امن

دنیا بھر میں ہر ملک میں اقلیت موجود ہوتی ہے اسی طرح ہر ملک میں اقلیت کو محفوظ کرنے کے لیے قوانین بنائے جاتے ہیں اور ہر ملک کی ترقی میں اقلیت کا اہم کردار ہوتا ہے بلکل اسی طرح پاکستان میں بھی اقلیت کے لیے قوانین بنائے گئے جس میں یہ کہا گیا کہ پاکستان میں آئین کی رو سے سیاسی اور مذہبی اقلیتوں كو ہر قسم كا تحفظ حاصل ہوگا تمام شہری قانون كی نظر میں برابر ہوں گے ریاست اقلیتوں كے جائز حقوق اور مفادات كی حفاظت كرے گی انھین وفاقی اور صوبائی ملازمتوں میں مناسب نمائندگی دی جائے گی لیکن تقسیم کے وقت ہماری اقلیت کی تعداد اور ابھی کی تعداد میں واضح کمی ہے پاکستان میں اب اقلیت سماجی رویوں کی شکایت کرتی نظر آتی ہے

قائداعظم نے گیارہ اگست کی تقریر میں بھی اقلیت کے بارے میں کہا کہ :
آپ آزاد ہیں آپ آزاد ہیں اپنے مندروں میں جانے کے لیے آپ آزاد ہیں اپنی مسجدوں میں جانے کے لیے اور ریاست پاکستان میں اپنی کسی بھی عبادت گاہ میں جانے کے لیے آپ کا تعلق کسی بھی مذہب ذات یا نسل سے ہو۔ ریاست کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں

گزشتہ دنوں پاکستان اور انڈیا میں اقلیتوں کے ساتھ کچھ رویے سامنے آئے ابھی کچھ عرصہ پہلے سیالکوٹ میں صرف شک کے بنا پر سری لنکن شہری کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا اوراب انڈیا میں ایک کالج کے اسٹوڈنس کا ہجوم مسکان نامی لڑکی جو حجاب میں ہے اسے کے حجاب کودیکھ کر مشتعل ہو رہا ہے اور نعرے بازی کر رہے ہیں یہ دونوں شدت پسندانہ واقعات معاشرے کی سوچ کو بیان کر رہے ہیں

مذہب ہر انسان کی اپنی چوائس ہے لیکن یہ بات ہمیں سمجھ نہیں آتی ہم دوسرے کے فرقے اور مذہب پر بات اپنا حق سمجھ کر کرتے ہیں اس طرح معاشرے میں جنونیات بڑھتی ہے جو متعدد شکلوں میں سامنے آتی ہے اس کے بر عکس ہمیں ایک دوسرے کے مذہب کا خیال کرنا چاہیے ایک دوسرے کے فرقے کا احترام کرنا چاہیے تاکہ اس طرح ایک پر سکون معاشرہ وجود میں آ سکے ۔

Nafeesa Khan
About the Author: Nafeesa Khan Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.