لیے اپنی سپلائی چین، اختراع اور ماحولیاتی نظام کو مزید مقامی بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ عالمی سرمایہ کاروں کی اکثریت نے چین کی سبز ترقی کے لیے بڑھتی ہوئی جستجو میں اپنی نمایاں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اس تناظر میں ایک انتہائی روشن شعبہ تیزی سے ترقی پذیر نئی توانائی کی گاڑیوں کی صنعت ہے، جہاں بیرونی کار ساز ادارے اپنی موجودگی کو مسلسل بڑھا رہے ہیں۔چین کے سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین کی نئی توانائی کی گاڑیوں کی مجموعی فروخت رواں سال مئی کے آخر تک 11.08 ملین یونٹس تک پہنچ چکی ہے، جو کہ 2012 کے آخر تک صرف 20,000 یونٹس تھی۔یوں چین دنیا کی سب سے بڑی نئی توانائی کی گاڑیوں کی مارکیٹ اور عالمی سطح پر سب سے زیادہ متحرک اور امید افزا مارکیٹ کے طور پر، گلوبل کار ساز اداروں کی مستقل ترقی میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔

چین کی گرین ٹرانزیشن غیر ملکی کمپنیوں کے لیے نہ صرف حقیقی معیشت میں ثمرات لا رہی ہے بلکہ بیرونی مالیاتی اداروں کے لیے بھی یہ ایک زبردست موقع ہے، کیونکہ عالمی سرمایہ کار گرین فنانس سیکٹر میں فعال کردار ادا کر سکتے ہیں۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ چین کی جانب سے مالیاتی شعبے میں کھلے پن کو مزید گہرا کرنے سے ملک میں گرین فنانس پروڈکٹس جیسے کہ گرین بانڈز اور کاربن نیوٹرلٹی ایکسچینج ٹریڈڈ فنڈز میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو بہت سہولت ملے گی۔ گزشتہ دہائی کے دوران، چین نے گرین فنانس کے لیے پالیسی فریم ورک کو بہتر کیا ہے، جس کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ گرین فنانس پروڈکٹس اور مارکیٹ میکانزم مسلسل ابھر رہے ہیں۔انہی پالیسیوں کے ثمرات ہیں کہ پیپلز بینک آف چائنا کے مطابق مارچ کے آخر تک،ملک کا گرین لون بیلنس 18 ٹریلین یوآن (تقریباً 2.67 ٹریلین امریکی ڈالر) سے تجاوز کر چکا ہے جبکہ آؤٹ اسٹینڈنگ گرین بانڈز تقریباً 1.3 ٹریلین یوآن تک پہنچ چکے ہیں۔

یہ چین کی لچک دار معیشت اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں کا خاصہ ہے کہ آج مستقبل کی جانب دیکھتے ہوئے، بے شمار غیر ملکی سرمایہ کار کووڈ۔19 جیسی غیر یقینی صورتحال کے باوجود چین کی اقتصادی ترقی کے طویل مدتی امکان کے بارے میں پر امید ہیں اور اپنی سرمایہ کاری کو بڑھا رہے ہیں۔دوسری جانب چینی حکام بھی پراعتماد ہیں کہ رواں سال عالمی کیپٹل مارکیٹ کو متاثر کرنے والے میکرو اکنامک رجحانات، بین الاقوامی صورتحال اور کووڈ۔19 سمیت متعدد عوامل کے باوجود چین کی جانب سے اپنے مالیاتی شعبے میں مسلسل اعلیٰ معیار کے کھلا پن کا مظاہرہ جاری رہے گا جس سے یقیناً بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد مزید بڑھے گا اور گرین معیشت کو ترقی ملے گی۔
 
Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1152 Articles with 442932 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More