ایم کیو ایم کی قیادت سے ایک سوال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس حقیقت میں کوئ شک نہیں کہ آج ایم کیو ایم ملک کے گوشے گوشے میں پھیل رہی ہے اور ایسے وقت میں جبکہ پیپلز پارٹی اندرون سندھ اور نواز لیگ وسطی پنجاب تک محدود ہوگئ ہیں متحدھ نے چاروں صوبوں میں اپنا تنظیمی نیٹ ورک قاءم کرکے عوام کو اتحاد کا پیغام دیدیا ہے۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کی حکومت نے ایم کیو ایم کے مظبوط قلعے کراچی میں دراڑیں ڈالنا شروع کردی ہیں اور کمشنری نظام بحال کرکے عوام سے بدلہ لے لیا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اتنے اھم مسلے پر ایم کیو ایم کی قیادت ابھی تک خاموش ہے ۔ کراچی پاکستان کا معاشی دارلحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ پاکستان کے ریونیو کا ستر فیصد کراچی کما کر دیتا ہے ۔ اس شہر کی بدقسمتی یہ ہے کراچی کو لوٹ کھسوٹ کر نوچنے والے تو بہت ہیں لیکن اپنا گھر سمجھ کر اس کی تعمیر کرنے والی صرف ایم کیو ایم ہے۔



ایم کیو ایم کے جواں سال سٹی ناظم سید مصطفی کمال نے اپنی شبانہ روز محنت سے نہ صرف اپنے گھر کراچی کو تعمیر کیا بلکہ یہ وہ دور تھا جب کراچی میں مثالی امن قایم ہوچکا تھا۔

تین سال قبل جب پیپلز پارٹی نے اقتدار سنبھالا تو ایک بار پھر کراچی کے خلاف سازشیں شروع کردی گئیں۔ متحدھ نے امن و مفاہمت کی خاظر اس کا ساتھ دیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کا مینڈیٹ کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا ۔ اور آج اس حکومت نے کمشنری نظام بحال کرکے کراچی دشمنی کا ایک اور ثبوت دیا ہے اور دوسری جانب کراچی کی حلقہ بندیوں میں تبدیلی کے ذریعہ ایم کیو ایم کی سیاسی طاقت کم کرنے کی کوششیں بھی شروع کردی ہیں ۔

اس موقع پر ہم ایم کیو ایم کی اعلی قیادت سے مودبانہ طور پر ایک سوال کرنا چاہیں گے۔

کراچی اور شہری سندھ میں ایم کیو ایم کا بھرپور ووٹ بینک اور مینڈیٹ ہے لیکن انتظامی اختیارات اس کے پاس نہیں۔

اور یہ انتظامی اختیارات اسے اس وقت تک نہیں مل سکتے جب تک ایم کیو ایم اپنا وزیر اعلی لیکر نہ آءے ۔

لیکن سندھ کے موجودہ سیاسی سیٹ اپ میں متحدھ کا وزیر اعلی آنا ممکن نظر نہیں آرہا۔


پورا پاکستان جانتا ہے کہ ایم کیو ایم ایک انتہائ منظم سیاسی طاقت ہے جس میں لاکھوں کی تعداد میں الطاف حسین کے جانثار حالات بدلنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔

آخر ایم کیو ایم اپنی اس بھرپور تنظیمی صلاحیت کو مہاجروں کے حق میں کب استعمال کرے گی۔

آخر کب تک کراچی میں مہاجروں کا قتل عام ہو تا رہے گا اور ایم کیو ایم صرف احتجاج کرتی رہے گی۔

آخر کس مصلحت کی بناء پر ایم کیو ایم سندھ کے شہری علاقوں پر مشتمل مہاجر صوبہ کی حمایت نہیں کر رہی اور آخر کب تک ایم کیو ایم پیپلز پارٹی اور نواز لیگ جیسی مہاجر دشمن جماعتوں کو اقتدار کے لے اپنا کندھا پیش کرتی رہے گیا
اور آخر کب تک ان پارٹیوں کے ساتھ چوہے بلی کا کھیل جاری رہے گا۔ آخر کب تک۔۔۔۔۔۔

اگر ایم کیو ایم کی قیادت کو اس بات کا خدشہ ہے کہ مہاجرصوبے کی بات پر سندھ میں لسانی فساد شروع ہو جاءیگا تو ان کی اطلاع کے لے عرض ہے کہ مہاجروں کا قتل عام تو اب بھی ہو رہا ہے ۔ پچھلے تین برس میں ایم کیو ایم کے ایک ھزار کارکنوں کو صرف کراچی میں قتل کیا گیا ہے ۔انہوں نے تو مہاجر صوبہ کا مطالبہ نہیں کیا تھا ۔

کراچی حیدرآباد میرپورخاص اور نوابشاھ پر مشتمل اس نءے صوبہ جنوبی سندھ میں ایم کیو ایم اپنے ووٹرز کی بہتر طور پر خدمت کر سکے گی اور یہ صوبہ دوسرے صوبوں کے لءے ایک رول ماڈل ثابت ہوگا۔

یہ بات یقینی طور پر کہی جا سکتی ہے کہ اس صوبہ کا وزیر اعلی متحدہ کا ہوگا اور پولیس اور رینجرز سمیت تمام انتظامیہ

ایم کیو ایم کے تحت ہوگی ۔کراچی کو اس کا حق ملے گا اور یہاں پائدار امن قائم ہوگا انشاءلله۔

ہمیں امید ہے حق پرست قیادت کراچی کے شہریوں کا مطالبہ منظور کرتے ہوءے صوبہ جنوبی سندھ کے قیام کی تحریک شروع کرے گی ۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو مہاجر کا لہو بہتا رہے گا اور تاریخ ایم کیو ایم کی قیادت کو معاف نہیں کرے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Salahuddin Johar
About the Author: Salahuddin Johar Read More Articles by Salahuddin Johar: 4 Articles with 8822 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.