ڈر کا منظر اندھیرے کے پار "

میں سمجھتی ہوں لڑکیوں کو اس دور میں martial arts سیکھنا ہی چاہیے کیوں کہ یہی وہ چیز ہے جو انکو اس قابل بناتی ہے کہ وہ اپنا دفاع کر سکیں اور کبھی اگر ڈر کا منظر سے جو اندھیرے کے پار ہوتا ہے اس سے خدا نخواستہ ان کا سامنا ہو تو وہ اپنا دفاع خود کر سکیں اِسکے بجاۓ کے نا ہونے والی مدد کی امید وار بنیں ۔۔۔
اگر سکولوں ، کالجوں میں martial arts کو عام کر دیا جاۓ __ تو حادثوں کی تعداد میں کمی آ سکتی ہے ۔۔۔اور عورت اس قابل ہو سکتی ہے کہ وہ اپنا دفاع کر سکے ۔۔۔( جمیلہ لمبی آہ بھرتے ہوۓ )

سُرخ آسماں اپنی رنگت کی ترجمانی جمیلہ کے منہ سے کر رہا تھا ، ایسے ڈرتی ہوئ وہ گھر کی دہلیز پر پہنچی ہاتھ میں اینٹ ، چہرے پر فتح کے تااثرات ، پسنہ میں شرابور __ لڑکھڑا کر گر گئ آہ بھرئ اور کاپنتے ہوۓ دوبارہ کھڑی ہو گئ ۔۔۔۔
دور سے پینو نے جمیلہ کو ہر براہٹ میں دیکھا تو اسکے پھیچھے بھاگی اور پوچھنے لگی کیا ہوا ہے کیا ہوا ہے ۔۔جمیلہ کے ہاتھ میں اینٹ دیکھ کر اور منہ پر پسینہ دیکھ کر پریشان ہو گئی اسکو سنبھالتے ہوۓ گھر تک لے گئ ۔۔
جوں ہی پینو نے جمیلہ کو دیکھا ۔سمجھ گئ ۔۔۔
گھر میں بھائ کی غیر مجودگی دیکھ کر اس نے جمیلہ سے سوال کیا تم کیوں اکیلی باہر گئ تھی ۔۔بتاؤ مجھے کیا ہوا ہے ۔۔۔کیا ہوا ہے آخر تم بولتی کیوں نہیں؟؟؟؟
والدین تو تمہارے خدا کو پہلے ہی پیارے ہوگۓ ہیں ایک نوجوان بھائ ہی ہے ۔۔۔اس کی سرپرستی کے بغیر گھر سے کیوں نکلتی ہو؟؟؟ کیا تمہیں پتا نہیں کہ خدا کی دنیا میں جانور کھلے پھڑتے ہوں تو انسانوں کو اپنے محافظوں کی ضرورت پڑتی ہے ۔۔۔

اس سے پہلے کے اُسکے ساتھ کیا ہوا ہے ۔۔ اسکی آپ بیتی وہ پینو کو سناتی اس کے سامنے ایک لمبی سوالوں کی فہریست تیار تھی جس کا جواب دینا اسکے لیے ضروری تھا کیونکہ اکیلی لڑکی کیسے کسی مرد کی سرپرستی کے بغیر گھر سے نکل سکتی ہے وہ بھی اس پہر جب کہ شام ڈھلنے والی ہو ۔

ان جوابوں کی روداد طلب کرنا محترمہ کا فرض تھا ۔۔
ایک چپ سی لگ گئ تھی جمیلہ کو لیکن ایک شان تھی چہرے پر جیسے کسی جنگ کے میدان سے جیت کر آرہی ہو ۔۔۔۔وہ پینو کی طرف دیکھتی ہے اور کہتی ہے میں نے پھوڑ دیا ۔۔میں نے پھوڑ دیا ۔۔۔
پینو کہتی ہے کیا پھوڑ دیا ۔۔۔ کس کو مار آئ ہو ۔۔۔
بتاؤ تو سہی ۔۔۔کیا کر دیا ہے۔۔۔۔

جواب میں صرف ایک طنزیہ مسکراہٹ۔۔۔۔

پھر کچھ لمحوں بعد _____

جمیلہ نے کہا میں نے سر پھوڑ دیا اور اب مجھے کوئ ڈر نہیں وہ جیے یا مرے ۔۔۔۔
پینو اسے پانی پیلاتی ہے اور کہتی ہے بیٹھ جاؤ تسلی سے بتاؤ کیا ہوا ؟
(پینو ادھر ادھر دیکھتی ہے اور دروازہ بند کر دیتی ہے پنیو اس کی دوست ہی نہیں بلکہ اسکے ہر سکھ دکھ میں ساتھ نبھانے والی عورت ہے )

