کسانوں کے احتجاج ، خالصتان تحریک کو نشانہ بنانے کیلئے جعلی شوشل میڈیا نیٹ ورک کا پردہ فاش

بھارت کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ کسی نہ کسی انداز مںک سوا ارب سے زیادہ آبادی والا یہ ملک پہلے تو آگ لگاتا ہے اور پھر جلتی پر تلی ڈالتا رہتا ہے۔ برصغرک تقسما ہوا ۔ بھارت اور پاکستان دو آزاد ملک بن تو گئے لکن آج تک ہندوستانی قالدت نے اس تقسما کو خصوصاً قارم پاکستان کو دل سے تسلمت نہںر کاو ۔ مسلسل سازشوں اور ہم پاکستانوتں کی کوتاہوبں کا فائدہ اٹھا کر مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش تو بنوا ڈالا لکنی نئی دلی مںس بٹھے فصلہ سازوں نے بھارت مں سر اٹھاتی تحریکوں پر کبھی دھارن نہںن دیا ۔ دلتوں کے ساتھ جو غرں انسانی سلوک بھارت مں کا جاتا ہے اُس پر کئی کتابںھ لکھی جا سکتی ہںق ۔ مسلمان تو شدت پسند ہندووں کا مرغوب ہدف ہںا۔ گرجا گھروں کو جلانے ، پادریوں سمت مسیعہ مشنری عملے پر بہمارنہ تشد د اور جبری مذہبی تبدیی کے ان گنت واقعات بھارتی ریاست کا چہرہ داغدار کئے ہوئے ہںی۔کچھ عرصہ قبل بھارت کی 265 جعلی میڈیا ویب سائٹس اور سٹیشنز منظر عام پر یہ ویب سائٹس میڈیا سٹیشنزبے نقاب ہوئے جو پاکستان سے متعلق گمراہ کن حقائق اجاگر کر رہے تھے۔ ان ویب سائٹس میڈیا سٹیشنز پر سب بڑی بات مسئلہ کشمرق پر دیکھنے کو ملی ہے جن کی مدد سے پوری دناب کو بتایا جا رہا ہے کہ کشمرن مں مکمل طور پر امن ہے اور بھارت کا کشمرپ پر کوئی ظلم و ستم نہی کر رہا دوسری جانب اس بات کو بھی عام کاہ گا ہے کہ پاکستان کشمر مںر دہشتگرد تنظمولں کو فروغ دے رہا ہے جس پر ہمںا وہاں اپنی افواج کی تعداد مںک اضافہ کرنا پڑا ہے۔!!اس کے علاوہ بھارتی ٹی وی کے مزھبان اور ری پبلک میڈیا نیٹ ورک کے ایڈیٹر ان چف! ارنب گوسوامی کاغپنے ساتھی صحافی اور براڈکاسٹ آڈیئنس ریسرچ کونسل کے سابق سی ای او پارتھو داس کے ساتھ واٹس ایپ چیٹ لکں ہوئیتھی۔ واٹس ایپ چیٹ کے مطابق پلوامہ مںن بھارت نے اپنے فوجی خود مروائے اور الزام پاکستان پر لگا دیاتھا۔ارنب گوسوامی نہ صرف بالاکوٹ پر حملے،بلکہ آرٹکلو 370 کے خاتمے سے بھی آگاہ تھا۔! مگر اب بھارتی پنجاب کے سکھوں اور خالصستان کے بارے میں پروپیگنڈا بے نقاب ہوا ہے۔کہ برطانہ مں قائم سنٹرھ فار انفارمشنو ریزیلینس (سی آئی آر) نے اپنی تحققامتی رپورٹ مںی بھارتی جعلی سوشل میڈیا نیٹ ورک کا پردہ فاش کاا ہے جسے کسانوں کے احتجاج اور خالصتان تحریک کو نشانہ بنانے کے لے بنایا گای ہے۔ سنٹر فار انفارمیشن ریزیلینس کی رپورٹ یعنی ایک با ر پھر ایک نئی رپورٹ میںبھارت کے کرتوت یعنی پروپیگنڈا نیٹ ورک مںن 80 اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی تھی، جنہںپ اب معطل کر دیا گا ہے کوکنکہ وہ جعلی تھے۔جعلی اکاؤنٹس کے ایک مربوط نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے جہاں بھارتی حکومت بھارتی حکومت، قوم پرستی اور سکھ کارکنوں کو دہشت گرد قرار دینے کے لیے جعلی سکھ اکاؤنٹس کا استعمال کر رہی ہے۔