یہ قدرت کے رازوں سے واقف ہیں، جانور اپنا علاج خود ہی کیسے کرتے ہیں؟

image
 
زخموں کے علاج کے لیے کیڑوں کا استعمال ہو یا پھر نشے کی کیفیت میں جانے کے لیے پفر مچھلیوں کا، جانور بہتر محسوس کرنے کے لیے قدرت کے رازوں سے واقف ہیں۔ ہم انسانوں نے بھی ان سے کچھ طریقے سیکھے ہیں۔ تفصیلات اس پکچر گیلری
 
’زو فارما کوگنوسی‘ کا جادو
بیمار ہونا ایک قدرتی عمل ہے۔ جانور بھی یہی سمجھتے ہیں۔ بہت سے مختلف جانور اپنے زخموں سے چھٹکارا پانے یا طفیلی کیڑوں یا جراثیم سے چھٹکارا پانے کے لیے فطرت میں موجود قدرتی تریاق کا استعمال کرتے ہیں۔ جانوروں کا خود کو خود سے ٹھیک کرنے کے عمل کو ’زو فارما کوگنوسی‘ کہا جاتا ہے۔ حال ہی میں محققین نے افریقی ملک گبون میں مشاہدہ کیا کہ چیمپینزی کس طرح اپنے زخموں کا علاج کرتے ہیں۔
image
 
کیڑوں میں شفا کی صلاحیت
محققین نے لوانگو نیشنل پارک میں مشاہدہ کیا کہ چیمپینزیوں نے ہوا سے کیڑوں کو پکڑا، انہیں اپنے ہونٹوں کے درمیان پیسا اور پھر انہیں اپنے کھلے زخموں پر لگا دیا۔ اہم بات یہ تھی کہ وہ اس طرح نہ صرف اپنے زخموں کا بلکہ دوسرے چمپینزیوں کے زخموں کا بھی علاج کرتے دیکھے گئے۔ اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ یہ مخلوق سماجی رویے رکھتی ہے جس سے دوسروں کو فائدہ پہنچ سکے۔
image
 
ریچھوں سے سیکھا گیا علاج
امریکی سیاہ ریچھ اوشا نامی پودے کی جڑوں میں شفایابی کی طاقت جانتے ہیں۔ ماہر طبیعات شان سیگسٹیٹ جنہوں نے نیو میکسیکو کے شمالی حصے میں جانوروں کا مشاہدہ کیا کہ یہ ریچھ جوڑوں کی سوزش یا آرتھرائٹس کی تکلیف کے علاج کے لیے ان جڑوں کا استعمال کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مقامی لوگ کئی صدیاں قبل ریچھوں کو اس پودے کی جڑیں استعمال کرتے دیکھ کر اس کی شفایابی کی صلاحیت سے متعارف ہوئے۔
image
 
کتے اپنا علاج کیسے کرتے ہیں
اگر آپ نے کبھی کتا پالا ہے تو آپ نے ان کے اپنا علاج کرنے کا مشاہدہ بھی کیا ہو گا۔ کتوں کا جب پیٹ گڑ بڑ ہو تو وہ گھاس کھاتے ہیں۔ وہ عام طور پر الٹی کر کے اس نکال دیتے ہیں یا پھر یہ گھاس ہضم ہوئے بنا جلد ہی ان کے پاخانے سے خارج ہو جاتا ہے۔ یہ گھاس ان کے لیے پیراسائٹس یا نقصان دہ جراثیم سے نجات پانے کا طریقہ ہے۔
image
 
فارمک ایسڈ میں پرندوں کا غسل
ریسرچر اس بات سے آگاہ ہیں کہ پرندوں کی 200 سے زائد اقسام ایسی ہیں، جو چیونٹیوں کی رہائش پر بیٹھتی ہیں اور اپنے پروں سے غسل کرنے جیسی حرکات کرتے ہیں تاکہ چیونٹیاں ان سے چمٹ جائیں۔ اس طریقے کو ’اینٹنگ‘ کہا جاتا ہے اور اس میں پرندے فارمک ایسڈ کے ذریعے اپنے پروں کو انتہائی چھوٹے نقصان دہ کیڑوں، فنگس اور بیکٹیریا وغیرہ سے پاک کرتے ہیں۔
image
 
پیدائش سے قبل چھال چبانا
مڈغاسکر کے لیمور نامی مادہ حاملہ بندر انجیر اور املی کے درختوں کی چھال یا پتے چباتی ہیں۔ ان میں ایسے اجزاء ہوتے ہیں جو لیمور میں دودھ کی پیداوار بڑھاتے ہیں، جراثیم وغیرہ کو مارتے ہیں اور بچے کی پیدائش کے عمل کو سہل بناتے ہیں۔
image
 
ولادت کے عمل کو قدرتی طریقے سے سہل بنانا
ہاتھی 22 ماہ کے حمل کے بعد بچے کو جنم دیتی ہے۔ یہ کسی بھی جانور کا طویل ترین عرصہ ہے۔ کینیا میں حمل کے آخری عرصے میں ہتھنیاں اپنے معمول کے راستوں کو چھوڑ کر ایسے راستے اختیار کرتی ہیں جہاں وہ بروجینیسیائی یا نیلے پھولوں والے پودوں کی قسم کے درختوں کے پتے کھاتی ہیں جس کے کچھ وقت بعد وہ بچے کو جنم دیتی ہیں۔ کینیا کی خواتین بھی ان پتوں کو اسی مقصد کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
image
 
مشرومز یا کھمبیوں سے نشہ
جانور خود سے علاج کے علاوہ نشے کے لیے بھی قدرت سے رجوع کرتے ہیں۔ فِن لینڈ اور سائبیریا کے رینڈیئر اس مقصد کے لیے امانیتا مسکاریا نامی مشرومز کھاتے ہیں۔
image
 
پفر مچھلی کے ذریعے نشے کے کیفیت
ایک ڈاکومینٹری کی ریکارڈنگ کے دوران محققین نے ڈولفن مچھلیوں کو پفر مچھلیوں سے کھیلتے ہوئے دیکھا۔ وہ ان مچھلیوں کو نصف گھنٹے تک ایک دوسرے کی طرف پھینکتیں اور ہوا میں اچھالتیں جس کے بعد پفر مچھلیوں کو چھوڑ دیا گیا۔ پفر مچھلیاں شدید دباؤ میں ایک زہریلا مادہ خارج کرتی ہیں جس سے ڈولفن مچھلیاں نشے کی کیفیت میں چلی جاتی ہیں۔
image
 
Partner Content: DW Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: