گھبرانے کا وقت دراصل اب شروع ہوگیا ہے

طیارے بھر بھر کے عمران خان کی قیادت میں ممبر اکٹھی کرنے والی جماعت نے اپنے بندے جمع کرنے یا خریدنے کو عمل نیک قرار دے دیاہے اور موجودہ اپوزیشن اور ان کے اتحاد کو ناجائز عمل قرار دیاہے۔سیاسی تجزیہ نگاروں کے بقول خان صاحب کے گھبرانے کا وقت شروع ہو گیا ہے۔زبردستی حکومت کرنے کا اپوزیشن کو دبانے کا کام کرنے والی موجودہ قیادت سخت بحران میں ہے اور جیسے ہم کتابوں میں پڑھتے تھے کہ چور بھی کہے چور چور ،چوروں اور نقالوں سے ہشیار رہیئے والا دور شروع ہے۔سیاسی تبصرہ نگاروں کے بقول اپوزیشن کی اس تحریک کوفیل کرنے کے لئے موجودہ حکمران ہر طرح کے راستے اپنا سکتے ہیں۔وہ راستے لیگل اور الیگل دونوں ہو سکتے ہیں۔

تازہ ترین میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو بلالیا، اسپیکر کی جانب سے طلب کیا جانے والا اجلاس موجودہ قومی اسمبلی کا 41 واں اجلاس ہوگا۔، آئین کی شق 54 (3) اور شق 254 کے تحت اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا، یہ اجلاس اپوزیشن کی طرف سے جمع کرائی گئی ریکوزیشن پر بلایا گیا ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس بلانے کا فیصلہ اسپیکر کے گھر ہونے والے اجلاس میں کیا گیا جہاں اجلاس طلب کرنے کے حوالے سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے حکام اور قانونی ماہرین سے مشاورت کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ حکومت نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے نئی حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی او آئی سی اجلاس روکنے کے لیے قومی اسمبلی ہال میں دھرنے کی دھمکی کے بعدحکومت نے کوئی نئی سیاسی چال سوچی ہے۔دوسری طرفپاکستان تحریک انصاف حکومت کے 4 وفاقی وزراء کے اپوزیشن سے رابطوں کا دعویٰ سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ 4 وفاقی وزرا اپوزیشن سے رابطے میں ہیں، خیبر پختونخوا میں بھی پی ٹی آئی کے 45 ارکان نے اپنا الگ گروپ بنا لیا، مرکز اور پنجاب کے بعد خیبر پختونخوا میں عدم اعتماد لائیں گے، انہوں نے یہ بات 92 نیوز کے ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہی۔پی پی رہنماء نے مزید کہا کہ ہم صرف 172 ہی نہیں ہم ارکان اسمبلی کی پوری ڈبل سنچری کرکے دکھائیں گے، یہ جانتے تھے جس وقت حملہ کیا گیا اس وقت سندھ ہاؤس میں ان کے ارکان نہیں تھے، اس کے باوجود انہوں نے صرف ایک پیغام دینے کے لیے حملہ کیا کہ ہم یہ سب بھی کرسکتے ہیں۔ادھر ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے نئی حکمت عملی مرتب کرلی، وفاقی حکومت نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی او آئی سی اجلاس روکنے کے لیے قومی اسمبلی ہال میں دھرنے کی دھمکی کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس 25 مارچ کو بلانے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے اپوزیشن کی پریس کانفرنس کے بعد وزیراعظم عمران خان اور اسپیکر قومی اسمبلی سمیت دیگر وزراء نے آپس میں رابطہ کیا اور قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے حوالے سے مشاورت کی۔اس ضمن میں حکومتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی ریکوزیشن جمع ہونے کے 14 دن کے اندر اجلاس بلانا لازم ہے تاہم اجلاس کا ہونا لازم نہیں ہے، اس لیے اب تحریک عدم اعتماد کا اجلاس او آئی سی کانفرنس کے بعد ہوگا، کیوں کہ او آئی سی کے باعث قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا چارج وزارت خارجہ کے پاس ہے۔

ایک خبر کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے منحرف ارکان کو پوزیشن واضح کرنے کیلئے 7 دن کا وقت دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے منحرف اراکین کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں اور سات دن کے اندر پوزیشن واضح کرنے کا کہا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے کے بعد ان کی نشستوں کو خالی قرار دینے کی کارروائی ہوگی اور تمام اراکین تاحیات نا اہل ہوں گے جب کہ مخصوص نشستوں پر نئے ممبران نامزد کیے جارہے ہیں۔اس خبر کو دیکھیں توبطور سیاسیات کے سابقہ طالبعلم کے ہمیں پتہ ہے کہ جب تک منحرف پی ٹی آئی ارکان ان کے خلاف ووٹ نہیں دیتے ،ان کے پاس ثبوت نہیں آتے بیشک عدم اعتماد کامیاب ہو یا نہ ہو، پی ٹی آئی بطور پارٹی ان کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں کر سکتی۔

جہاں تک اسمبلی کا اجلاس 14دن کے اندر نہ بلانے والی بات ہے اس میں آئینی طور پرخلاف ورزی کی جا رہی ہے۔او آئی سی کا اجلاس میں اپوزیشن ہرگز آڑے نہیں آنا چاہتی،مگر اسپیکر اس بات کو جواز بنا کر اجلاس تاخیر سے ہرگز نہیں بلا سکتا۔بظاہر اپوزیشن کے پاس نمبر گیم زیادہ ہے۔اسپیکر کی طرف سے یکطرف اعلان سپریم کورٹ میں چیلینج ہو سکتا ہے۔اس پر سپریم کورٹ کی طرف سے کوئی نئی ڈائریکشن آ سکتی ہے۔قانون دانوں کے مطابق اجلاس میں بے جا تاخیراسپیکر کے خلاف آرٹیکل 6یعنی آئین سے بغاوت کاقانون لاگو ہو سکتا ہے۔دوسری طرف وزیر اعظم صاحب جلسوں میں اپنی فلاپ کارکردگی کے باوجودعوام اور اپنے منحرف ارکان کو گھیرنے کی ہر ممکن کوشش میں ہیں۔علاوہ ازیں وزیر اعظم کا 27مارچ کا جلسہ ملک میں انتشار کا باعث ہو سکتا ہے۔

یہ ساری مذکورہ صورت حال یہی بتاتی ہے کہ ’’ گھبرانے کا وقت دراصل اب شروع ہوگیا ہے‘‘۔

 

Mumtaz Amir Ranjha
About the Author: Mumtaz Amir Ranjha Read More Articles by Mumtaz Amir Ranjha: 31 Articles with 20191 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.