اعتقادِ توحید اور اعتمادِ آخرت

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَةُالذاریات ، اٰیت 1 تا 6 [[[[ اعتقادِ توحید اور اعتمادِ آخرت ]]]] اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
والذٰریات
زروا 1 فالحٰملٰت
وقرا 2 فالجٰریٰت یسرا
3 فالمقسمٰت امرا 4 انما
توعدون لصادق 5 و ان الدین
لواقع 6
مَیں تُم کو اپنے علمِ یقین سے یہ علمِ یقین دیتا ہوں کہ میرے عالَم میں میری جو قُوتیں رُو بہ عمل ہیں اُن قُوتوں میں میری بنائی اور چلائی ہوئی ایک ہزار زاویہ قُوت وہ ہوا ہے جو زمین کے لاشمار مُقررہ مقامات سے خاک کے لاشمار مُقررہ ذَرّے اُٹھاتی ہے اور اُن لاشمار ذَرّوں کو خلا کے لاشمار مُقررہ مقامات پر گُھماتی ہے اور پھر اُن تمام ذَروں کو زمین کے لاشمار مُقررہ مقامات تک پُہنچاتی ہے ، میری بنائی اور چلائی ہوئی یہی ہزار زاویہ ہوا خلا کے لاشمار مقررہ مقامات سے پانی کے لاشمار مُقررہ قطرے اُٹھاتی ہے اور فضا کے لاشمار مقامات پر گُھماتی ہے اور پھر اُن کو زمین کے لاشمار مُقررہ مقامات پر گراتی ہے اور میری بنائی اور چلائی ہوئی یہی ہزار زاویہ ہوا کشتیوں کو سینہِ سمندر پر چلاتی ہے اور تُم کو ایک ساحل سے دُوسرے ساحل تک پُہنچاتی ہے اور میری بنائی اور چلائی ہوئی یہی ہزار زاویہ ہوا ہے جو ہر ایک صوت کو ہر ایک سماعت تک پُہنچاتی ہے ، اگر میری یہ بات تُمہاری سمجھ میں آتی ہے تو پھر میری یہ بات بھی تُمہاری سمجھ میں آجانی چاہیۓ کہ میرے سَچے رسُول نے میرے جو سَچے وعدے تُم تک پُہنچاۓ ہیں میرے اُن سَچے وعدوں میں میرا یہ سَچا وعدہ بھی شاملِ وعدہ ہے کہ تُم پر اور تُمہاری زمین پر اُس قیامت نے آنا ہے اور ہر انصاف طلب نے مُجھ سے انصاف پانا ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کا مرکزی موضوع اعتقادِ توحید و اعتمادِ آخرت کا وہ مضمون ہے جس کی تعلیم و تفہیم کی بُنیاد اِس بصری خیال پر رکھی گئی ہے کہ خالقِ عالَم کے اِس عالَم کا ایک مَنظر وہ ہے جو تمام دیکھنے والوں کی نظر میں آتا ہے اور ایک پَس مَنظر وہ ہے جو صرف سوچنے والوں کی سوچ میں آتا ہے لیکن انسانی نگاہ و خیال میں آنے والے یہ دونوں منظر و پس منظر وہ غیر حقیقی مَنظر ہیں جو انسان کے اُس بصری و خیالی خیال سے پیدا ہوتے ہیں جس بصری و خیالی خیال کی اپنی کوئی حقیقی بُنیاد نہیں ہوتی اِس لیۓ اللہ تعالٰی ماضی کے مُختلف زمانوں میں انسان کے پاس اپنے وہ انبیاء و رسُل بہیجتا رہا ہے جو انسان کو اِس عالَم کے اُس منظر کی بھی حقیقی خبر دیتے رہے ہیں جو انسانی نگاہ میں آتا ہے اور اِس عالَم کے اُس پَس منظر کی خبر بھی دیتے رہے ہیں جو انسانی فکر و خیال میں آتا ہے جس سے یہ اَمر مُتعین ہو گیا ہے کہ خالق کے اِس عالَم و اشیاۓ عالَم کے بارے میں وہی تصور معتبر ہے جو خالقِ عالَم نے اپنی وحی میں دیا ہے اور وہ تصور غیر معتبر ہے جو انسان نے اپنے فکر و خیال سے مُتعین کیا ہے ، اٰیات کے ابتدائی اسماء { ذاریات و حٰملٰت اور جٰریٰت و مقسمٰت } اُس ایک فاعل کے اسماۓ فاعل ہیں جس کی حقیقت مُجرد ہوا ہے اور اِس کے اوصافِ { زرو و قر اور یُسر و اَمر } وغیرہ بھی اُسی ایک ہی ہوا کے وہ مُختلف افعال ہیں جن کو یہ ہوا اَنجام دیتی ہے ، اِس اعتبار سے اگرچہ اِس کا مقصدی معنٰی چیزوں کو اُڑانے اور پھیلانے کی غرض سے اُٹھانا اور اُن کو آسانی کے ساتھ اپنے اپنے مقامات پر تقسیم کرنا اگرچہ ایک مُتعین معنٰی ہے لیکن اِس مُتعین معنی کے باوجُود بھی اِن چار افعال کا فاعل کُچھ لوگوں نے ہوا کو مُتعین کیا ہے اور کُچھ لوگوں نے فرشتوں کو قرار دیا ہے لیکن حقیقت بہر حال یہی ہے کہ یہ چار اسماۓ صفات اللہ تعالٰی کی اپنے عالَم کے لیۓ بنائی اور اپنے