بچے کا نام رکھنا

جب بچہ پیدا ہو تو ساتویں دن اس کانام رکھنا چاہئے۔سنن ابو دائود اورجامع الترمذی کی بسند صحیح حدیث پاک ہے ’’عن سمرۃ قال قال رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الغلام مرتھن بعقیقۃ یذبح عنہ یوم السابع ویسمی ویحلق راسہ ‘‘ترجمہ: حضرت سمرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے راویت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا لڑکا اپنے عقیقہ میں گروی ہے ساتویں دن اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے اور اس کا نام رکھا جائے اور سر مونڈا جائے۔
( جامع ترمذی،کتاب الاضاحی، باب العقیقۃ،جلد4،صفحہ101،مصطفی البابی الحلبی،مصر)

بچے کا نام سوچ سمجھ کر علماء کرام سے مشورہ کرکے رکھنا چاہئے ۔نام شخصیت پر اثر انداز ہوتا ہے۔اپنے بچوں کے اچھے نام رکھنے چاہئیں کہ بروز قیامت یہ نام پکاریں گے جائیں گے اور بچہ باپ کے نام سے پکارا جائے گا۔ سنن ابودائود،مسنداحمد،صحیح ابن حبان،السنن الکبری للبیہقی،شعب الایمان للبیہقی،سنن دارمی میں حدیث پاک ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بسند جید روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’انکم تدعون یوم القیامۃ باسماء کم واسماء اٰباء کم فاحسنوا اسماء کم ‘‘ ترجمہ: بے شک تم روز قیامت اپنے اور اپنے والدو ں کے نام سے پکارے جائوگے تو اپنے نام اچھے رکھو۔
(سنن الدارمی،کتاب الاستئذان،باب فی حسن الأسماء ،جلد2،صفحہ380،دار الکتاب العربی ،بیروت)

حدیث پاک میں کہا گیا عبد اللہ ،عبدالرحمن اللہ عزوجل کے پسندیدہ نام ہیں ۔ محمد یا احمد اصل نام رکھنے کی بہت فضیلت احادیث میں آئی ہے۔حدیث پا ک میں ہے’’من ولد لہ مولودفسماہ محمدا حبا لی وتبرکاباسمی کان ھوومولودہ فی الجنۃ‘‘ترجمہ:جس کے لڑکاپیداہواور وہ میری محبت اور میرے نام پاک سے تبرک کے لئے اس کا نام محمد رکھے و ہ اور اس کا لڑکادونوں جنت میں جائیں گے۔
(کنزالعمال ،کتاب المواعظ و الرقائق۔۔،الباب السابع ،الفصل الاول،جلد16،صفحہ555،مؤسسۃ الرسالۃ،بیروت)

امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن محمد و احمد نام رکھنے کی فضیلت پر احادیث نقل کرتے ہوئے الفردوس بمأثور الخطاب کے حوالے سے فرماتے ہیں:’’حافظ ابوطاہر سلفی وحافظ ابن بکیر حضرت انس رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے راوی، رسول اﷲصلی اﷲتعالیٰ علیہ وآلہ ٖ وسلم فرماتے ہیں:روزقیامت دو شخص حضرت عزت کے حضور کھڑے کئے جائیں گے حکم ہوگا انہیں جنت میں لے جاؤ، عرض کریں گے:الٰہی عزوجل !ہم کس عمل پرجنت کے قابل ہوئے ہم نے تو کوئی کام جنت کانہ کیا۔رب عزوجل فرمائے گا’’ادخلا الجنۃ فانی اٰلیت علی نفسی ان لایدخل النار من اسمہ احمد ومحمد‘‘ترجمہ:جنت میں جاؤ میں نے حلف فرمایا ہے کہ جس کانام احمد یا محمد ہودوزخ میں نہ جائے گا۔‘‘
(فتاوٰی رضویہ،جلد24،صفحہ687،رضافائونڈیشن،لاہور)

اصل نام محمد یا احمد رکھا جائے اور پکارنے کے لئے ساتھ دوسرا نام رکھ لیا جائے تاکہ اس مقدس نام کی لوگ بے ادبی نہ کریں مثلاً یوں نام رکھیں احمد رضا ،اس میں احمد اصل نام رضا پکارنے کے لئے رکھ لیں۔وہ نا م جو انبیاء علیہم السلام ،صحابہ کرام علیہم الرضوان ،اولیاء کرام رحمہم اللہ کے ہوں ان کو رکھا جائے بے شمار برکتیں حاصل ہونگی ۔امام بخاری الادب المفرد میں حدیث پاک نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں’’تسمّوا باسماء الانبیائ‘‘ترجمہ: انبیاء علیہم السلام کے ناموں پر نام رکھو۔
(الادب المفرد،باب احب الاسماء الی اللہ عزوجل ،جلد1،صفحہ284،دار البشائر الإسلامیۃ ،بیروت)

ایسے نام بھی نہ رکھے جائیں جس کی بے ادبی ہوناکا اندیشہ ہو۔بہارشریعت میںہیـ:’’عبداﷲ و عبدالرحمن بہت اچھے نام ہیں مگر اس زمانہ میں یہ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ بجائے عبدالرحمن اس شخص کو بہت سے لوگ رحمن کہتے ہیں اور غیر خدا کو رحمن کہنا حرام ہے۔ اسی طرح عبدالخالق کو خالق اور عبدالمعبود کو معبود کہتے ہیں اس قسم کے ناموں میں ایسی ناجائز ترمیم ہرگز نہ کی جائے۔ اسی طرح بہت کثرت سے ناموں میں تصغیر کا رواج ہے یعنی نام کو اس طرح بگاڑتے ہیں جس سے حقارت نکلتی ہے اور ایسے ناموں میں تصغیر ہرگز نہ کی جائے لہذا جہاں یہ گمان ہو کہ ناموں میں تصغیر کی جائے گی یہ نام نہ رکھے جائیں دوسرے نام رکھے جائیں ۔‘‘ (بہارشریعت،جلد2،حصہ15،صفحہ94،ضیاء القرآن،لاہور)