یعنی ٹویٹر، فسد بک اور انسٹاگرام پر اکاؤنٹس کا استعمال ہندو قوم پرستی اور بھارت نواز حکومتی بارنیے کو فروغ دینے کے لے کاس۔ سنٹر آف انفارمیشن ریزیلینس کی طرف سے شائع ہونے والی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح بی جے پی کی قیادت والی ہندوستانی حکومت سکھوں کے سیاسی مفادات کو انتہا پسند اور ہندوستان اور بیرون ملک ثقافتی تناؤ کا نام دے رہی ہے۔ہندوستانی حکومت کے حامی بیانیہ پوسٹ کرنے والے جعلی سکھ اکاؤنٹس بی جے پی کی زیرقیادت حکومت کے حق میں اچھی طرح سے تیار پائے جاتے ہیں۔ اس طرح کے اکاؤنٹس نہ صرف پاکستان کی طرف سے سکھوں کی پشت پناہی کے بارے میں افواہیں پھیلاتے ہیں بلکہ سکھوں کی آزادی کی تحریک کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔سکھ تحریک خالصتاً سکھوں کے ذریعے چلائی جاتی ہے جو بھارتی جبر سے تنگ ہیں اور اپنا وطن چاہتے ہیں۔ انتہا پسند اور جابر بھارتی حکومت اس حقیقت کو سنبھال نہیں سکتی اور اپنی ٹوٹتی ہوئی سلطنت کو بچانے کے لیے ہزاروں جعلی سکھ پروفائل استعمال کر چکی ہے۔سکھ مزاحمت کے خلاف پروپیگنڈہ ہی بھارتی حکومت کا واحد دفاعی طریقہ کار ہےبھارت سکھوں کے خلاف عوام کے تاثرات و نظریات کو تبدیل کرنے کی کوشش میں بھی بری طرح سے ناکام ہو رہاہے۔جعلی پروفائلز مںت سکھوں کے نام استعمال کےی گئے اور "اصلی سکھ" ہونے کا دعویٰ کات گار۔ انہوں نے مختلف سااسی نقطہ نظر کو بدنام کرنے کے لے #RealSikh اور #FakeSikh ہشت ٹیگز کا استعمال کال۔کئی لوگوں ، چینلز، دیگر کئی اداروں نے انڈین حکومت سے اس پر ردعمل جاننے کی کوشش کی گئی لکنا ابھی تک کوئی جواب نہں ملا۔ سنٹرا فار انفارمشنع ریزیلینس (سی آئی آر) کی ایک رپورٹ مںم انکشاف ہوا ہے کہ اس نیٹ ورک مںف مختلف پلٹے فارمز پر ایک ہی جعلی پروفائل کا استعمال کاں گال تھا۔ ان اکاؤنٹس کے نام، پروفائل پکچرز اور کور فوٹوز بھی ایک جسے تھے۔ ییل نہںف ان پروفائلز سے بھی اییس ہی پوسٹس کی گئںر۔ان مںے سے کئی اکاؤنٹس پر مشہور شخصانت کی تصاویر استعمال کی گئں۔، جن مںی پنجابی فلموں کی اداکاراؤں کی تصاویر بھی شامل ہں ۔ اکثر پغاامات والی تصاویر، کثرت سے استعمال ہونے والے ہشا ٹگی، ایک جیخص سوانح عمری کی تفصلو،یہ سب اس بات کے ثبوت ہںت کہ یہ اکاؤنٹس جعلی تھے۔ ایک انٹرنیشنل ٹی وی چینل نے آٹھ مشہور شخصاات سے رابطہ کاو جن کی تصاویر استعمال کی گئں ۔ ایک مشہور شخصتع نے اپنے مجرا کے ذریعے آگاہ کاع کہ وہ نہںی جانتے تھے کہ ان کی تصویر کو اس طرح استعمال کا۔ جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے پر کارروائی کریں گی۔ ایک اور مشہور شخصت کی انتظامی ٹم نے کہا کہ اس کے مؤکل کی تصویر ہزاروں جعلی اکاؤنٹس کے ساتھ استعمال کی گئی ہے۔