عالَم میں چلائی ہوئی اُس ہوا ہی کے اسماۓ صفات ہیں جس کا اِس سُورت کی اِن اٰیات کے آغاز میں ذکر کیا گیا ہے ، قُرآنِ کریم نے انسان پر انسان کے اِس عالَمِ خبر و عالَمِ بیخبری کو ظاہر کرنے کے لیۓ اِس سُورت کا آغاز اِس اَمر سے کیا ہے کہ اگر تُم عالَم میں خالقِ عالَم کی رُو بہ عمل قُوتوں میں سے اُس کی ایک قُوت ہوا پر ہی غور کر لو تو تمہیں اندازہ ہو جاۓ گا کہ تُم خالقِ عالَم کی کس قُوت سے کس قدر با خبر ہو اور کس قدر بیخبر ہو ، مثال کے طور پر زمین کے خلا اور فضا میں جو ایک ہوا چلتی ہے یہ اندھا دھند ہی نہیں چلتی بلکہ خالقِ عالَم کے حُکم سے خالقِ عالَم کے اُن مقاصد کی تکمیل کے لیۓ چلتی ہے جن مقاصد کی تکمیل کے لیۓ اِس ہوا کے مِنجُملہ اعمال میں سے ایک عمل یہ ہے کہ وہ زمین کی جس خاکِ زمین کے جس ذَرے کو زمین سے اُٹھا کر خلا میں گُمھاتی ہے اور پھر اُس ذَرے کو جس خطہِ زمین کے جس خاص مقام تک پُہنچاتی ہے اُس کے مِن جُملہ مقاصد میں سے ایک مقصد ایک زمین کی ایک جگہ کے اَجزاۓ تاثیر کو دُوسری جگہ کی دُوسری زمین کے اَجزاۓ بے تاثیر تک پُہنچا کر اُس کے اَجزاۓ بے تاثیر کو اَجزاۓ پُر تاثیر بنانا ہوتا ہے اور اِس کے اِس عمل میں پُھولوں کے نر و مادہ کے اَجزاۓ تولید کو بھی ایک دُوسرے تک پُہنچا کر اُن کو عملِ تولید کے قابل بنانا ہوتا ہے ، یہی ہوا اِس عالَمِ ہست میں ایک دُوسرا فریضہ یہ اَنجام دیتی ہے کہ یہ فضا میں پھیلے ہوۓ بادلوں اور بادلوں میں چُچھپے ہوۓ قطراتِ آبی ذرات کو بھی ایک جگہ سے دُوسری جگہ تک لے جاتی ہے اور جس جگہ تک لے جاتی ہے اُس جگہ پر اتنی ہی بارش برساتی ہے جتنی اُس جگہ پر اُس وقت بارش کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر اِس بارش سے اُس جگہ پر کوئی سیلاب بھی آجاتا ہے تو وہ سیلاب بھی اُن زیرِ سیلابی جگہوں کی کسی شدید تر دیدہ و پوشیدہ ضرورت کے تحت آتا ہے ، یہی وہ تُند خُو ہوا ہے جو سمندروں پر ایک سُبک خُو ہوا بن کر کشتیوں کو سینہِ سمندر پر دھیرے دھیرے چلاتی ہوئی ہے انسانی جان اور انسانی سامان کو ایک ساحل سے دُوسرے ساحل تک پُہنچاتی ہے اور یہی وہ ایک ہوا ہے جو ہر انسانی صوت کو ہر انسانی سماعت تک بھی پُہنچاتی ہے ، ہوا کے اِن اعمال سے استدلال یہ کیا گیا ہے کہ ایک ہوا کو یہ مُختلف قُوتیں دینے اور اُس سے اِن مختلف اوقات میں یہ مُختلف کام لینے والا وہی ایک باریک بیں خالقِ عالَم ہے جو اپنی ذات و صفات میں وحدهٗ لاشریک ہے اور اُس کے اِس عالَم نے اُسی کے حُکم سے اُسی وقت تک چلنا ہے جب تک اُس کو اِس کا چلانا منظور ہے اور اُس سَچے خالق نے اپنی مخلوق سے یہ وعدہ کیا ہے کہ جس روز کا نام قیامت ہے جب وہ روز آجاۓ گا تو اُس روز اِس عالَمِ قدیم کو ختم کر کے اِس کی جگہ پر وہ عالَمِ جدید بنا دیا جاۓ گا جس میں پہلے عالَم کے پہلے انسان سے اُس کے اعمالِ حیات کا حساب لیا جاۓ گا اور ہر اُس مظلوم کو انصاف دیا جاۓ گا جو کسی ظالم کے ظلم کا شکار ہوا ہے اور اُس کو اُس پہلی دُنیا میں انصاف نہیں ملا ہے ، اِس مضمون کا حاصل یہ ہے کہ جس انسان کا اللہ کی توحید پر اعتقاد اور اُس کے عالَمِ آخرت پر اعتماد ہے اُس انسان پر لازم ہے کہ وہ اللہ تعالٰی کی ذات و صفات پر ایمان لاۓ اور وہ جب تک اُس کے اِس عالَم میں زندہ رہے اللہ کی وحدانیت کا اقرار کے ساتھ زندہ رہے اور اللہ کے یومِ انصاف سے انصاف کی اُمید و آس لگا کر زندہ رہے ، قُرآنِ کریم کی پیش کی ہوئی اسی ایمانی حقیقت کا نام ایمان بالتوحید ہے اور اسی ایمانی حقیقت کا نام ایمان بالآخرة ہے !!
 
Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 465949 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More