اینٹی سلاموفوبیا ڈے

 اظہار رائے کی آزادی کی آڑمیں انبیاء کرام علیہ السلام کی توہین کرنے والے لعنتی اور جہنمی ہیں اس ناپاک جسارت کے خلاف ہمیشہ آواز بلندکی جاتی رہی ہے اسی تناظرمیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 15 مارچ کو عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا قرار دینے کے لئے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے پاکستان کی پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی جو انتہائی خوش آئند ہے بلاشبہ یہ موجودہ حکومت بالخصوص عمران خان کا یہ ایک عظیم کارنامہ ہے جس سے تہذبیوں اور مختلف مذاہب کے درمیان تصادم کے آگے بند باندھ دیاگیاہے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ اسلاموفوبیا ایک حقیقت ہے اور جنرل اسمبلی کے 193 اراکین نے نشان دہی کی کہ یہ فینومینا بڑھ رہا ہے اور اس کا ازالہ کرنا چاہیے۔اس قرار داد کی منظوری پر بھارت تلملا اٹھا ،قرارداد متفقہ طور پر منظور ہونے کے بعد کئی ممالک نے اس کو سراہا لیکن بھارت، فرانس اور یورپی یونین کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا اور کہا کہ دنیا بھر میں مذہبی عدم برداشت موجود ہے لیکن صرف اسلام کو الگ کر کے پیش کیا گیا اور دیگر کو خارج کردیا گیا ہے۔پاکستان کی پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور ہونے پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں امتِ مسلمہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ اسلاموفوبیا کی بڑھتی ہوئی لہر کیخلاف ہماری آواز سنی گئی اور 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے تدارک کے عالمی دن کے طور پر مقرر کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے او آئی سی کی ایماء پر پاکستان کی پیش کردہ تاریخی قرارداد منظور کی،وزیر اعظم نے یہ مبارکباد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹویٹ میں دی ، وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ نے بالآخر دنیا کو درپیش اسلاموفوبیا، مذہبی آثار و رسومات کی تعظیم، منظم نفرت انگیزی کے انسداد اور مسلمانوں کیخلاف تفریق جیسے بڑے چیلنجز کا اعتراف کیا،اس تاریخی قرار داد کا نفاذ یقینی بنانا اب اگلا امتحان ہے۔ پاکستانی سفیر منیر اکرم نے ابتدائی کلمات میں کہا کہ اسلاموفوبیا کے نتائج نفرت انگیز تقریر، امتیاز اور مسلمانوں کے خلاف جرائم ہیں اور یہ دنیا کے کئی خطوں میں پھیل رہا ہے ک مسلمانوں اور کمیونیٹیز کے ساتھ تفریق، دشمنی اور تشدد جیسے اقدامات ان کے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے اور ان کی مذہبی آزادی اور عقائد کے خلاف ہے اور اس کے نتیجے میں اسلامی دنیا میں شدید تکلیف محسوس کی جارہی ہے۔منیراکرم نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے برائے مذہبی آزادی کی نائن الیون دہشت گردی کے حملوں کے بعد مسلمانوں پر چھائے ہوئے خوف اور مسلمانوں کے ساتھ تشدد پر مبنی رپورٹ کا حوالہ بھی دیا اس طرح کے تقسیم، خوف اور بداعتمادی کے ماحول میں مسلمانوں کو اکثر توہین، منفی سوچ اور شرم کا احساس ہوتا ہے اور ایک اقلیت کے اقدامات کو بطور مجموعی زبردستی طور پر ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ اسلاموفوبیا اس وقت پھیلاؤ کی رفتار اور بے قابو ہونے والی دونوں صورتوں میں خطرناک ہوگیا ہے اور زینوفوبیا، منفی شناخت اور مسلمانوں کو روایتی سوچ کے ذریعے تقسیم کرنا بھی نسل پرستی ہے۔ فی الوقت اقوام متحدہ کی جانب سے مختلف حوالوں سے دن منانے کی ایک بہت بڑی لسٹ موجود ہے جس میں دنیا کے مختلف حصوں میں قدیمی باشندوں مثلاً امریکا و کینیڈا کے ریڈانڈین باشندوں، تمباکو نوشی سے پرہیز، انٹرنیشنل وویمن ڈے، آزادی صحافت اور دیگر موضوعات کے حوالے سے ایام منائے جاتے ہیں۔اسلامو فوبیا کے خلاف دن منانے کی قرارداد کو اتفاق رائے سے جنرل اسمبلی میں منظوری ایک اہم پیش رفت ہے تاہم اس کی نوعیت اور افادیت آج محض علامتی ہے لیکن اس کے دوررس نتائج برآمدہوں گے جبکہ او آئی سی فلسطین، کشمیر، قبرص اور مسلم ممالک کے کلیدی مسائل و تنازعات پر اقوام متحدہ اور عالمی سطح پر کوئی اہم پیش رفت یا کامیابی حاصل نہیں کرسکی۔ 15 مارچ کو عالمی یوم انسداد اسلاموفوبیا قرار دینا دنیابھر کے مسلمانوں کی اخلاقی فتح ہوئی ہے اس کے لئے مسلمانوں کو اﷲ کے حضور سجدہ ٔ شکر بجا لانا چاہیے کہ اب کوئی بھی اظہارِرائے کی آڑمیں مقدس ہستیوں کی شان میں کسی بھی انداز سے گستاخی نہیں کر سکے گا ۔
 

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 356011 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.