جمیلا پینو کی طرف دیکھتی ہے اور کہتی ہے ___گھر میں پیاز ختم ہو گۓ اور بھائ کام پر گیا ہوا تھا _ میں نے دوپہر میں اسکا انتظار کیا لیکن وہ نہیں آیا اس نے باہر سے ہی کھانا کھا لیا ہوگا ___ (سوچنے لگ جاتی ہے)
پھر؟؟

لیکن اب شام ہونے والی تھی اور گھر میں کھانا نہیں پکا تھا کیونکہ پیاز نہیں تھے ۔۔کوئ بچہ بھی باہر نظر نہیں آرہا تھا ہانڈی چوہلے پر رکھنی تھی بھائ نے آ کر کھانا کھانا تھا وہ رات میں میرے ہاتھوں کی روٹی اور سالن کھاتا ہے ___میں نے سوچا باجو کی گلی میں ہی ایک ریڑھی لگی ہوتی ہے تو کیوں نہ جلدی سے لے آؤں میں نے چادر اوڑھی اور نکل پڑی ۔۔

میں جا رہی کہ راستہ میں ۔۔۔۔۔راستہ میں ۔۔۔۔

کیا ہوا رستہ میں آگے بتاؤ پینو نے سوال کیا!
!
کہتی راستہ میں مجھے محسوس ہوا کوئ اسکا پیچھا کر رہا اس نے دوڑ لگائ تو پاؤں کی آہٹ بھی تیز ہوگی کہ جیسے پیچھا کرنے والا بھی اسی رفتار کے ساتھ بھاگ رہا ہے میں دوڑتی ہوئ گھر کی طرف لپک ہی رہی تھی کہ آگے سے ایک آدمی آپہنچا اور اسکی غلیظ زبان نے نامناسب الفاظ کہے۔۔۔۔ میں کانپنے لگ گئ جیسے میرے پاؤں سے زمین نکل گئ ہو ۔۔۔۔میرے اوسان خطا ہونے لگے ۔۔۔لیکن ایسے میں مجھے صرف ایک اینٹ نظر آئ جوں ہی مجھے اینٹ نظر آئ میں اینٹ کی طرف لپکی اور میں نے اینٹ اٹھائ لی ____ اینٹ کو اٹھاتے ساتھ مجھے کچھ خبر نہیں میں نے کیا کیا____ زور سے اُ سکے سر پر مار ڈالی اور واپس گھر کی جانب لوٹ آئ ۔۔

پینو اسکو تسلی دیتے ہوۓ کہتی ہے کچھ نہیں ہوتا ۔۔آرام کرو بھول جاؤ ۔۔۔یہ ایسے ہی آوارہ کتے ہوتے ہیں جو گھومتے پھرتے رہتے ہیں انکو ignore کرو اور اب چپ ہو جاؤ۔۔بس۔۔۔۔۔۔کچھ نہیں ہوا !!

جمیلہ کے آنکھوں سے آنسو جاری اور جسم کانپ رہا تھا ۔۔۔
کچھ دیر خامشی کے بعد پینو جملیہ سے پوچھتی ہے ۔۔۔آخر کیوں عورت کو ہی چپ رہنا پڑتا ہے ۔۔بولے تو مسئلہ نہ بولے تو مسئلہ ۔۔۔۔یہ بھیڑیوں سے کوئ ملامت کیون نہیں کرتا __پہلے عورت پر ہی سوال کیوں اٹھتے ہیں۔۔

پینو کہتی چپ کر جاؤ خدا کا واسطہ ہے تمہارا بھائ آنے والا ہے اگر اسے پتا چلا تو وہ ۔۔۔۔۔۔
تو وہ کیا ؟
بس اب چپ رہو مرد کی غیرت کو للکارتے نہیں اسکی عزت پر آنچ پہنچے تو وہ قاتل بھی بن جاتا ہے کیا تم یہ چاہتی ہو وہ قاتل بن جاۓ ؟ تمہارے والدین پہلے ہی اس دنیا سے رخصت ہو گۓ اب بھائ کو بھی جیل پہنچانا ہے کیا ؟؟؟
بس چپ رہو کچھ نہی ہوا ۔۔۔بس اب باہر نہ جانا ۔۔۔جو بھی سامان وغیرہ ہوتا ہے بھائ سے منگوا لینا بس اس بات کا دھیان رکھو !
اپنی حفاظت خود کرو اور اس چار دیواری سے مرد کی سرپرستی کے بغیر مت نکلنا !

