رزق

سنیں ، یہ لیں آپ کے موزے اور جیکٹ ۔
بیوی نے اسے مخاطب کیا تو وہ اس کے ہاتھ سے سب چیزیں پکڑ کر موبائل پر کسی سے بات کرنے لگا، ہاں بھئ ؟ کیا ؟ کمپنی نے کس کس کو فارغ کیا ہے ؟ اچھا ،بس ابھی آیا۔۔۔۔وہ جلدی سے بائیک سٹارٹ کرکے نکل گیا۔
بیوی گیٹ بند کرکے پلٹ رہی تھی کہ پھر ہارن سنائی دیا ۔گیٹ کھلنے پہ وہ سخت غصے میں بائیک لے کے گھر داخل ہوگیا۔
ایک تو آۓ دن پٹرول کی ہڑتال ہوۓ رہتی ہے ۔ عوام جئے یا مرے ،کسی کو پروا ہی نہیں ۔اس نے بائیک کھڑی کرکے اندر آتے ہوئے کہا اور جیکٹ اتار کے ٹھاہ پھینکی۔
بیوی خاموشی سے اس کے لئےچاۓ کا کپ لے آئ اور ٹیبل پہ رکھ کے واپس کچن میں جاکے ساس امی کا ناشتہ بنانے لگی۔
سیل ٹون سن کے اس نے کال اٹینڈ کی ۔۔۔ارے یار ،میں نہیں آسکا ، پٹرول کی ہڑتال ہے ہر طرف۔ میری لیو لگادینا اور پتہ کرو کمپنی نے کس کس کو آف کیا ہے؟
اتنے میں ڈور بیل بجی ، بیوی نے گیٹ کھولا تو خالہ اپنی چادر اور چشمہ سنبھالتے آرہی تھیں ۔
جیتی رہو بیٹی ، میری بہن کیسی ہے ؟ خالہ اندر چلی گئیں ۔
وہ ابھی کولیگ کے ساتھ محو_گفتگو تھا ،خالہ کو سلام کرکے پھر کہنے لگا۔ یار ،کوئ حال نہیں ہم نوکری پیشہ لوگوں کا۔ ہر وقت یس سر کہتے رہو پھر بھی کب نکال دئیے جاؤ ،کچھ پتہ نہیں ، ٹینشن ہی ٹینشن ہے ۔۔۔۔۔
ارے کیا ٹینشن ہے میرے بچے ؟ خالہ اس کے پاس آکے بیٹھ گئیں۔
بس خالہ ،کیا بتاؤں ؟ وہ فون بند کرکے رکھتے ہوئے دل کی بھڑاس نکالنے لگا۔۔۔
ہر وقت جاب کی ٹینشن رہتی ہے کہ کہیں کمپنی نکال نہ دے ۔۔لگتا ہے رزق کے دروازے ہی بند ہوگئے ہیں ہم پر۔دعا کریں بس ۔
میرا بچہ ، رزق کے دروازے بند نہیں ہوتے ،وہ ایک در بند کرتا ہے تو کوئ اور در کھول دیتا ہے ۔میں بہت دعائیں کرتی ہوں تمہارے لئے۔ اور یہ دیکھو کتنا بہترین رزق دیا ہے اس نے تمہیں ،وہ ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوے بولیں ۔۔۔۔سامنے اس کی بیوی ڈسٹنگ کرتے ہوئے گھر کو چمکا رہی تھی ، ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ نیک بیوی دنیا کا بہترین سامان یعنی رزق ہے !
اور وہ خالہ کو تکتا رہ گیا ،یہ تو اس نے سوچا ہی نہ تھا !