فواد چوہدری کا بیان اور مذہبی جماعتیں

پی ٹی آئی کے وزیر جناب فواد چوہدری صاحب نے جے یو آئی کی کے پی کے میں جیت پر بیان دیا کہ ملک کی “بدقسمتی” ہے کہ ایک ایسی جماعت جسے ختم کر دینا چاہیے تھا، بلدیاتی انتخابات میں “ہماری غلطیوں” کی وجہ سے جیت گئی،

ملک کے “زوال” کو ظاہر کرے گا “جو خواتین کے حقوق کے خلاف ہے اور جب مذہب کی بات آتی ہے تو انتہا پسندانہ پالیسیوں کی حامی ہے”اگر جے یو آئی جیسی شدت پسند جماعتیں پی ٹی آئی کامتبادل ہیں تو واقعی سوچنا ہوگا۔

فواد چوہدری صاحب اور جے یو آئی کا سیاسی اختلاف اپنی جگہ ہے مگر اس طرح کا بیان انہوں نے ایک ایسی جماعت کی جیت پر دیا جو مذہبی طبقے میں سیاسی شعور اور جدوجھد کے حوالے سے ایک طویل تاریخ رکھتی ہے، جب فواد صاحب نے آنکھ بھی نہیں کھولی تھی تو اس وقت یہ جماعت سیاسی فتوحات کے جھنڈے گاڑ رہی تھی۔

یہ وہی جماعت ہے جس نے اپنی سیاسی جدوجھد کے ذریعے آمر اور حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے باعث مذہبی طبقے کو ملک سے متنفر کرنے کی کوششوں اور سازشوں کو ناکام بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
لال مسجد کے واقعے کے بعد بپھرے ہوئے مذہبی طبقے کے افراد میں پُرامن اور سیاسی جدوجہد کی روح پھونکی، قبائل اور بلوچستان کے عوام کو سیاست اور جمہوریت کی راہ پر گامزن کرنے میں بھی اس جماعت کا کردار نمایاں رہا ہے۔

فواد چوہدری صاحب کا بیان مذہبی طبقے میں موجود اس احساس محرومی کہ "مذہبی طبقے کو کبھی سیاست میں آگے آنے نہیں دیا جاتا" کا تاثر مضبوط کررہا ہے، جس کا بھر پور فائدہ ان جماعتوں یا افراد کو ہوگا جو سیاست پر نہ یقین اور جمہوریت کو کفر تصور کرتی ہیں۔

ساتھ میں اس بات کی بھی وضاحت لگتی ہے کہ ماضی اور حال میں قوت کے باوجود مذہبی سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں شکست سے دو چار کرنے میں اُنہی عناصر کا ہاتھ رہا ہے آج جن کی زبان فواد چوہدری صاحب بول رہے ہیں۔

کیا مدینہ جیسی ریاست بنانے کے دعویدار حکومتی وزیر کا یہ بیان حکومت کے داعؤں کی قلعی نہیں کھول رہا؟

کیا غیر محسوس طریقہ سے مذہبی طبقے کو دیوار سے لگانے کا حکومتی ایجنڈا واضح نہیں ہورہا؟
کیا چوہدری صاحب کایہ بیان ہر مذہبی جماعت جو سیاسی جدوجھد پر یقین رکھتی ہے اس پر سوالیہ نشان نہیں؟

تمام مذہبی جماعتوں کی قیادت کو چوہدری صاحب سے پوچھنا چاہیے آخر مدینہ جیسی ریاست بنانے کے دعویداروں کے نزدیک ایک نظریاتی مملکت میں مذہبی سیاسی جماعتوں کا انتخاب ممنوع اور قابل افسوس کیوں ہے؟ آخر کیوں جمہوری جدوجہد میں ایک تابناک ماضی رکھنے والی جماعت کو سیاست سے آؤٹ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

M Nazir Nasir
About the Author: M Nazir Nasir Read More Articles by M Nazir Nasir: 8 Articles with 7399 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.