وہ نام جن کے معنی پتہ نہیں نہ رکھے جائیں جیسے یٰسین،طحہ وغیرہ۔ایسے نام نہیں رکھنے چاہئے جس میں خود کی تعریف ہو جیسے ایک صحابیہ کا نام برہ تھا جس کے معنی تھے نیکوکار۔حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا نام برہ سے تبدیل کرکے زینب رکھا اور فرمایا’’لاتزکوا انفسکم اﷲاعلم باھل البر منکم‘‘ترجمہ:اپنی جانوں کوآپ اچھانہ بتاؤ خدا خوب جانتا ہے کہ تم میں نیکوکار کون ہے۔
(صحیح مسلم ،کتاب الادب،باب استحباب تغییر الاسم القبیح۔۔،جلد3،صفحہ1687،دار إحیاء التراث العربی،بیروت)

منیرالدین،محی الدین،شمس الاسلام،نظام الدین،نورالدین،فخرالاسلام،شہاب الدین، وغیرہ ناموں میں بھی تزکیہ جس کی اجازت نہیں۔جو بزرگ اس طرح کے ناموں سے مشہو ر ہیں یہ ان کے نام نہیں بلکہ لوگوںنے ان کی دینی خدمات کی وجہ سے انہیں القابات دیئے ہیں۔

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم برے نام تبدیل کردیا کرتے تھے ۔جامع ترمذی میں ام المومنین صدیقہ رضی اﷲتعالیٰ عنہا سے ہے ’’ان النبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کان یغیر الاسم القبیح ‘‘ترجمہ:نبی صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم کی عادت کریمہ تھی کہ برے نام کوبدل دیتے۔
( جامع الترمذی،ابواب الادب ،باب ماجاء فی تغییرالاسماء ، جلد5،صفحہ135،مصطفی البابی الحلبی،مصر)

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اصرم کا نام بدل کرزرعہ رکھا،عاصیہ کانام جمیلہ رکھا۔شرعی اعتبار سے ان ناموں کو تبدیل کرنا چاہئے جن میں خود کی تعریف ہو یا اس کے معنی اچھے نہ بنتے ہوں ۔بچے کا اول حق یہی ہے کہ مرد اچھے نسب والی عورت سے نکاح کرے تاکہ بعد میں بچے کو لوگ ماں کے نسب سے طعنہ نہ دیں۔پھر بچے کا نام اچھا رکھنا چاہئے ۔بچپن میں اس کا نام بگاڑنا نہیں چاہئے کہ پھر ساری عمر اس کا بگڑا ہو انام مشہور ہو جاتا ہے جیسے کالو،کاکا،پپو وغیرہ نام لے کر نہ پکارا جائے صحیح نام سے خود بھی پکاریں اور دوسروں کو بھی پکارنے کا کہیں۔

آج کل ناموں کے متعلق عجیب وغریب رواج ہوگیا ہے پہلے تو لوگ ایسا نام رکھتے ہیں جس کا کوئی سر پیر ہی نہیں ہوتابے معنی،بے فائدہ اور نامناسب ہوتے ہیں جیسے اذان،کائنات، ملائکہ،ایمان،فجر ،عشا وغیرہ۔اگر صحیح بلکہ اچھے نام بھی ہوں تو کئی عامل ذرا سے بیماری پر کہہ دیتے ہیں کہ نام تبدیل کردویہ نام بھارا ہے۔اس طرح عاملوں کے کہنے پرصحیح نام تبدیل نہیں کرنا چاہئے۔بعض کم علموں میں یہ مشہور ہے کہ ایک گھر میں تین ایسے نام نہ ہوں جن میں حرف نون آئے کہ ایسا منحوس ہوتا ہے ۔ جبکہ شرعی اعتبار سے اس کی کوئی اصل نہیں تینوں ناموں میں نون آنا کوئی نحوست نہیں ہے۔

کئی لوگ تاریخ کے حساب سے نام رکھنے پر بہت زور دیتے ہیں یعنی بچہ جس تاریخ وسن میں پیدا ہوا اس کا حساب لگا کر نام رکھا جاتا ہے۔اگرچہ علم الاعداد کے لحاظ سے نام رکھنا بزرگوں سے ثابت ہے ،لیکن بزرگانِ دین اپنا تاریخی نام اصل نام سے الگ رکھتے تھے۔بہرحال اگر کوئی تاریخ کے حساب سے نام رکھنا چاہے تو رکھ سکتا ہے ،لیکن اس طرح نام رکھنا کوئی ضروری نہیں ہے اور نہ اس کا کوئی بہت زیادہ فائدہ ہے۔ بہتر یہی ہے کہ کسی نبی علیہ السلام،کسی صحابی یا کسی ولی کے بابرکت نام پر نام رکھیں ۔
Muhammad Saqib Raza Qadri
About the Author: Muhammad Saqib Raza Qadri Read More Articles by Muhammad Saqib Raza Qadri: 147 Articles with 412845 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.