گرین اسپورٹس کا نیا تصور

ابھی حال ہی میں اختتام پزیر ہونے والے بیجنگ 2022 سرمائی اولمپکس کو موجودہ وبائی صورتحال میں دنیا کے پہلے ایسے جامع کھیلوں کے ایونٹ کا درجہ حاصل ہے جو شیڈول کے مطابق منعقد ہوا ہے۔بیجنگ سرمائی گیمز میں 91 ممالک اور خطوں کے تقریباً 3000 کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ چین نے اس ضمن میں وبا کی روک تھام اور گیمز کے انعقاد کے حوالے سے دوہری کامیابی حاصل کی ہے۔چین نے وبا کے خلاف عالمی جنگ کے مشکل ترین مرحلے میں، سرمائی اولمپکس کے کامیاب انعقاد سے ایک مرتبہ پھر اولمپک تحریک کی ترقی کے لیے چینی دانش اور چینی حل فراہم کیا اور ایک مرتبہ پھر بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر میں چینی طاقت کا حصہ ڈالا ہے.بیجنگ سرمائی اولمپکس کے منتظمین نے کووڈ۔ 19عالمگیر وبا کے تناظر میں مضبوط کلوزڈ لوپ مینجمنٹ اور وبا سے بچاؤ کے دیگر اقدامات کو نافذ کیا، دنیا بھر سے کھلاڑیوں کا پرتپاک استقبال کیا گیا، اور ان کے لیے ایک ایسا اسٹیج ترتیب دیا گیا جہاں وہ شاندار طور پر اپنے کھیل دکھا سکیں۔ وینیوز پر دستیاب سہولیات سے لے کر سرمائی اولمپک ولیج اور پھر کلوزڈ لوپ میں حفاظتی صورتحال تک، کھلاڑیوں کی جانب سے تمام اقدامات کی بھرپور تعریف کی گئی ہے۔

بیجنگ سرمائی گیمز میں جدید ٹیکنالوجی کے شاندار استعمال نے بھی دنیا کو دنگ کر دیا۔ بیجنگ کے نیشنل اسپیڈ اسکیٹنگ اوول کے آئس رنک کے نیچے جدید سٹینلیس سٹیل کے پائپس کی اعلیٰ درستگی کی حامل ترتیب نے اسے سرمائی اولمپکس کی تاریخ میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ریفریجریٹنگ سیال کے طور پر استعمال کرنے والا پہلا مقام بنا دیا ہے۔کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ریفریجریٹنگ سیال کے طور پر استعمال کرنا چین کی جانب سے گرین اولمپک گیمز کے انعقاد کے عزم کا عملی مظہر بھی ہے۔نیشنل اسپیڈ اسکیٹنگ اوول جسے "آئس ربن" بھی کہا جاتا ہے ، میں برف کی سطح کا درجہ حرارت، بیجنگ سرمائی گیمز کے دیگر تمام وینیوز کی نسبت کم رہا ہے۔اسے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ذریعے کنٹرول کیا گیا اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو سیال صورت میں سٹینلیس سٹیل کے پائپس کے ذریعے پورے آئس رنک میں لے جایا گیا۔اسی باعث سٹینلیس اسٹیل ٹیوبز کے درست سائز کو یقینی بنایا گیا کیونکہ انہوں نے سیال کی ترسیل کے لیے بطور کیریئر پائپ کام کیا ہے۔

سٹینلیس سٹیل کے پائپس، جن کی مجموعی پیمائش 120 کلومیٹر تھی، برف کی سطح کے نیچے تہہ در تہہ بچھائے گئے اور بالکل ایک کیک کی مانند ساخت وضع کی گئی ۔ان پائیس کی ویلڈنگ اور انہیں ایک درست ترتیب میں لانا بھی ایک مشکل مرحلہ تھا۔اس مقصد کی خاطر ایک اعلیٰ درستگی کا حامل سٹریٹنر استعمال کیا گیا، اور ہر پائپ کو دو بار سیدھا کیا گیا۔ ایسا کرنے سے، پائپس کے ذریعے سیال کے بہاو کے عمل میں مائع کاربن ڈائی آکسائیڈ کے حجم اور بہاؤ کی شرح کو یقینی بنایا گیا۔

اولمپکس کے دوران ٹیکنالوجی کے استعمال کی مزید بات کی جائے تو اولمپک براڈکاسٹنگ سروسز کے مطابق چائنا میڈیا گروپ سرمائی اولمپکس کے دوران جدید ترین ڈیجیٹل اور براڈکاسٹ ٹیکنالوجیز کو اپنانے کے لحاظ سے دنیا کے صف اول کے نشریاتی اداروں میں سے ایک بن چکا ہے۔ بیجنگ سرمائی گیمز کے نشریاتی حقوق رکھنے والے براڈکاسٹر کے طور پر سی ایم جی نے ایونٹ کو ایٹ کے الٹرا ہائی ڈیفینیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے پیش کیا،اس دوران متعلقہ پروڈکشن اور براڈکاسٹنگ سسٹم کی تعمیر کو آگے بڑھایا گیا ہے اور ایٹ کے ٹی وی پروڈکشن، براڈکاسٹنگ اور ٹرانسمیشن کا جامع احاطہ کیا گیا ہے ۔یوں چائنا میڈیا گروپ نئی ٹیکنالوجیز، ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز، جدید ترین براڈکاسٹ ٹیکنالوجیز، جیسے فور کے اور ایٹ کے کو اپنانے کے لحاظ سے، دنیا کا ممتاز ترین میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔سی ایم جی کا سسٹم "چیتا" 90 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتا ہے، کیمرہ کھلاڑیوں کو قریب سے ٹریک کر سکتا ہے اور اولمپک گیمز کے دوران اسی جدید ٹیکنالوجی کا عمدہ استعمال کیا گیا ہے۔

اسی طرح بیجنگ 2022 کے لیے ہائیڈروجن ایندھن سے چلنے والی ٹارچ نے ایونٹ کے دوران زیرو کاربن اخراج کو یقینی بنایا ہے، جو اولمپکس کی تاریخ میں ایک عہد ساز موقع ہے۔یہ پیش رفت چین کی جانب سے کھیلوں کے گرین تصور کے ساتھ ساتھ سبز اور کم کاربن کی حامل ترقی کا عملی مظہر ہے۔ چائنا ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کارپوریشن کی جانب سے ٹارچ کے ڈیزائن میں ہائی پریشر ہائیڈروجن اسٹوریج سلوشن کو اپنایا گیا جس کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ ایک سادہ، محفوظ اور شاندار سرمائی اولمپکس کی میزبانی کی جائے۔14 سے 86 سال کی عمر کے کل 1,200 مشعل برداروں نے ٹارچ ریلے میں حصہ لیا جس میں روبوٹس کی شرکت سے بیجنگ اور ہمسایہ شہر چھانگ جیا کھو کے تین مسابقتی علاقوں کا احاطہ کیا گیا اور ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کی عمدہ مہارت سے دنیا کو متعارف کروایا گیا۔یوں چین نے دنیا کے لیے ایک سادہ ،محفوظ ،شاندار اور گرین کھیلوں کا نیا تصور پیش کیا ہے جو نہ صرف قابل ستائش بلکہ قابل تقلید بھی ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 962 Articles with 412993 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More