تصور خاندان اور مغرب

مغربی اقوام آج "فلسفہ آزادی" کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا کر پچھتا رہی ہیں۔ اگر آج اس تہذیبی یلغار کو چیلینج نہیں سمجھا گیا تو آنے والی نسلوں کا اس یلغار سے بچنا ایک معجزہ ہوگا۔

مغرب اور اسکے حواریوں نے آج امت مسلمہ میں خاندان کے ادارے کو نشانے پر رکھ لیا ہے۔ باطل یہ سمجھتا ہے کہ جب تک امت میں اس ادارے کو کمزور نہ کیا گیا تب تک یہاں اسکے مذموم مقاصد اپنے انجام کو نہیں پہنچ سکیں گے۔ تاریخ سے یہ بات ثابت ہے جب تک خاندان کا ادارہ مضبوط رہے گا دنیاوی آزمائشیں خواہ کسی بھی نوعیت کی ہوں وہ نقصان پہنچانے سے قاصر رہیں گی۔ مادر پدر آزاد مغربی معاشرہ آج مادی ترقی میں تو بہت آگے چلا گیا ہے مگر کیا مادی ترقی سکون قلب کا باعث بن سکتی ہے؟ جیسی معاشرتی انارکی کا شکار مغرب ہے اسکی نظیر نہیں ملتی۔ بطور غالب تہذیب وہ اپنی اقدار تھوپنے میں مصروف ہےاور بدقسمتی سے ہمارا وہ طبقہ جو ان اقدار سے شدید متاثر ہے ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

خاندان کیا ہے ؟ اسکی اہمیت کا اندازہ اس آیت مبارکہ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔
اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ لَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْءًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَّ بِذِی الْقُرْبٰی وَ الْیَتٰمٰی وَ الْمَسٰکِیْنِ وَ الْجَارِ ذِی الْقُرْبٰی (النساء۴:۳۶)
ترجمہ: اور تم سب اللہ کی بندگی کرو، اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ، ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرو، قرابت داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آؤ۔

ایک اور جگہ قرآن میں ان لوگوں کیلئے وعید ہے جو اس ادارے کو نقصان پہنچانے کے آرزومند ہیں۔
فَہَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ وَتُقَطِّعُوْٓا اَرْحَامَکُمْo اُوْلٰٓءِکَ الَّذِیْنَ لَعَنَہُمْ اللّٰہُ فَاَصَمَّہُمْ وَاَعْمآی اَبْصَارَہُمْ(محمد ۴۷:۲۲۔۲۳)
ترجمہ: اب کیا تم لوگوں سے اس کے سوا کچھ اور توقع کی جا سکتی ہے کہ اگر تم الٹے منہ پھر گئے تو زمین میں پھر فساد برپا کرو گے اور رشتہ و قرابت کی رسیاں کاٹ ڈالو گے؟ یہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور اُن کو اندھا اور بہرا بنا دیا۔

حدیث کی نظر میں:
عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
"تم میں سب سے بہتر اوراچھا وہ شخص ہے جواپنے گھروالوں کے ساتھ اچھا برتا‎ؤ کرتا ہے ، اورمیں اپنے گھروالوں کے ساتھ تم سب میں سے بہتر برتاؤ کرتا ہوں"

خاندان وہ باغ ہے جہاں اس نسل کی افزائش ہوتی ہے جس کو مستقبل میں اس معاشرے میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ خاندان کے ادارے کا بنیادی مقصد ہی معاشرے کو وہ افراد مہیا کرنا ہے جو اس کی دین و دنیاوی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکیں۔

خاندان کا ادارہ مغرب میں برباد ہوا اور اس کے مہلک نتائج آج وہ بھگت رہے ہیں۔ ماں باپ، بہن بھائ یہ وہ پاکیزہ رشتے ہیں جو ایک فرد کو انسان بناتے ہیں۔ ان رشتوں کی قدر ان سے پوچھی جائے جو اس سے یکسر محروم ہیں۔

افسوس انکی معاشرت کو قابل رشک خیال کر کے ہم ان کے طریقوں کو اختیار کر بیٹھے ہیں۔

ہوئے مغرب کی تہذیب سے کچھ اس طرح متاثر
نہ روایات کے امین رہے نہ عبدیت کا حق ادا کر سکے
 

Syed Mansoor Hussain
About the Author: Syed Mansoor Hussain Read More Articles by Syed Mansoor Hussain: 32 Articles with 23193 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.