پی ایس ایل (ایک جنون)

کرکٹ اور پاکستانی قوم کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ دشمن اپنے تمام تر حربے آزما لے کرکٹ کو قوم سے دور کرنے کا اسکا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا۔

قارئین !
پاکستانی قوم نے پی ایس ایل کمایا ہے۔ کرکٹ اس قوم کے خون میں بستا ہے۔ بہت کاوشوں اور محنت کے بعد پی ایس ایل کا برانڈ شائقین کرکٹ کی زندگیوں میں نمودار ہوا۔ ہر وہ شخص کہ جس نے کرکٹ سے محبت کی ہے یہ پی ایس ایل اسکا ہے۔ دشمن کی نظریں اسکی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے در پر ہیں۔

پی ایس ایل ان دعاوں کا ثمر ہے جو 2009 کہ حادثے کے بعد بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کیلئے کی گئیں۔ یہ اس کمینے دشمن کی آنکھ کا کانٹا ہے کہ جس نے کرکٹ کو اپنی دشمنی کی نظر کردیا اور دنیائے کرکٹ کو پیسہ مرکز بنادیا۔ اس دشمن نے کھیل کو سیاست کی نظر کرنے کیلئےکوئ کسر نہ اٹھا رکھی تھی۔
پی ایس ایل اس مضبوط و با ہمت قوم کی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ جسکو ہر مقام پر اپنے سے تین گنا بڑے اور کم ظرف دشمن کا سامنا ہے۔ جب دنیائے کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کہیں نہیں تھی۔۔ جب بین الاقوامی کرکٹ ہم سے روٹھ گئ تھی تب یہ پی ایس ایل ہی تھا کہ جس نے دنیائے کرکٹ میں ہمارا مقدمہ رکھا اور یہ باور کروایا کہ یہ قوم کھیل سے محبت کیساتھ ساتھ مہمان نواز بھی کمال کی ہے۔

کئ بڑے نام کہ جنہوں نے پاکستان میں کرکٹ کی واپسی کیلئے دلجمعی اور خلوص کیساتھ کام کیا۔ انہوں نے دنیا بھر میں یہ پیغام زبان زد عام کیا کہ کرکٹ کسی کی میراث نہیں بلکہ یہ ہر اس قوم کا کھیل ہے کہ جو اس سے محبت کرتی ہے۔

تھوڑے سے عرصے میں ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے چند بڑے برانڈز میں پی ایس ایل کا شمار ہونا اسکے کامیاب مستقبل کی نوید ہے۔ ہر گزرتے ایڈیشن کیساتھ کئ بڑے نام اس کیساتھ جڑ رہے ہیں۔ پی ایس ایل دنیا میں اس رائے کو عام کرنے میں کلیدی کردار ادا کررہا کہ پاکستانی قوم نہ صرف دہشت گردی کو رد کرتی ہے بلکہ اسکا قلع قمع کرنے میں قوم نے ان گنت قربانیاں بھی دی ہیں۔

اس کی کامیابی ان عناصر کے منہ پر طمانچہ ہے جو پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کے متمنی ہیں۔ جن کا بغض پوشیدہ ہے۔ جنہوں نے اس بغض کے باعث کھیل کے حسن کو داغدار کیا ہے۔

حالات جیسے بھی ہوں صاحبو ! خدا کی نعمت کا شکر ادا کرنا سیکھیں ورنہ وہ رب بےنیاز ہے دینا جانتا ہے تو لینا بھی جانتا ہے۔ مسائل کاشکار دنیا ہے مگر کیا کبھی گھر کے مسائل کھلے عام رکھے جاتے ہیں ؟ مسئلہ ہمارا ہے ہم ہی اسکو درست کریں گے۔

 

syed mansoor hussain
About the Author: syed mansoor hussain Read More Articles by syed mansoor hussain: 32 Articles with 22900 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.