ایک مربوط و منظم طریقے سے جعلی اکاؤنٹس کا استعمال کار جار ہا ہے تاکہ سکھوں کی آزادی کے لےہ مطالبے کو بدنام کاے جا سکے، سکھوں کے ساہسی مفادات کو انتہا پسند قرار دیا جا سکے، بھارت اور بن الاقوامی برادریوں کے اندر ثقافتی کشدشگی کو ہوا دی جا سکے اور بھارتی حکومت کے بالنیے کو فروغ دیا جا سکے۔ جعلی اکاؤنٹس جنہوں نے حقیدش سکھ ہونے کا دعویٰ کا نے ایسا متن اور مواد تایر کا جس کا مقصد کسانوں کی تحریک کو غرا قانونی قرار دینا اور متنازعہ زرعی قواننو کے بارے مںے بحث و مباحثے کو ختم کرنا ہے۔ان اکاؤنٹس کے ذریعے فروغ دیا جانے والا بامنہی کسانوں کے احتجاج کے حوالے سے بھارتہ جنتا پارٹی کے کچھ رہنماؤں اور من اسٹریم نوبز چینلز کے باجنات سے ملتا جلتا تھا۔ اس جعلی نیٹ ورک نے بھارت مںح کسانوں کے احتجاج کے آغاز کے بعد سے اپنی سرگرمانں تزن کر دی ہںس اور اس نے کسانوں کے احتجاج اور خالصتان کی تحریک کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا ۔ ان تمام اکاؤنٹس نے انہںج پاکستانی ایجنٹ، جعلی سکھ اور بھارت اور سکھوں کا دشمن قرار دیا۔ یادرہےکہ31 اکتوبر کو لندن مںا خالصتان کے حوالے سے شروع ہونے والے ریفرنڈم کا عمل جاری ہے۔ پنوں ان دنوں 10 دسمبر کو جنوتا مںو ہونے والے ریفرنڈم کلئے ووٹنگ کی مہم چلا رہی ہے۔جبکہ دوسری جانب23نومبر کو بھارتی صدر اورمودی کی موجودگی مںئ ایک خصوصی تقریب کا اہتمام ہوا جس مںو بھارتی صدر نے چنو کے ہاتھوں مارے گئے بھارتی فوج کی ’بہار ‘رجمنٹ کے کرنل ’سنتوش بابو‘ کو مہا ویر چکر دیا۔کہ انھوں نے چنم کے ساتھ ہونے والی جھڑپ مںر بڑی دلروی دکھائی۔راقم چوں کہ بھارت کی داخلی سا ست کا عمومی طالب علم ہے اس لے اس تناظر میںیہ بتانا ضروری ہے کہ خود ہندوستان کے سنجدھہ حلقوں نے انکشاف کا ہے کہ مگر حققتی میں ڈیڑھ سال قبل بھارتی فوج کے لداخ (گلوان )کے مقام پر 20فوجی اپنے کمانڈر سمت چنن کے ہاتھوں مارے گئے تھے مگر ہندوستان نے اپنے رواییج جھوٹ کا سہارا لتےی ہوئے اور اپنے فوجوجں کے گرتے ہوئے مورال کو بہتر کرنے کے لئے انہںا تمغوں سے نواز دیا۔بھارت کییہ روش کوئی نئی نہںہ ہے بلکہ اس نام نہاد ڈرامے سے ایک دن پہلے بھی اپنے بھگوڑے افسر ابھی نندن کو ویر چکر سے نوازا تھا۔سکھوں کے ساتھ بھارت مں جو مظالم ڈھائے گئے ان کا نتجہھ ہے کہ دنان بھر مںی بسنے والے سکھوں کی کثر تعداد آج آزاد خالصتان کے قا م کی دل و جان سے حمایت کر رہی ہے۔ خالصتان تحریک کے سربراہ گوپال سنگھ چاولہ کے حالہھ باھنات نے ایک ہلچل مچا دی ہے ۔ ان کا دعویٰ ہے کہ سکھ فوجوکں کی کثر تعداد بھارتی فوج سے مستعفی ہوکر آزاد خالصتان کی تحریک مںر شمولتا اختا ر کر چکی ہے۔ گوپال سنگھ چاولہ کے مطابق سکھ کبھی بھی اپنے کشمرنی اور پاکستانی بہن بھائوخں پر بھارت کے اکسانے پر گولی نہںم چلائںو گے۔ سکھ برادری کا یہ رد عمل نہ تو غرد متوقع ہے اور نہ ہی کسی عارضی واقعے کا ردعمل ہںی ۔ برصغرز کی تقسمک کے بعد سے آج تک بھارتی ریاستی مظالم اور ناانصافوپں کے نہ ختم ہونے والے سلسلے نے سکھ برادری کو ہندوستان کے خونی پنجے سے نجات حاصل کرنے پر مجبور کر ڈالا ہے۔ آج من حث القوم سکھ برادری قاسم پاکستان کے وقت بھارت کی حمایت کرنے کے فصلے پر پچھتا رہی ہے۔ ماسٹر تارا سنگھ نے سکھ برادری کو کانگرییل قاادت کے جال مںص ایسا پھنسایا کہ قائد اعظمؒ کی مخلصانہ پیشکش کو رد کر کے ہندوستان کے دلدل مںک پھنس گئے۔ اب سکھ برادری کے سامنے سات عشروں پر محط دونوں ریاستوں کا طرز عمل موازنے کے لےے دستایب ہے۔ ایک جانب بھارت ہے کہ جس نے سکھ برادری کے خلوص ، جذبہ قربانی اور سادہ لوحی کو شدت پسندانہ سوچ کے ہتھوڑے سے کچل ڈالا ۔ اور دوسری جانب پاکستان ہے جس نے تقسمد و ہجرت کی تلخ یادوں کو بھلا کر سکھ برادری کے ساتھ رواداری ، محبت ، ایثار اور کشادہ دلی کا رویہ اپنایا۔ جب سکھ برادری اپنے مقدس مذہبی مقامات کی زیارت کے لےو پاکستان آتی ہے تو حکومت اور عوام دیدہ و دل فرش راہ کرتے ہںی۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہںد کہ سکھ مذہب پر اسلام کے عقداہ توحدو اور مسلم صوفاپء کی تعلما ت کا گہرا اثر ہے۔ مشہور بزرگ حضرت ما ں مر ؒ سے بابا گورو نانکؒ کے انتہائی نارزمندانہ تعلقات رہے۔اندرا گاندھی کے دور حکومت مںپ سکھ برادری پر مظالم کے جو پہاڑ توڑے گئے ان کی کوکھ سے آزاد خالصتان کی نئی تحریک نے جنم لاث ۔ صبح و شام سکونلرازم کا راگ الاپنے والے بھارت مںھ سکھوں کی مقدس عبادت گاہ گولڈن ٹمپل پر آپریشن بلوا سٹار کی صورت خونی فوج کشی کی گئی ۔ آزادی کا مطالبہ کرنے والے سنت جرنلی سنگھ بھنڈرانوالہ کو حریت پسند ساتھواں سمتت نہایت بے دردی سے موت کے گھاٹ اتارا گان ۔ تقریباً چھ ماہ بعد عبادت گاہ کے تقدس کی پامالی کا انتقام لنےش کے لےم دو سکھ باڈی گارڈز نے وزیر اعظم اندرا گاندھی کو گولوتں سے چھلنی کر دیا۔ ہندو شدت پسندوں کا سکھ برادری کے خلاف جوابی ردعمل نہایت خوفناک اور خوں ریز تھا۔ صرف دلی شہر مں ہزاروں سکھ گھرانوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گا ۔ بے گناہ سکھ نوجوانوں کو غدار قرار دے کر جعلی مقابلوں میںیا تو مار دیا گا یا تشدد کر کے عمر بھر کے لےن معذور کر دیا گاا۔خالصتان تحریک عالمی ریفرنڈم کروا کر سکھ برادری سے آزاد خالصتان کے قاوم کے معاملے پر رائے حاصل کروانے والی ہے۔ بھارت کے راج سنگھاسن پر براجمان آر ایس ایس کے شدت پسند ٹولے کو اندرونی محاذ پر جنم لنےے والے سنگنٓ بحرانوں پر توجہ دینے کی نہ تو فرصت ہے اور نہ ہی صلاحیت! ہندوتوا بریڈنگ اس گھمنڈ کا شکار ہے کہ وہ پرانے وقتوں کے مہاراجہ اشوکا کی قائم کردہ سلطنت کی قدیم حدود بحال کر کے اکھنڈ بھارت کی شکل مںو سری لنکا ، پاکستان ، کشمرک ، تبت، اکسائی چن ، نپا ل ، بھوٹان ، مالدیپ سمت ایاں پیسیفک کے علاقوں کو بھی ہڑپ کر لں، گے۔
 

Raja Muneeb
About the Author: Raja Muneeb Read More Articles by Raja Muneeb: 21 Articles with 25708 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.