جمیلہ:
تمہیں پتا ہے ؟ یہ حیوانوں کی بھی کئیں categories ہوتی ہیں کچھ گھر کے بھیدی ہوتے ہیں تو کچھ جنگلی جانوروں کی طرح باہر گوشت کا شکار کے لیۓ گھومتے ہیں اُنکو کسی سے کوئ غرض نہیں۔۔ایسے کتوں کی پہچان کبھی کبھی مشکل ہو جاتی ہے !
میں پوچھتی ہوں انکا علاج کیا ہے ؟؟؟
اِنکا علاج تو ہر معاشرہ میں ڈھونڈا جا رہا ہے لیکن یہ ہر جگہ ملتے ہیں ۔۔۔ ان سے بچنے کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ یہ کہ انکا علاج چپ کی زبان سے نہیں بلکہ طاقت کے وار سے کرنا چاہے جتنا مظلوم بنو گے یہ حیوان اتنے طاقت ور ہوں گے ۔۔۔
مجھے اعتراض مرد پر نہیں بلکہ اس معاشرہ میں پروش پاکر انسان سے حیوان ہونے پر ہے ۔۔مرد تو وہ ہوتا ہے جس کی موجودگی میں عورت خود کو گوشت کا ٹکڑا محسوس نہ کرۓ اور جو مرد اپنے آپ کی قیمت سے آشنا نہ ہو وہ مرد نہیں حیوان ہے ____اس لیے نفرت مرد سے نہیں کیونکہ مرد ، عورت اور ٹرانسجینڈرز ﷲ کے بناۓ ہوۓ ہیں ___ ان میں سے کسی بھی کھال میں ایک حیوان کا جنم ہونا معاشرے کو دلدل میں پھینکنے کے مترادف ہے ۔ اور اسکی گندگی کے اثرات ماصوم جانوں پر مرتکب ہونا اور آواز نہ اٹھنا معاشرے کی نااہلی ہے ۔۔۔۔

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ روز اخبارات میں خبر کی زینت ایسے سانحیے ہوتے ہیں۔۔ کئیں جانیں حوس کا شکار ہوئ ہیں ۔۔۔کچھ دیر آواز اٹھتی ہے اور پھر خامشی چھا جاتی ہے__
سوال یہ ہے کہ اقدامات کیا اٹھاۓ گۓ؟؟؟؟ کتنی تبدیلی آئ ؟؟؟
معاف کرنا !!!! تبدیلی تو آئ ہے اور وہ یہ کہ ایسے کیسز کی شرح اور بڑھ گئ ہے ۔۔۔۔اب تیزی سے گناہ چھپا لیے جاتے ہیں____ نہ آواز اٹھتی ہے نہ جواب ملتے ہیں اور اگر اٹھ بھی جاۓ تو دبا لی جاتی ہے ___

پینو تم نے مجھ سے یہ نہیں پوچھا کہ اتنا حوصلہ کیسے آیا مجھ میں ۔۔۔میں نے کیسے سر پھوڑ دیا اس آدمی کا ____تو بات یہ ہے کہ روز TV پر میں martial arts دیکھتی جس میں لڑکیوں کو ٹرین کیا جاتا ہے کہ کیسے self defence کریں ہمارے ملک میں بہت کم یا یوں کہو مشکل سے ہی ایسی trainings دیتے ہوں گے جہاں لڑکیوں کو سیکھایا جاتا ہے کہ کیسے self defence کیا جاتا ہے ۔۔

میں سمجھتی ہوں لڑکیوں کو اس دور میں martial arts سیکھنا ہی چاہیے کیوں کہ یہی وہ چیز ہے جو انکو اس قابل بناتی ہے کہ وہ اپنا دفاع کر سکیں اور کبھی اگر ڈر کا منظر سے جو اندھیرے کے پار ہوتا ہے اس سے خدا نخواستہ ان کا سامنا ہو تو وہ اپنا دفاع خود کر سکیں اِسکے بجاۓ کے نا ہونے والی مدد کی امید وار بنیں ۔۔۔
اگر سکولوں ، کالجوں میں martial arts کو عام کر دیا جاۓ __ تو حادثوں کی تعداد میں کمی آ سکتی ہے ۔۔۔اور عورت اس قابل ہو سکتی ہے کہ وہ اپنا دفاع کر سکے ۔۔۔( جمیلہ لمبی آہ بھرتے ہوۓ )
عورت کے ہاتھ میں ایک ایسی شمشیر ہے جس سے وہ اپنی حفاظت کر سکتی ہے! تمیں پتا ہے ضرورت کس چیز کی ہے؟
ضرورت اس بات کی ہے کہ اسکو اپنی شمشیر کی اہمیت کی خبر ہونا ضروری ہے _____تم جانتی ہو وہ شمشیر کیا ہے؟؟؟؟

(پینو اسکی طرف حیرت سے دیکھتی ہے)
حق کی آواز___

ایک لمبی خامشی۔۔۔۔۔۔۔۔
 

Sadia Ijaz Hussain
About the Author: Sadia Ijaz Hussain Read More Articles by Sadia Ijaz Hussain: 21 Articles with 24624 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.